ETV Bharat / state

دختر رسول کے نام سے موسوم عاشور خانہ - حیدرآباد کا عاشور خانہ

شہر حیدرآباد کے بے پناہ عاشور خانوں میں ایک عاشور خانہ ایسا بھی ہے جو حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے نام سے موسوم ہے۔

دختر رسول کے نام سے موسوم عاشور خانہ
author img

By

Published : Sep 7, 2019, 12:06 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 6:18 PM IST

اس عاشور خانے کو آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی خان نے اپنی والدہ مرحومہ کی یاد میں تعمیر کیا۔

آصف جاہ سابع کی والدہ امت الزہرا شیعہ برادری سے تعلق رکھتی تھیں_ موسی ندی کے کنارے واقع اس عزاخانہ کی تعمیر کا آغاز سنہ 1930 میں ہوا جو تعمیر اور رقبے کے اعتبار سے جنوبی ہند کا خوبصورت اور بڑا عاشور خانہ مانا جاتا ہے۔

دختر رسول کے نام سے موسوم عاشور خانہ

اس عمارت میں بیک وقت بیس ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ محرم کا چاند نظر آتے ہی اس عاشور خانے میں ہیروں سے جڑے علم کی ایستادگی عمل میں آتی ہے۔

اس وسیع و عریض عمارت کی تعمیر اس وقت کے معروف آرکیٹیکٹ زین یار جنگ کی نگرانی میں ہوئی جنہوں نے یوروپ اور رومن طرز پر اس عمارت کو ڈیزائن کیا۔

یہ عاشور خانہ دو منزلوں پر مشتمل ہے نیچے مرد اور اوپری منزل خواتین کےلیے مختص ہے۔ عمارت کی دیواروں پر قرآنی آیات کندہ کی گئی ہیں اور اس میں بیلجیم کے جھومر آویزاں کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ اس عاشور خانے کی دیواروں پر ہاتھ سے لکھی اردو و فارسی زبان کی نظمیں موجود ہیں جن میں میر عثمان علی خان کی لکھی نظمیں بھی شامل ہیں۔ اس عاشور خانے نے اپنی تعمیر کے نوے برس مکمل کر لیے ہیں اور آج بھی اس کے در و دیوار مضبوط ہیں۔

اس عاشور خانے کو آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی خان نے اپنی والدہ مرحومہ کی یاد میں تعمیر کیا۔

آصف جاہ سابع کی والدہ امت الزہرا شیعہ برادری سے تعلق رکھتی تھیں_ موسی ندی کے کنارے واقع اس عزاخانہ کی تعمیر کا آغاز سنہ 1930 میں ہوا جو تعمیر اور رقبے کے اعتبار سے جنوبی ہند کا خوبصورت اور بڑا عاشور خانہ مانا جاتا ہے۔

دختر رسول کے نام سے موسوم عاشور خانہ

اس عمارت میں بیک وقت بیس ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ محرم کا چاند نظر آتے ہی اس عاشور خانے میں ہیروں سے جڑے علم کی ایستادگی عمل میں آتی ہے۔

اس وسیع و عریض عمارت کی تعمیر اس وقت کے معروف آرکیٹیکٹ زین یار جنگ کی نگرانی میں ہوئی جنہوں نے یوروپ اور رومن طرز پر اس عمارت کو ڈیزائن کیا۔

یہ عاشور خانہ دو منزلوں پر مشتمل ہے نیچے مرد اور اوپری منزل خواتین کےلیے مختص ہے۔ عمارت کی دیواروں پر قرآنی آیات کندہ کی گئی ہیں اور اس میں بیلجیم کے جھومر آویزاں کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ اس عاشور خانے کی دیواروں پر ہاتھ سے لکھی اردو و فارسی زبان کی نظمیں موجود ہیں جن میں میر عثمان علی خان کی لکھی نظمیں بھی شامل ہیں۔ اس عاشور خانے نے اپنی تعمیر کے نوے برس مکمل کر لیے ہیں اور آج بھی اس کے در و دیوار مضبوط ہیں۔

Intro:شہر حیدرآباد کے بے پناہ عاشور خانوں میں ایک عاشور خانہ ایسا بھی ہے جو حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے نام سے موسوم ہے_ اس عاشور خانے کی تعمیر آصفجاہ سابع نواب میر عثمان علی خان نے اپنی والدہ محرومہ کی یاد میں کی گئی_ آصفجاہ سابع کی والدہ امتہ الزہرا شیعہ برادری سے تعلق رکھتی تھیں_ موسی ندی کے کنارے واقع اس عزاخانہ کی تعمیر کا آغاز 1930 میں ہوا جو تعمیر اور رقبے کے اعتبار سے جنوبی ہند کا خوبصورت اور بڑا عاشور خانہ مانا جاتا ہے_ اس عمارت میں بیک وقت بیس ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے_ اس عاشور خانےمیں محرم کے چاند کے نظر آتے ہی ہیروں سے جڑے علم کی ایستادگی عمل میں آتی ہے_



Body: اس وسیع و عریض عمارت کی تعمیر اس وقت کے معروف آرکیٹیکٹ زین یار جنگ کی نگرانی میں ہوئی جنہوں نے یوروپ اور رومن طرز پر اس عمارت کو ڈیزائن کیا یہ عاشور خانہ دو منزلوں پر مشتمل ہے نیچے مرد اور اوپری منزل خواتین کیلئے مختص ہے_ عمارت کی دیواروں پر قرآنی آیات کندہ کی گئ ہیں اور اس میں بیلجیم کے جھومر آویزاں کئے گئے ہیں_ اس کے علاوہ اس عاشور خانے کی دیواروں پر ہاتھ سے لکھی اردو و فارسی زبان کی نظمیں موجود ہیں جن میں میر عثمان علی خان کی لکھی نظمیں بھی شامل ہیں_ اس عاشور خانے نے اپنی تعمیر کے نوے برس مکمل کر کئے ہیں اور آج بھی اس کے در و دیوار مضبوط ہیں_


Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 6:18 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.