گورنر نے کہا کہ ' ہم نے ٹیلی فون خدمات معطل اس لیے کر دی تھی کیونکہ اس کے ذریعے ہی عسکریت پسندانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔ ہمارے لیے ٹیلی فون اتنا ضروری نہیں تھا ہمارے لیے کشمیریوں کی جان ضروری تھی'۔
ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہم نے کامیابی کے ساتھ سب لوگوں کی جان بچائی ہے۔ اب موبائل فون سروس بھی بحال کر دی گئی ہے۔ کاروباری لوگ بھی آسانی سے کام کر سکتے ہیں اور سیاحوں نے آنا شروع کر دیا ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو دقت ہوتی تھی ۔ اب وہ بھی بات کر سکتے ہیں'۔
گورنر موصوف نے کہا کہ بہت جلد ہی انٹرنیٹ خدمات بھی بحال کی جائیں گی۔ فی الحال طلبا اور دیگر لوگوں کے لیے انٹرنیٹ کی سہولیات دستیاب رکھی گئی ہے'۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں 71 روز کے طویل اور بدترین مواصلاتی بلیک آؤٹ کے بعد جموں و کشمیر انتطامیہ کی جانب سے آج صرف پوسٹ پیڈ موبائل فون کی خدمات بحال کی گئیں۔
ایک اعداد و شمار کے مطابق 80 لاکھ کی آبادی والے کشمیر میں موبائل فون صارفین کی تعداد 70 لاکھ ہے جن میں سے 40 لاکھ پوسٹ پیڈ اور 30 لاکھ پری پیڈ کنکشن ہیں۔ پوسٹ پیڈ موبائل فونز کی بحالی کے بعد عوام کو قدرے راحت نصیب ہوئی اور مقامی افراد انتظامیہ کے اس فیصلے کو خیر مقدم کر رہے ہیں۔
بتا دیں کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کر کے ریاست کو مرکز کے دو زیر انتطام علاقوں میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل ریاست میں موبائل فونز اور اںٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئیں تھیں۔