حیدرآباد: شہر حیدرآباد کے نامپلی میں واقع حضرات یوسفینؒ کے 323ویں عُرس شریف کا آغاز ہوا۔ حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد سے سندل مبارک نکالا گیا۔ حیدرآباد دکن کو اولیاء کرام کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ حضرت یوسفینؒ کا شمار سلسلہ چشتیہ میں معروف ترین بزرگان دین میں ہوتا ہے۔ ان کے 323 ویں عُرس مبارک کا آغاز ہواہے۔ حضرت یوسفینؒ کا صندل چھ ذلحجہ کو تاریخی مکہ مسجد سے بعد نماز عصر سندل برآمد ہوا جس میں لاکھوں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔
پچھلے تین سال سے صندل کے فرائض مالی رکن وقف بورڈ مولانا ابوفتح سید بندگی بادشاہ قادری انجام دے رہے ہیں۔تلنگانہ وقف بورڈ کے چیئرمین محمد مسح اللہ خان و رکن وقف بورڈ مولانا ابوفتح سید بندگی بادشاہ قادری کی نگرانی میں حضرت یوسفین رحمۃ اللہ علیہ کے عرس مبارک کا آغاز کیا گیا۔ بتایا جاتا ہیکہ حضرت یوسفؒ اور حضرت شریفؒ دو دوست تھے، جو مغلیہ سلطنت کی فوج میں شامل تھے۔ مغلیہ سلطنت کے بادشا اورنگزیب عالمگیر نے 1681ء میں دکن کا رخ کیا۔ بیجاپور اور گولکنڈہ کی جانب توجہ مزکوز کی 1686ء بیجاپور اور 1687ء میں گولکنڈہ فتح کیا۔
اورنگزیب عالمگیر کی فوج گولکنڈہ قلعہ کو فتح کرنے کے لیے دو ماہ سے جدوجہد کر رہی تھی، مگر اورنگزیب کو فتح حاصل نہیں ہورہی تھی، اس مقصد سے فوج دو ماہ تک خیموں میں قیام پذیر تھی۔ ان خیموں میں سے ایک خیمے میں حضرات یوسفینؒ بھی تھے۔ حضرات یوسفین کے خیمے کا چراغ روشن تھا اور قرآن مجید کی تلاوت کی آواز آرہی تھی۔ اورنگ زیب نے یہ منظر دیکھا اور صبح حضرت یوسف اور حضرت شریف کو کہا کہ آپ بزرگوں کے رہتے ہمیں جنگ میں فتح کیوں نہیں ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں: Syedna Abdul Qadir Jilani R.A Urs حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کا عرس مبارک آج
حضرات یوسفین رحمۃ اللہ علیہ نے ٹِھیکری پر کچھ تحریر کرکے فتح دروازے کے قریب ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے انہیں یہ ٹھیکری دے دی، جس کے بعد وہ بزرگ وہاں سے اٹھ کر چلے گئے، اس کے بعد مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو گولکنڈہ پر فتح حاصل ہوگئی۔خلافت کے بعد حضرت یوسفین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنا مقام نامپلی جو کبھی گاؤں ہوا کرتا تھا وہاں اپنا گزر بسر کیا اور دین کی دعوت کا کام کیا۔