ETV Bharat / state

'سی اے اے قانون کو واپس لیا جائے' - احتجاجی جلسہ و مشاعرہ منعقد ہوا

شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شہر حیدرآباد کے خلوت میدان میں احتجاجی جلسہ و مشاعرہ منعقد ہوا جس میں شریک مقررین نے سی اے اے کے خلاف آواز اٹھائی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس قانون کو واپس لیاجائے، جو امتیاز پر مبنی ہے اور ہندو،مسلمان میں تفرقہ ڈالتا ہے۔

امتیاز پر مبنی سی اے اے قانون کو واپس لیا جائے
امتیاز پر مبنی سی اے اے قانون کو واپس لیا جائے
author img

By

Published : Jan 26, 2020, 10:48 AM IST

Updated : Feb 18, 2020, 10:58 AM IST

جلسہ کے لئے تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے محدود وقت دیے جانے پر مقررین نے پانچ تا سات منٹ میں اپنی تقریر کی تکمیل کی ہے۔

یہ جلسہ یونائیٹیڈ مسلم ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد کیاگیا تھا۔ مولانا محمد حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ امیر امارات ملت اسلامیہ و رکن مسلم پرسنل لابورڈ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پرامن احتجاج میں رکاوٹ پیدا نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے حکمران ہیں جو قوانین تو نافذ کرتے ہیں لیکن انہیں اس قانون کا نام تک پڑھنا نہیں آتا جو قانون نافذ کیا گیا ہے۔

ملک بھر میں خواتین کے احتجاج پر پولیس کو زیادہ تکلیف ہے۔ اس لئے وہ محکمہ پولیس میں شامل عہدیداروں اور ملازمین کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ عوام پر ظلم کے بجائے خود اپنے گھروں میں اپنے دستاویزات کو درست کرلیں۔

ڈاکٹر اسماء زہرا رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ملک کے شہریوں کے ساتھ امتیاز کرتا ہے جس کے خلاف جامعہ کے طلبہ نے آغاز کیا۔

جمہوری ملک میں پرامن احتجاج کا ہر شہری کو حق حاصل ہے لیکن یہ حق بھی خطرہ میں ہے۔ مولانا حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی تلنگانہ نے سیاہ قوانین کے خلاف تلنگانہ کی اسمبلی میں قرارداد کی منظوری سے متعلق وزیراعلی کے چندرشیکھر راو کے اعلان کا استقبال کیا اور کہا کہ وزیراعلی نے علماء و مشائخ کے وفد کو یقین دہانی کروائی تھی، سی اے اے کے خلاف فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے وعدہ کے مطابق اس خصوص میں اعلان کیا کہ اسمبلی میں قرارداد منظور کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ملک کے شہری مالک ہوتے ہیں اور وزیراعظم خود کو چوکیدار کہتے ہیں۔

شہریت کی شناخت اور شناختی کارڈ مالک کو نہیں بلکہ چوکیدار کو بتانے کی ضرورت ہے۔ چوکیدار کو چاہئے کہ وہ اپنی 10 ویں جماعت کا سرٹیفکیٹ دکھائے۔

مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ العلماء تلنگانہ و اے پی نے کہا کہ سی اے اے کی وجہ سے ملک کے شہریوں کو بے گھر کرنے کی بات کی جارہی ہے، جبکہ بھارتی مسلمان خواجہ اجمیری کی روحانی اولاد ہیں، جو اس ملک میں رہتے اور بستے ہیں۔ ہم کہیں نہیں جانے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی معیشت کی تباہی میں کئی لوگ شامل ہیں۔ کئی ایسے تاجرین ہیں جو ہزاروں کروڑ لے کر ملک سے فرار ہوگئے۔ ان میں کوئی بھی مسلمان'دلت' قبائل نہیں ہیں۔

مولانا سید آل مصطفی قادری الموسوی الجیلانی نے کہا کہ موجودہ بی جے پی حکومت ملک کو نفرتوں کے ترازو میں تولنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان کے ہر قطرہ خون میں وطن سے محبت شامل ہے۔ اس لئے کوئی بھی انہیں ملک سے نہیں نکال سکتا۔

انہوں نے علامہ اقبال کے اس شعر کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ جمہوریت میں بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے۔

