چنئی: مدراس ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ’’ایک مسلم خاتون اپنے نکاح کو تحلیل کرنے کے حق کا استعمال یعنی خلع کے ذریعے نکاح ختم کروانے کے اپنے حق کے لئے فیملی کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے نہ کہ شریعت کورٹ سے۔‘‘ پرائیویٹ باڈیز خلع کے ذریعے نکاح کو تحلیل یا تصدیق نہیں کر سکتی ہیں۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے ’’وہ (پرائیویٹ باڈیز) عدالتیں یا تنازعات کے ثالث نہیں ہیں۔
نجی اداروں کی جانب سے جاری کردہ خلع سرٹیفکیٹ کو غلط اور کالعدم قرار دیتے ہوئے جسٹس سی سراوانن نے شریعت کونسل، تمل ناڈو، توحید جماعت کی طرف سے 2017 میں جاری کردہ خلع سرٹیفکیٹ کو منسوخ کر دیا۔ جسٹس سی سراوانن نے ایک شخص کی جانب سے ایک رٹ پٹیشن پر اپنا یہ فیصلہ سنایا جس میں درخواست گزار نے - شریعت کونسل، تمل ناڈو، توحید جماعت کی جانب سے - اپنی زوجہ کو جاری کی گئی خلع سرٹیفکیٹ کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔
مزید پڑھیں: New Chief Justice of Madras high Court: جسٹس مُنیشورناتھ بھنڈاری مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر
فیصلے میں کہا گیا کہ مدراس ہائی کورٹ نے بدر سعید بمقابلہ یونین آف انڈیا، 2017 میں خلع پر عبوری روک لگا کر اس معاملے میں جواب دہندگان (قاضیوں) کو خلع کے ذریعے شادی کی تحلیل کرنے والے سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے روک دیا۔