حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ اگرچہ میں نے ہمیشہ پی ایف آئی کے نقطہ نظر کی مخالفت اور جمہوری نقطہ نظر کی حمایت کی ہے لیکن پی ایف آئی پر اس پابندی کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ کچھ افراد جو جرم کرتے ہیں، ان کے اقدامات کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کی تنظیم پر پابندی لگا دی جائے۔ Asaduddin Owaisi Slam Central Govt Over PFI Banned
انہوں نے کہا کہ ملک میں بعض فرقہ پرست عناصر تشدد پھیلانے ہیں، ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ تشدد کی کسی شخص کو بھی اجازت نہیں دینی چاہیے، چاہے وہ اکثریت سے تعلق رکھتا ہو یا اقلیت سے تعلق رکھتا ہو۔
اویسی نے کہا کہ جھارکھنڈ میں ایک مسلم نوجوان کو ہجومی تشدد کا شکار بنایا گیا۔ اس طرح کے تشدد پر کون اکسا رہا ہے؟ کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے؟ جس طرح سے بھارت کی انتخابی آمریت فاشزم کے قریب پہنچ رہی ہے، اب بھارت کے کالے قانون UAPA کے تحت ہر مسلمان نوجوان کو پی ایف آئی کے پمفلٹ کے ساتھ گرفتار کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:PFI Statement After Ban ہم پابندی کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، پی ایف آئی کا بیان
ان کا کہنا ہے کہ ‘پی ایف آئی پر پابندی کیسے لگائی گئی جب کہ اجمیر درگاہ بم دھماکوں کے مجرم جس تنظیم سے وابستہ ہیں، ان پر ابھی تک کسی طرح کی پابندی نہیں لگائی گئی۔ حکومت نے دائیں بازو کی تنظیموں پر پابندی کیوں نہیں لگائی۔ Asaduddin Owaisi Slam Central Govt Over PFI Banned