ETV Bharat / state

مرزا غالب پر پیش کردہ مقالوں کے مجموعے کی اشاعت

جنوبی شہر حیدرآباد میں غالب اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ ایک سادہ تقریب میں مرزا غالب پر پیش کردہ مقالوں کے مجموعے "امعان غالب" کی رسم اجرا عمل میں آئی۔

author img

By

Published : Nov 30, 2019, 8:42 PM IST

مرزا غالب پر پیش کردہ مقالوں کے مجموعے کی اشاعت
مرزا غالب پر پیش کردہ مقالوں کے مجموعے کی اشاعت

پروفیسر اشرف رفیع نے اس مجلے کی رسم کشائی انجام دی اور غالب کو ہر دور کا شاعر کہتے ہوئے بتایا کہ غالب پر نہ صرف بھارت بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی تحقیق کرتے ہیں جن میں روس بھی شامل ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ غالب ایک ایسے شاعر تھے جن پر سب سے زیادہ تحقیق کی گئی اور سب سے زیادہ لکھا اور پڑھا گیا جس کی اہم وجہ ان کی شاعری میں استعمال کئے جانے والے سادہ الفاظ ہیں جو تھوڑی بھی اردو جاننے والے کی آسانی سے سمجھ میں آ جاتی ہے۔

مرزا غالب پر پیش کردہ مقالوں کے مجموعے کی اشاعت

غالب اکیڈمی حیدرآباد کے رکن قطب الدین سرشار نے اس اکیڈمی کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جنوبی بھارت میں غالب کے بہت پرستار ہیں جن کی شدت سے خواہش تھی کہ ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہو جہاں غالب کو یاد کیا جا سکے۔

اسی خواہش پر اس اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے تحت ہر مہینہ مجلس منعقد کرتے ہوئے تعلیمی و ادبی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں۔

قطب الدین سرشار نے کہا کہ وہ نوجوانوں کو غالب کی اردو سے واقف کروانا چاہتے ہیں جس کے ناپید ہونے کے خدشات قوی ہوتے جا رہے ہیں۔

پروفیسر اشرف رفیع نے اس مجلے کی رسم کشائی انجام دی اور غالب کو ہر دور کا شاعر کہتے ہوئے بتایا کہ غالب پر نہ صرف بھارت بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی تحقیق کرتے ہیں جن میں روس بھی شامل ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ غالب ایک ایسے شاعر تھے جن پر سب سے زیادہ تحقیق کی گئی اور سب سے زیادہ لکھا اور پڑھا گیا جس کی اہم وجہ ان کی شاعری میں استعمال کئے جانے والے سادہ الفاظ ہیں جو تھوڑی بھی اردو جاننے والے کی آسانی سے سمجھ میں آ جاتی ہے۔

مرزا غالب پر پیش کردہ مقالوں کے مجموعے کی اشاعت

غالب اکیڈمی حیدرآباد کے رکن قطب الدین سرشار نے اس اکیڈمی کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جنوبی بھارت میں غالب کے بہت پرستار ہیں جن کی شدت سے خواہش تھی کہ ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہو جہاں غالب کو یاد کیا جا سکے۔

اسی خواہش پر اس اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے تحت ہر مہینہ مجلس منعقد کرتے ہوئے تعلیمی و ادبی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں۔

قطب الدین سرشار نے کہا کہ وہ نوجوانوں کو غالب کی اردو سے واقف کروانا چاہتے ہیں جس کے ناپید ہونے کے خدشات قوی ہوتے جا رہے ہیں۔

Intro:جنوبی ہند کی غالب اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ مجلس میں مرزا غالب پر پیش کردہ مقالوں کے مجموعے "امعان غالب" کی رسم اجرا عمل میں لائی گئی_ پروفیسر اشرف رفیع نے اس مجلے کی رسم کشائی انجام دی اور غالب کو ہر دور کا شاعر کہتے ہوئے بتایا کہ غالب پر نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی تحقیق کرتے ہیں جن میں روس بھی شامل ہے_ انہوں نےمزید بتایا کہ غالب ایک ایسے شاعر تھے جن پر سب سے زیادہ تحقیق کی گئی اور سب سے زیادہ لکھا اور پڑھا گیا جس کی اہم وجہ ان کی شاعری میں استعمال کئے جانے والے سادہ الفاظ ہیں جو تھوڑی بھی اردو جاننے والے کی آسانی سے سمجھ آتے ہیں_


Body:غالب اکیڈمی حیدرآباد کے رکن قطب الدین سرشار نے اس اکیڈمی کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جنوبی ہند میں غالب کے بہت پرستار ہیں جن کی شدت سے خواہش تھی کہ ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہو جہاں غالب کو یاد کیا جا سکے اسی خواہش پر اس اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کھ تحت ہر مہینہ مجلس منعقد کرتے ہوئے تعلیمی و ادبی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں_ قطب الدین سرشار نے کہا کہ وہ نوجوانوں کو غالب کی اردو سے واقف کروانا چاہتے ہیں جس کے ناپید ہونے کے خدشات قوی ہوتے جاریے ہیں_


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.