ETV Bharat / state

تلنگانہ: سکریٹریٹ کی تاریخی عمارتوں کے انہدام کا آغاز - تلنگانہ کانگریس

تلنگانہ حکومت نے حیدرآباد میں سکریٹریٹ کی تاریخی عمارت کے انہدام کا آغاز کردیا ہے۔ حسین ساگر جھیل کے قریب واقع 25 ایکڑ پر محیط سکریٹریٹ 1950 سے کام کر رہا تھا اور اس عمارت نے متعدد حکومتوں کے عروج و زوال کا مشاہدہ کیا ہے۔

Demolition work of historic secretariat building in Telangana begins
تلنگانہ: سکریٹریٹ کی تاریخی عمارتوں کے انہدام کا آغاز
author img

By

Published : Jul 7, 2020, 8:44 PM IST

سکریٹریٹ کے احاطہ میں تاریخی و ثقافتی ورثے کی حامل عمارت بھی ہے جہاں سے نظام حکومت میں نظم و نسق کو چلایا جاتا تھا اور موجودہ ٹی آر ایس حکومت سکریٹریٹ کی پرانی عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے یہاں سکریٹریٹ کی نئی عالی شان عمارت تعمیر کرنا چاہتی ہے۔

قبل ازیں سکریٹریٹ کی موجودہ عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر سے متعلق ٹی آر ایس حکومت کے فیصلہ کو ہائیکورٹ تائید حاصل ہوئی تھی۔ ہائیکورٹ نے حکومت کے فیصلہ کو درست قرار دیتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر کو ہری جھنڈی دکھائی تھی۔

حکومت کے تخمینہ کے مطابق نئے سکریٹریٹ کو چار سو کروڑ روپئے سے تعمیر کیا جائے گا۔ ریاستی سکریٹریٹ فی الوقت بی آر کے بھون اور دیگر سرکاری عمارتوں سے کام کر رہا ہے۔ کے سی آر نے جون 2019 میں نئے سکریٹریٹ کی عمارت کےلیے سنگ بنیاد رکھا تھا۔

قدیم سکریٹریٹ کے بعض بلاکس کی تعمیر نظام دکن اور متحدہ آندھراپردیش کے وزرائے اعلیٰ بی راما کرشنا راؤ، این ٹی راما راؤ، چنا ریڈی نے کروائی تھی جبکہ یہاں موجود دس بلاکس میں سرکاری کام کاج انجام دیا جاتا تھا۔

پولیس کی جانب سے سکریٹریٹ کو جانے والی تام روٹس کو بند کردیا ہے اور عمارت سے ایک کیلومیٹر کے حدود میں ٹرافک پابندی عائد کردی ہے۔

تلنگانہ کانگریس کے صدر اتم کمار ریڈی نے حکومت کی جانب سے قدیم سکریٹریٹ کی عمارتوں کو منہدم کرنے کی مذمت کی اور انہدام کی کاروائی کو صدمہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ایسی کاروائی کرنا مایوس کن ہے۔ اتم کمار نے کہا کہ آج کے دن کو تلنگانہ کی تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

تلنگانہ بی جے پی نے بھی کورونا وبا کے بحران کے دوران قدیم سکریٹریٹ کی عمارتوں کو منہدم کرنے کی سخت مذمت کی۔ بی جے پی کے ترجمان کرشنا ساگر راؤ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ اپنے جھوٹے وقار کےلیے یہ کاروائی انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کوویڈ مریضوں کےلیے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مصروف ہیں لیکن کے سی آر غیرضروری عمارتوں کو منہدم کرنے میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔

سکریٹریٹ کے احاطہ میں تاریخی و ثقافتی ورثے کی حامل عمارت بھی ہے جہاں سے نظام حکومت میں نظم و نسق کو چلایا جاتا تھا اور موجودہ ٹی آر ایس حکومت سکریٹریٹ کی پرانی عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے یہاں سکریٹریٹ کی نئی عالی شان عمارت تعمیر کرنا چاہتی ہے۔

قبل ازیں سکریٹریٹ کی موجودہ عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر سے متعلق ٹی آر ایس حکومت کے فیصلہ کو ہائیکورٹ تائید حاصل ہوئی تھی۔ ہائیکورٹ نے حکومت کے فیصلہ کو درست قرار دیتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر کو ہری جھنڈی دکھائی تھی۔

حکومت کے تخمینہ کے مطابق نئے سکریٹریٹ کو چار سو کروڑ روپئے سے تعمیر کیا جائے گا۔ ریاستی سکریٹریٹ فی الوقت بی آر کے بھون اور دیگر سرکاری عمارتوں سے کام کر رہا ہے۔ کے سی آر نے جون 2019 میں نئے سکریٹریٹ کی عمارت کےلیے سنگ بنیاد رکھا تھا۔

قدیم سکریٹریٹ کے بعض بلاکس کی تعمیر نظام دکن اور متحدہ آندھراپردیش کے وزرائے اعلیٰ بی راما کرشنا راؤ، این ٹی راما راؤ، چنا ریڈی نے کروائی تھی جبکہ یہاں موجود دس بلاکس میں سرکاری کام کاج انجام دیا جاتا تھا۔

پولیس کی جانب سے سکریٹریٹ کو جانے والی تام روٹس کو بند کردیا ہے اور عمارت سے ایک کیلومیٹر کے حدود میں ٹرافک پابندی عائد کردی ہے۔

تلنگانہ کانگریس کے صدر اتم کمار ریڈی نے حکومت کی جانب سے قدیم سکریٹریٹ کی عمارتوں کو منہدم کرنے کی مذمت کی اور انہدام کی کاروائی کو صدمہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ایسی کاروائی کرنا مایوس کن ہے۔ اتم کمار نے کہا کہ آج کے دن کو تلنگانہ کی تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

تلنگانہ بی جے پی نے بھی کورونا وبا کے بحران کے دوران قدیم سکریٹریٹ کی عمارتوں کو منہدم کرنے کی سخت مذمت کی۔ بی جے پی کے ترجمان کرشنا ساگر راؤ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ اپنے جھوٹے وقار کےلیے یہ کاروائی انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کوویڈ مریضوں کےلیے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مصروف ہیں لیکن کے سی آر غیرضروری عمارتوں کو منہدم کرنے میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.