ETV Bharat / state

چنئی: پانی کی شدید قلت، سپلائی میں 40 فیصد کٹوتی

چنئی میٹرو واٹر ایجنسی پائپ لائن کے ذریعے یومیہ صرف 525 ملین لیٹر پانی سپلائی کررہی ہے، جبکہ شہر کو روزانہ 800 ملین لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

سپلائی میں 40 فیصد کٹوتی
author img

By

Published : Jun 19, 2019, 8:49 AM IST

ریاست تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی کو اس شدت کی گرمی میں شدید پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، شہر میں پانی سپلائی میں 40 فیصد کٹوتی کردی گئی ہے۔ شہر کو پانی فراہم کرنے والے 4 ڈیم سوکھ چکے ہیں۔

چنئی میں ایسے حالات میں عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ چنئی کی رہنے والی پنیتا کا کہنا ہے کہ وہ پیشے سے باورچی ہیں اور دو بچوں کی ماں ہیں، انھیں ہر دو دن بعد سرکاری پانی ٹینکر کے ذریعے پانی لینا پڑتا ہے جس کے لیے انھیں گھنٹوں لائن میں لگ کر انتطار کرنا پڑتا ہے۔

چار افراد پر مشتمل پنیتا کے خاندان کو دو دن میں صرف 7 برتن بھر کر ملتا ہے، جس کے سبب ان کے گھر میں نہانے دھونے جیسے متعدد مسائل پیدا ہوگئے ہیں اسی وجہ سے ان کے بچے اب اسکول و کالج نہیں جا رہے ہیں اور اس کے سبب بیماریاں پھیلنے کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔

چنئی کے زیادہ تر لوگ اب نجی پانی کے ٹینکرز پر زندگی گزاررہے ہیں جو پہلے سے ہی مہنگا ہے لیکن اب قیمتیں دوگنا بڑھ چکی ہیں لیکن پھر بھی انھیں پانی وقت پر نہیں مل پاتا ہے۔

دفتر جانے والے سید الطاف کہتے ہیں: ' یہ ہمارے لیے ایک بڑی مشکل ہے چنئی شہر بہت مشکل دور سے گزررہا ہے۔ پہلے پانی ٹینکر کے لیے ہمیں صرف ایک فون کرنا پڑتا تھا، لیکن اب پانی کا ٹینکر بک کرنے کے 4 یا 5 دنوں بعد ٹینکر آتا ہے۔'

چنئی کے آئی ٹی کاریڈور، اور متعدد اپارٹمنٹ اور باغات پانی نہ ملنے کے سبب بالکل خشک ہو چکے ہیں۔

چنئی میٹرو واٹر ایجنسی پائپ لائن کے ذریعے یومیہ صرف 525 ملین لیٹر پانی سپلائی کررہی ہے، جبکہ شہر کو روزانہ 800 ملین لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

راشٹریہ جل اکادمی کے سابق ڈائریکٹر منوہر کھوشالنی کا کہنا ہے کہ سنہ 2015 میں ریاست میں سیلاب آیا تھا اور اسی سیلاب کے سبب یہاں خشکی ہوئی ہے، ڈیم اور نہروں کو مزید گہرا کرنا پڑے گا۔

ریاست تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی کو اس شدت کی گرمی میں شدید پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، شہر میں پانی سپلائی میں 40 فیصد کٹوتی کردی گئی ہے۔ شہر کو پانی فراہم کرنے والے 4 ڈیم سوکھ چکے ہیں۔

چنئی میں ایسے حالات میں عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ چنئی کی رہنے والی پنیتا کا کہنا ہے کہ وہ پیشے سے باورچی ہیں اور دو بچوں کی ماں ہیں، انھیں ہر دو دن بعد سرکاری پانی ٹینکر کے ذریعے پانی لینا پڑتا ہے جس کے لیے انھیں گھنٹوں لائن میں لگ کر انتطار کرنا پڑتا ہے۔

چار افراد پر مشتمل پنیتا کے خاندان کو دو دن میں صرف 7 برتن بھر کر ملتا ہے، جس کے سبب ان کے گھر میں نہانے دھونے جیسے متعدد مسائل پیدا ہوگئے ہیں اسی وجہ سے ان کے بچے اب اسکول و کالج نہیں جا رہے ہیں اور اس کے سبب بیماریاں پھیلنے کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔

چنئی کے زیادہ تر لوگ اب نجی پانی کے ٹینکرز پر زندگی گزاررہے ہیں جو پہلے سے ہی مہنگا ہے لیکن اب قیمتیں دوگنا بڑھ چکی ہیں لیکن پھر بھی انھیں پانی وقت پر نہیں مل پاتا ہے۔

دفتر جانے والے سید الطاف کہتے ہیں: ' یہ ہمارے لیے ایک بڑی مشکل ہے چنئی شہر بہت مشکل دور سے گزررہا ہے۔ پہلے پانی ٹینکر کے لیے ہمیں صرف ایک فون کرنا پڑتا تھا، لیکن اب پانی کا ٹینکر بک کرنے کے 4 یا 5 دنوں بعد ٹینکر آتا ہے۔'

چنئی کے آئی ٹی کاریڈور، اور متعدد اپارٹمنٹ اور باغات پانی نہ ملنے کے سبب بالکل خشک ہو چکے ہیں۔

چنئی میٹرو واٹر ایجنسی پائپ لائن کے ذریعے یومیہ صرف 525 ملین لیٹر پانی سپلائی کررہی ہے، جبکہ شہر کو روزانہ 800 ملین لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

راشٹریہ جل اکادمی کے سابق ڈائریکٹر منوہر کھوشالنی کا کہنا ہے کہ سنہ 2015 میں ریاست میں سیلاب آیا تھا اور اسی سیلاب کے سبب یہاں خشکی ہوئی ہے، ڈیم اور نہروں کو مزید گہرا کرنا پڑے گا۔

Intro:Body:

noman


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.