جسٹس رمنا نے تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندر شیکھر راو کے ساتھ شہر حیدرآباد کی نووٹل ہوٹل میں بین الاقوامی ثالثی مرکز کی کانفرنس میں شرکت کی۔
اس موقع پر جسٹس رمنا نے ثالثی پر زور دیتے Justice N V Ramana on Mediation ہوئے کہا کہ بیشتر معاملات عدالتوں میں آنے سے پہلے ثالثی کے ذریعہ حل کئے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں آنا آخری راستہ ہونا چاہیے۔ اس کے بجائے مسائل کو مشاورت سے حل کیا جا سکتا ہے۔ اثاثوں کی تقسیم خاندان کے افراد کے ذریعہ خوش اسلوبی سے طے کی جانی چاہیے۔
چیف جسٹس رمنا نے کہا کہ عدالتوں میں برسوں سے کئی معاملات چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حیدرآباد بین الاقوامی ثالثی مرکز کے قیام کے لیے بہترین اور موزوں مقام ہے۔ اس مرکز میں زیر التوا معاملات کا جلد از جلد حل ہونے کی امید ہے۔
این وی رمنا نے کہا کہ صنعتوں میں مختلف وجوہات کی وجہ سے تنازعات پیدا ہو رہے ہیں۔ تنازعات کے حل کے لیے ثالثی اہم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی بر س عدالتی کشاکش میں ضائع کئے جاتے ہیں اس کے بجائے مصالحت کا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ثالثی مرکز کے قیام میں مدد کی۔
انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مسائل روز آتے رہتے ہیں۔ مسائل کے بغیر کوئی انسان نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ثالثی مراکز پیرس، سنگاپور، لندن اور ہانگ کانگ میں ہیں۔ حیدرآباد میں اس مرکز کا قیام بہت خوشی کی بات ہے۔ حیدرآباد میں اس سنٹر کے قیام کی مختلف وجوہات ہیں کیونکہ ترقی پذیرشہروں میں حیدرآباد سرکردہ مقام پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Chief Justice of the Supreme Court: قوانین کے موثر ہونے کا از سر نو جائزہ لینا ضروری
انہوں نے کہا کہ فارما کمپنیوں اور آئی ٹی کمپنیوں کاتعاون بھی اس خصوص میں بہت ضرورت ہے۔ انہوں نے تلنگانہ میں ثالثی مرکز Mediation Centre in Telangana کے قیام میں ہائی کورٹ کی سابق چیف جسٹس و سپریم کورٹ کی موجودہ جج جسٹس ہیما کوہلی کے تعاون کو ناقابل فراموش قراردیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی تلنگانہ کے چندرشیکھرراو نے کہا کہ حیدرآباد میں بین الاقوامی ثالثی مرکز کے قیام پر انہیں مسرت ہورہی ہے۔ حیدرآباد ثالثی مرکز کے لیے ایک مثالی جگہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ثالثی مرکز کے قیام کے لیے 25,000 مربع گز اراضی الاٹ کی گئی ہے اور پوپل گوڑہ میں جلد ہی ایک مستقل عمارت کی تعمیر کا کام شروع کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلہ کا وسیع تر مشاورت کے ذریعہ باہمی طور پر قابل قبول حل ممکن ہے۔
یو این آئی