تلنگانہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن یعنی آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے سمیت دیگر مطالبات پر تلنگانہ آرٹی سی ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ہڑتال آج پانچویں دن بھی جاری ہے۔
آر ٹی سی ملازمین یونین کو تلنگانہ کی تمام سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل ہورہی ہے۔
تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے آر ٹی سی کے 48 ہزار ملازمین ملازمین کو برطرف کیے جانے کے فیصلے کے خلاف ٹی ایس آر ٹی سی جائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے منعقدہ اجلاس منعقد کیا گیا۔
ملازمین نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے برطرفی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
اس موقع پر ملازمین نے بتایا کہ احتجاج میں شامل آر ٹی سی ملازمین کا تارناکہ میں واقع ای ایس آئی سرکاری دواخانے میں ملازمین کا علاج بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔
اس اجلاس میں کانگریس بائیں بازو کی جماعتوں سی پی آئی سی پی ایم کے علاوہ بی جے پی اور تلنگانہ تحریک میں کے سی آر کے قریبی مانے جانے والے پروفیسر کودنڈا رام صدر تلنگانہ جنا سمیتی نے بھی آر ٹی سی ملازمین یونین کی تائید کا اعلان کیا اور آر ٹی سی کو سرکاری محکمے کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں : آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال پانچویں دن بھی جاری
ریاست کی مختلف پارٹیوں نے حکمراں جماعت پر تانا شاہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کے سی آر کو آر ٹی سی کارپوریشن کو خانگیانے کا خیال دل سے نکال دینے کا انتباہ دیا اور بتایا کہ 'اگر کے سی آر نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو انہیں سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
سیاسی قائدین نے چیف منسٹر پر تحریک تلنگانہ میں اہم کردار ادا کرنے والی آر ٹی سی اور اس کے ملازمین کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا اور بتایا کہ آر ٹی سی عوام کی خدمت کیلئے قائم کردہ ادارہ ہے جسے نظر انداز کرنا تشویش کا باعث ہے۔