حیدرآباد میں متنازعہ قانون کے خلاف جمعیت العلماء ہند کی جانب سے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
جمعیت العلما حلقہ چندرائن گٹہ کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا جبکہ صدر حلقہ و مسجد النور کے امام و خطیب مولانا اعجاز الدین صدیقی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ متنازعہ قانون آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مولانا اعجاز الدین صدیقی نے مودی حکومت پر مسلمانوں کے ساتھ تعصب برتنے کا الزام لگایا۔
مسجد معراج سعیدآباد میں بعد نماز جمہ نوجوانوں نے ہاتھوں میں قومی پرچم اور پلے کارڈز تھامے نعرے لگاتے ہوئے ایک احتجاجی ریالی نکالی۔ نوجوانوں نے متنازعہ شہریت قانون کو آئین کے مغائر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی مذہب کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ہم اس ملک میں ایک دوسرے کے ساتھ شیر و شکر کی طرح صدیوں سے رہتے آئے ہیں جبکہ آج اس احتجاج میں سبھی مذاہب کے لوگ شامل ہیں.
ریاست تلنگانہ کے مختلف اضلاف میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور احتجاجی تلنگانہ حکومت اور پولیس کے رویہ کی مذمت کر رہے ہیں جبکہ ان کا کہنا ہے کہ انہیں پرامن احتجاج کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پرامن احتجاج میں شامل ہونے والے نوجوانوں اور خواتین کو پولیس کی جانب سے حراست میں لیا جارہا ہے۔