ابھی حال ہی میں رجنی کانت کی پارٹی کو آٹو رکشا کا انتخابی نشان دیے جانے کے بعد مشہور اداکار رجنی کانت کے حامی پہلے ہی کافی پرجوش ہیں۔ دوسری طرف کمل ہاسن کے ایم این ایم یعنی مکّل نیدھی مایام کے رہنما اور کارکن حیران ہیں۔ الیکشن کمیشن (ای سی) کی جانب سے غیر تسلیم شدہ جماعتوں کے لئے انتخابی نشان کا اعلان کرنا اس کی سب سے بڑی وجہ سمجھی جارہی ہے۔
جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی رجنی کانت خیمہ میں جوش و خروش کا ماحول دیکھا گیا۔ رجنی کانت کے مداحوں اور کارکنوں نے پٹاخہ بازی کی، ساتھ ہی ریاست بھر میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ لیکن اس موقع پر رجنی مکّل مندرام (آر ایم ایم) پارٹی انتظامیہ کی جانب سے اپنے حامیوں کو صبر وتحمل کے مشورہ کے ساتھ کہا گیا کہ وہ پارٹی کے انتخابی نشان کے لیے سرکاری اعلان کا انتظار کریں۔
تاہم یہاں مکّل نیدھی مایام (ایم این ایم) نے مبہم الفاظ میں اس بات کا الزام عائد کیا کہ انتخابی نشان کے مختص کرنے میں لگائے گئے مختلف یارڈ اسٹکس پر دھیان نہیں گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں کمل ہاسن کی پارٹی نے تقریباً چار فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور امید کی جارہی تھی کہ وہ چند ماہ بعد منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی، تاہم کمل ہاسن کے حامیوں کو اسمبلی انتخابات میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور کارکنوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔
مکّل نیدھی مایام کے رہنمائوں کی جانب سے اس بات کو تکرار کے ساتھ دہرایا جارہا ہے اور ان کا ماننا ہے " ٹارچ لائٹ کی منظوری کے لئے الیکشن کمیشن کو خط لکھا گیا ہے، تاہم اب بھی ہم پر امید ہیں۔ اور ان سب کے باوجود پارٹی کی شہرت انتخابی نشانی پر منحصر نہیں ہے۔ اس ضمن میں الیکشن کمیشن کو ہی آخری فیصلہ کرنے کا اختیار ہے اور ہم الیکشن کمیشن کی جانب سے اب بھی مایوس نہیں ہیں۔