نئی دہلی: لوک سبھا میں منگل کو دراوڑا منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کے ایک رکن نے ہندی پٹی کی ریاستوں کو 'گئو موتر اسٹیٹ' کہہ کر نیا تنازعہ کھڑا کر دیا اور کہا کہ ان ہی ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انتخابات جیت سکتی ہے، جنوبی بھارت میں نہیں۔ بی جے پی لیڈروں نے ڈی ایم کے پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے سوال پوچھا کہ کیا وہ شمالی ہندوستانیوں کے خلاف اپنے اتحادی کے تضحیک آمیز بیانات سے اتفاق کرتے ہیں۔
دراصل جموں و کشمیر ریزرویشن (ترمیمی) بل اور جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل پر لوک سبھا میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈی ایم کے، کے ڈی این وی سینتھیل کمار نے کہا کہ اس ملک کے لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ بی جے پی کے انتخابات جیتنے کی طاقت صرف ہندی بیلٹ کی ریاستوں میں ہی ہے، جسے ہم عام طور پر 'گئو موتر اسٹیٹ' کہتے ہیں۔ بعد میں رکن پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ لکھ کر اپنے ریمارکس پر معذرت کرلی۔
-
Commenting on the results of the five recent state assembly elections, I have used a word in a inappropriate way.
— Dr.Senthilkumar.S (@DrSenthil_MDRD) December 5, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Not using that term with any intent,
I apologize for sending the wrong meaning across.
">Commenting on the results of the five recent state assembly elections, I have used a word in a inappropriate way.
— Dr.Senthilkumar.S (@DrSenthil_MDRD) December 5, 2023
Not using that term with any intent,
I apologize for sending the wrong meaning across.Commenting on the results of the five recent state assembly elections, I have used a word in a inappropriate way.
— Dr.Senthilkumar.S (@DrSenthil_MDRD) December 5, 2023
Not using that term with any intent,
I apologize for sending the wrong meaning across.
واضح رہے کہ حال ہی میں ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات میں جہاں بی جے پی نے راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں کامیابی حاصل کی ہے وہیں کانگریس نے تلنگانہ میں جیت درج کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ڈی ایم کے ایم پی کا یہ تبصرہ حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کے پس منظر میں آیا ہے، جنہیں کچھ طبقے 'شمال جنوب' تقسیم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ کانگریس نے اس سال کے شروع میں کرناٹک میں بی جے پی سے اقتدار چھین لیا تھا، جب کہ غیر بی جے پی پارٹیاں تامل ناڈو سمیت دیگر جنوبی ہندوستانی ریاستوں میں حکومتیں چلا رہی ہیں۔ حالیہ اسمبلی انتخابی مہم کے دوران بی جے پی نے کانگریس کو نشانہ بنانے کے لیے سناتن دھرم کے خلاف ڈی ایم کے لیڈروں کے بیانات کا استعمال کیا تھا۔
رکن پارلیمنٹ سینتھیل کمار نے لوک سبھا میں کہا کہ 'آپ (بی جے پی) جنوبی ہندوستان نہیں آسکتے ہیں۔ آپ کیرالہ، تمل ناڈو، تلنگانہ، آندھرا پردیش اور کرناٹک کے انتخابی نتائج دیکھیں، ہم وہاں بہت مضبوط ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں حیرانی نہیں ہوگی اگر آپ ان تمام ریاستوں کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کرنے کے آپشن پر غور کرنا شروع کردیں، تاکہ آپ یہاں بالواسطہ طور پر اقتدار میں آسکیں۔ لیکن آپ وہاں قدم جمانے کا خواب کبھی پورا نہیں کر سکتے۔
تمل ناڈو میں بی جے پی کے ریاستی صدر کے انامالائی نے سینتھل کمار کے بیان کی مذمت کی اور اسے غیر حساس قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایم کے کی سوچ چنئی کی طرح ڈوب رہی ہے اور ڈی ایم کے کا تکبر اس کی بڑی وجہ ہے۔ فی الحال، چنئی میں طوفان میچونگ کی وجہ سے کئی مقامات پر پانی جمع ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ ہمارے شمالی ہندوستانی دوستوں کو پانی پوری بیچنے والے اور ٹوائلٹ بنانے والے کہہ کر انڈیا اتحاد کے ارکان پارلیمنٹ اب ان کے لیے گئو موتر کا لفظ استعمال کر رہے ہیں۔
انامالائی نے کہا کہ ڈی ایم کے ممبران پارلیمنٹ شاید یہ بھول گئے کہ جنوبی ہندوستان کے پڈوچیری میں این ڈی اے اتحاد برسراقتدار ہے اور چند ماہ قبل تک کرناٹک میں بھی بی جے پی کی حکومت تھی۔کرناٹک حکومت کے سابق وزیر اور بی جے پی لیڈر سی ٹی روی نے سوال پوچھا کہ کیا کانگریس لیڈر راہل گاندھی ڈی ایم کے لیڈر کے اس طرح کے بیانات کی حمایت کرتے ہیں؟
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، 'کیا انڈیا الائنس کے رہنما راہل گاندھی ڈی ایم کے کے اس رہنما سے متفق ہیں، جس نے ہندی بولنے والی ریاستوں کے ہندوستانیوں کی توہین کی ہے؟' روی نے کہا، 'کب تک کانگریس اور اس کے اتحادی ہندوستانیوں کی توہین کرتے رہیں گے؟'
یہ بھی پڑھیں