مولانا سید احمد حسینی سعید القادری صدر قادریہ انٹرنیشنل آرگنائزیشن نے کہا کہ شاہین باغ کی خواتین نے مودی حکومت کو آئینہ دکھا دیا ہے۔

فرقہ پرستوں کی جانب سے برقعہ اور داڑھی کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا پتہ دستور سے چلتا ہے۔ اس لئے جمہوریت و دستور کے تحفظ کے لئے جو احتجاج کیا جارہا ہے اس کی بحالی تک کوئی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

جلسہ کے لئے تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے محدود وقت دیے جانے پر مقررین نے پانچ تا سات منٹ میں اپنی تقریر کی تکمیل کی ہے۔

یہ جلسہ یونائیٹیڈ مسلم ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد کیاگیا تھا۔ مولانا محمد حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ امیر امارات ملت اسلامیہ و رکن مسلم پرسنل لابورڈ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پرامن احتجاج میں رکاوٹ پیدا نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے حکمران ہیں جو قوانین تو نافذ کرتے ہیں لیکن انہیں اس قانون کا نام تک پڑھنا نہیں آتا جو قانون نافذ کیا گیا ہے۔

ملک بھر میں خواتین کے احتجاج پر پولیس کو زیادہ تکلیف ہے۔ اس لئے وہ محکمہ پولیس میں شامل عہدیداروں اور ملازمین کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ عوام پر ظلم کے بجائے خود اپنے گھروں میں اپنے دستاویزات کو درست کرلیں۔

ڈاکٹر اسماء زہرا رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ملک کے شہریوں کے ساتھ امتیاز کرتا ہے جس کے خلاف جامعہ کے طلبہ نے آغاز کیا۔

جمہوری ملک میں پرامن احتجاج کا ہر شہری کو حق حاصل ہے لیکن یہ حق بھی خطرہ میں ہے۔ مولانا حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی تلنگانہ نے سیاہ قوانین کے خلاف تلنگانہ کی اسمبلی میں قرارداد کی منظوری سے متعلق وزیراعلی کے چندرشیکھر راو کے اعلان کا استقبال کیا اور کہا کہ وزیراعلی نے علماء و مشائخ کے وفد کو یقین دہانی کروائی تھی، سی اے اے کے خلاف فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے وعدہ کے مطابق اس خصوص میں اعلان کیا کہ اسمبلی میں قرارداد منظور کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ملک کے شہری مالک ہوتے ہیں اور وزیراعظم خود کو چوکیدار کہتے ہیں۔

شہریت کی شناخت اور شناختی کارڈ مالک کو نہیں بلکہ چوکیدار کو بتانے کی ضرورت ہے۔ چوکیدار کو چاہئے کہ وہ اپنی 10 ویں جماعت کا سرٹیفکیٹ دکھائے۔

مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ العلماء تلنگانہ و اے پی نے کہا کہ سی اے اے کی وجہ سے ملک کے شہریوں کو بے گھر کرنے کی بات کی جارہی ہے، جبکہ بھارتی مسلمان خواجہ اجمیری کی روحانی اولاد ہیں، جو اس ملک میں رہتے اور بستے ہیں۔ ہم کہیں نہیں جانے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی معیشت کی تباہی میں کئی لوگ شامل ہیں۔ کئی ایسے تاجرین ہیں جو ہزاروں کروڑ لے کر ملک سے فرار ہوگئے۔ ان میں کوئی بھی مسلمان'دلت' قبائل نہیں ہیں۔

مولانا سید آل مصطفی قادری الموسوی الجیلانی نے کہا کہ موجودہ بی جے پی حکومت ملک کو نفرتوں کے ترازو میں تولنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان کے ہر قطرہ خون میں وطن سے محبت شامل ہے۔ اس لئے کوئی بھی انہیں ملک سے نہیں نکال سکتا۔

انہوں نے علامہ اقبال کے اس شعر کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ جمہوریت میں بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے۔

مولانا سید احمد حسینی سعید القادری صدر قادریہ انٹرنیشنل آرگنائزیشن نے کہا کہ شاہین باغ کی خواتین نے مودی حکومت کو آئینہ دکھا دیا ہے۔

فرقہ پرستوں کی جانب سے برقعہ اور داڑھی کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا پتہ دستور سے چلتا ہے۔ اس لئے جمہوریت و دستور کے تحفظ کے لئے جو احتجاج کیا جارہا ہے اس کی بحالی تک کوئی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 10:58 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.