تمل ناڈو کے طلبا اور سرپرست سرکاری اسکولز میں حکومت کی ناشتہ اسکیم کا کافی دنوں سے انتظار کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ گزرتے ایام کے ساتھ ساتھ سرکاری اسکولوں میں ناشتے میں پُر لطف اور تغذیہ بخش خوراک شامل کرنے کے مطالبات بڑھتے جا رہے تھے۔
صبح 8 بجے 35 اسلہ منجولا نام کی ایک خاتون اسکول کے بچوں کو ناشتہ دینے میں مصروف ہیں۔ منگل ہونے کی وجہ سے مینو میں سبز ی مٹر اور دال کے ساتھ کھچڑی بھی ہے۔ منجو مہینے میں کچھ دنوں کے لیے ایک رضاکار کے طور پر اسکولی بچوں کے لیے حکومت کے ناشتے کے پروگرام کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔ Tamil Nadu govt launches breakfast scheme for students
منجو کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم ہمارے لیے خدا کی جانب سے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ ان کے مطابق ’’میں اور میرے شوہر، جو ایک فرم میں سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتے ہیں، ہر دوسرے دن ہم اپنے بچوں کے اسکول جانے سے پہلے اسے غذائیت سے بھرپور کھانا دینے کے بارے میں فکر مند رہتے تھے کیونکہ ہم دونوں جلدی کام پر جاتے ہیں۔ اب فکر کی کوئی بات نہیں ہے ،کیونکہ حکومت کے ناشتہ کے اسکیم سے ہمارا بوجھ کم ہو گیا ہے،دوسری جانب جبکہ اس اسکیم سے وابستہ دیگر افراد گاڑی میں آنے والے کھانے کی تصاویر لے رہے ہیں، اور اسے موبائل ایپ میں اپ لوڈ کر رہے تھے، جس میں واضح طور پر وقت کا بھی ذکر کیا جارہا ہے، ریاستی حکومت جانب سے جاری ’’تعلیم آپ کی دہلیز’’ کے تحت رضاکاروں اور اسکول مینجمنٹ کمیٹی کو ہر اسکول میں اس اسکیم کی دیکھ بھال کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
کرشنا کماری جو کہ رضا کارانہ طورپر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں انہوں بچوں کو پیش کیے جانے والے کھانے کی تصویریں کھینچتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں اور طلباء اپنا کھانا ختم کر رہے ہیں۔ وہ انہیں ایپ کے ذریعے آن لائن بھی اپ لوڈ کرتی ہے۔ "یہاں تک کہ وہ بچے جو گھر میں ناشتہ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں وہ دوستوں کے ساتھ اسکول میں ناشتہ کرتے ہیں،اتنا نہیں روزانہ کی بنیاد پر مختلف اقسام کے ناشتے دستیاب کرائے جاتے ہیں۔
اسکول میں خدمات انجام دینے والی خاتون عارفہ کا کہنا ہے کہ اسکول کے اساتذہ نے یقیناً ایک مثبت تبدیلی محسوس کی ہے۔ "بچوں نے اسکول میں دیر سے آنا بند کر دیا ہے اور وہ صبح 7.30 بجے تک اسکول پہنچ جاتے ہیں، اور روزانہ کی اسمبلی میں حصہ لے رہے ہیں،" ہیڈ ماسٹر تھینموزی کہتے ہیں مدورائی میں تمام 26 کارپوریشن اسکولوں کے لیے مشترکہ کچن میں ناشتہ تیار کیا جا رہا ہے، اس اسکیم کو ریاست بھر میں اسی طرز پر نافذ کیا جارہا ہے،پروگرام سے مستفید ہونے والے بچے خوش ہیں، پانچویں کلاس کی طالبہ کیرتھی کہتی ہیں، ’’میری ماں گھر میں اتنی زیادہ اقسام نہیں تیار کرتی ہیں،اصل میں تمل ناڈو میں حکومت کی جانب سے اسکولوں میں مفت کھانا فراہم کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ اس کی 100 سال کی تاریخ ہے، اور یہ اسکیم صرف اسی کی توسیع ہے۔
1921 میں اس وقت کی جسٹس پارٹی کی حکومت نے چنئی کارپوریشن کے زیر انتظام اسکولوں میں مڈ ڈے میل کا پروگرام متعارف کرایا۔ انگریزوں نے فنڈز دینے کے چند سال بعد روک دیا گیا۔ تاہم، آزادی کے بعد اسے 1955 میں مرحوم کے کامراج نے دوبارہ ناشتہ کے اسکیم زندہ کیا تھا۔ اس لیے انہیں پروگرام کا بصیرت اور علمبردار سمجھا جاتا ہے،یکے بعد دیگرے آنے والے وزرائے اعلیٰ نے غذائیت کے اضافے کے ساتھ اسکیم کو بہتر بنایا ہے۔ 1982 میں اس وقت کے سی ایم، ایم جی آر نے اسے غذائیت سے بھرپور دوپہر کے کھانے کی اسکیم کا نام دیا، ایم کروناندھی نے پندرہ دن میں ایک بار انڈا شامل کیا اور بعد میں اسے ہفتے میں تین بار اور پانچ بار بڑھا دیا گیا،پھر آنجہانی جے للیتا کی باری تھی کہ انہوں نے انڈوں کے علاوہ اناج اور دال کی قسمیں بھی شامل کیں۔
تمل ناڈو نے پہلے ہی نئی تعلیمی پالیسی میں 50 فیصد مجموعی اندراج تک پہنچنے کا ہدف حاصل کر لیا تھا۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ پروٹین کی کمی ہے اور ہندوستان میں 33 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ناشتے کی اسکیم کے ساتھ تامل حکومت کو غذائی قلت سے متعلق مسائل پر قابو پا کر اسکول کے بچوں کے لیے ایک صحت مند مستقبل بنانے کی امید ہے۔
مزید پڑھیں:تمل ناڈو میں اسکول بند رہیں گے