سعودی عرب میں مرنے والے تلنگانہ کے ورکر کی لاش 145دنوں بعد اس کے آبائی مقام منتقل کی گئی۔
جگتیال ضلع کے کونڈپور سے تعلق رکھنے والے 55سالہ ایس راجیا کی موت 14 اپریل کو ریاض کے ایک اسپتال میں ہوئی تھی۔ لاک ڈاون کے نفاذ کی وجہ سے فلائٹس معطل ہوگئی تھیں جس کے نتیجہ میں اس کی لاش کی منتقلی میں کافی تاخیر ہوئی۔
اس مسئلہ کو ریاض میں بھارتی سفارت خانہ کے علم میں 21 جون کو کونسلر سرویسس مینجمنٹ سسٹم کے ذریعہ تلنگانہ کانگریس کے سینئر لیڈو رکن قانون ساز کونسل جیون ریڈی نے لایا۔
سفارت خانہ کے عہدیداروں نے ان کو جواب دیا کہ سفارت خانہ اس معاملہ سے لاعلم ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ جلد ہی اس کی موت کا اندراج کروایا جائے گا اور لاش کی منتقلی کے اقدامات کئے جائیں گے تاہم لاش کی منتقلی میں مزید تاخیر ہوئی کیونکہ اس کے اسپانسر(کفیل) نے بروقت اگزٹ پرمٹ جاری نہیں کیا۔
سعودی عرب میں مقیم تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے جہدکار بی لکشمن اور ان کی ٹیم نے اس سلسلہ میں کافی کوششیں کیں جس کے بعد راجیا کی لاش ہفتہ کی شام بالاخر ریاض سے حیدرآباد لائی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
'چین سرحد پر سابقہ صورتحال قائم کرے'
ساتھ ہی بھیم ریڈی صدر ایمگرینٹس ویلفیر فورم نے بھی کافی مساعی کی۔ وہ قونصل خانہ کے عہدیداروں سے مسلسل رابطہ میں تھے۔ راجیا کے اراکین خاندان نے کہا کہ اس کی آخری رسومات اتوار کو انجام دی جائیں گی۔
مقامی رکن اسمبلی و وزیر کے ایشور، این آر آئی ڈپارٹمنٹ نے لاش کو آبائی گاوں منتقل کرنے کے لئے ایمبولنس کا اہتمام کیا۔ راجیا کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو دختران اور ایک فرزند شامل ہیں۔ راجیا کے خاندان نے اس مشکل گھڑی میں تعاون کرنے پر مقامی لیڈروں ٹی سنجیواریڈی اور پی چندراریڈی کا بھی شکریہ ادا کیا۔