ڈی اروند نے اپنے مکتوب میں خدشہ طاہر کیا کہ اس جلسے کی وجہ سے دونوں فرقوں کے درمیان کشیدگی ہوگی اور اگر اس طرح کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام میں خوف پیدا کیا جاتا ہے تو ہم بھی جواب میں عوام کو سی اے اے کی حقیقت سے واقف کروانے کے لیے اس طرح کے مظاہرے کرنے پر مجبور ہوں گے۔
رکن پارلیمان نے حکومت کی جانب سے اس جلسے کی اجازت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ضلع کلکٹر کو اس بات سے واقف کروایا کہ بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر اسد الدین اویسی کو اس جلسے کی اجازت دینا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگی۔
ڈی اروند نے شہریت ترمیمی قانون سے اعتراض کرنے والوں کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے ضلع کلکٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ امن کو درہم برہم کرنے والے جلسے کی اجازت فوری منسوخ کریں۔
واضح رہے کہ 25 دسمبر کو اسد الدین اویسی کی قیادت میں یونائیٹڈ مسلم ایکشن کمیٹی کے وفد نے وزیراعلی سے ملاقات کر کے این آر سی کے نقصانات سے واقف کرواتے ہوئے اس جلسے کا ذکر کیا تھا جس پر چندرا شیکھر راؤ نے جلسے کی تائید کی تھی۔