ETV Bharat / state

سال 2023: جموں و کشمیر کے سرحدوں پر بارڈر ٹورزم کو ملا فروغ

Border Tourism In Kashmir بھارت کی پاکستان کے ساتھ 3 ہزار3 سو 23 کلو میٹر طویل سرحد ملتی ہے جس میں سے 221 کلو میٹر بین الاقوامی سرحد ہے جبکہ جموں و کشمیر میں پڑنے والی 740 کلو میٹرلمبی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) ہے۔

year-ender-2023-border-tourism-gets-boost-in-jammu-and-kashmir
جموں وکشمیر کے سرحدوں پر بارڈر ٹورزم کو ملا فروغ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 31, 2023, 4:58 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر کے سرحدوں پر سال 2023 کے دوران گذشتہ برسوں کے مقابلے میں گولہ باری اور گولیوں کی گن گرج خاموش رہنے سے امن و سکون کا ماحول سایہ فگن رہا، جو سرحدی ٹورزم کے فروغ کے لئے کافی حد ممد و معاون ثابت ہوا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سال 2023 کے دوران پاکستان کی طرف سے جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی خلاف ورزی کے کم سے کم 5 واقعے پیش آئے جبکہ سال 2022 کے دوران اس نوعیت کے کم سے کم 6 واقعے پیش آئے تھے۔


بھارت اور پاکستان نے 24 اور 25 فروری 2021 کی درمیانی شب لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدوں پر عمل درآمد پر اتفاق کیا۔ در حقیقت دونوں ممالک کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا، لیکن اس کے باوصف سرحدوں پر طرفین کے درمیان ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری کے تبادلے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری رہتا تھا، جس کے نتیجے میں سرحدوں کے آر پار بے تحاشا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔

  • سال 2021 کے اوئل میں طرفین کی طرف سے اس معاہدے پر اتفاق کرنے سے جہاں سرحدی لوگوں نے خوشی و شادمانی کا اظہار کیا وہیں جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے بھی اس اقدام کا والہانہ استقبال کیا۔
  • سال 2021 کے اوائل میں جنگ بندی معاہدوں پر عمل در آمد کرنے پر اتفاق کے بعد سرحدوں پر امن و امان سایہ فگن ہوگیا اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں نمایاں کمی درج ہونے لگی۔ جو سرحدی بستوں خوشی و خوشحالی کی نوید لے کر آیا۔
  • سال 2021 میں جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے صرف 72 واقعات پیش آئے جن میں سے بیشتر واقعات معاہدے پر عمل در آمد پر اتفاق سے قبل ہی پیش آئے تھے۔
  • اس معاہدے سے قبل جموں وکشمیر کے سرحدوں خواہ وہ ایل او سی ہے یا بین الاقوامی سرحد ہے، پر ہر سال ہزاروں کی تعداد میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوا کرتی تھی جس سے دونوں ممالک کو بے تحاشا جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑتا تھا۔


سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر کے سرحدوں پر سال 2020 میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے زائد ا5 ہزار واقعات پیش ئے جو سال 2003 کے بعد سب سے بڑی تعداد تھی۔جموں وکشمیر کے سرحدوں پر سال 2019 میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے 3 ہزار 4 سو 79 واقعات پیش آئے جبکہ سال 2028 میں اس نوعیت کے 2 ہزار 1 سو 40 واقعے رونما ہوئے۔ سال 2019 میں مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں دفعہ 370 کو منسوخ کیا اور جموں وکشمیر کو دو یونین ٹریٹریوں میں منقسم کیا۔


بھارت کی پاکستان کے ساتھ 3 ہزار3 سو 23 کلو میٹر طویل سرحد ملتی ہے جس میں سے 221 کلو میٹر بین الاقوامی سرحد ہے جبکہ جموں و کشمیر میں پڑنے والی 740 کلو میٹرلمبی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) ہے۔ جموں وکشمیر کے سرحدوں پر امن کے قیام سے جہاں سرحدی علاقوں کے لوگ راحت کی سانس لے رہے ہیں وہیں سرحدی سیاحت کو بھی کافی فروغ مل رہا ہے۔جموں کشمیر کے سرحدوں پر بندوقوں کے خاموش ہونے کے بعد جموں وکشمیر حکومت نے بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے کے لئے نئے سیاحتی مقامات کو متعارف کرنے کے لئے اقدام کئے۔ حکام نے لائن آف کنٹرول کے متصل واقع گریز کے دیہی علاقوں کے علاوہ بارہمولہ کے اوڑی سیکٹر میں واقع کمان پوسٹ کو ایک سیاحتی مقام کے بطور متعارف کرنے کا فیصلہ لیا۔

مزید پڑھیں:


سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اپریل 2023 سے قریب 40 ہزار مقامی و غیر مقامی سیاحوں نے کمان پوسٹ کی سیر کی۔انہوں نے کہا کہ ماہ مئی میں 4 ہزار 6 سو 64، جون میں 5 ہزار 4 و 80 اور جولائی میں 6 ہزار 5 سو 70 سیاح کمان پوسٹ کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہوئے۔حکام کا کہنا ہے کہ کمان پوسٹ کی سیر کرنے کے لئے سیاحوں کی تعداد میں ہر ماہ اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے جو انتہائی حوصلہ افزا بات ہے۔ دفاعی ذرائع کے مطابق سال 2023 کے دوران لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی 18 کوششوں کے دوران 36 ملیٹنٹ مارے گئے جن کی تحویل سے بھاری مقدار میں جنگی سامان جیسے سٹور بر آمد کئے گئے۔ان کا کہنا ہے کی سرحد پر گذشتہ برس کے مقابلے میں صورتحال کافی حد تک بہتر ہوئی ہے۔
(یو این آئی)

سرینگر: جموں و کشمیر کے سرحدوں پر سال 2023 کے دوران گذشتہ برسوں کے مقابلے میں گولہ باری اور گولیوں کی گن گرج خاموش رہنے سے امن و سکون کا ماحول سایہ فگن رہا، جو سرحدی ٹورزم کے فروغ کے لئے کافی حد ممد و معاون ثابت ہوا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سال 2023 کے دوران پاکستان کی طرف سے جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی خلاف ورزی کے کم سے کم 5 واقعے پیش آئے جبکہ سال 2022 کے دوران اس نوعیت کے کم سے کم 6 واقعے پیش آئے تھے۔


بھارت اور پاکستان نے 24 اور 25 فروری 2021 کی درمیانی شب لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدوں پر عمل درآمد پر اتفاق کیا۔ در حقیقت دونوں ممالک کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا، لیکن اس کے باوصف سرحدوں پر طرفین کے درمیان ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری کے تبادلے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری رہتا تھا، جس کے نتیجے میں سرحدوں کے آر پار بے تحاشا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔

  • سال 2021 کے اوئل میں طرفین کی طرف سے اس معاہدے پر اتفاق کرنے سے جہاں سرحدی لوگوں نے خوشی و شادمانی کا اظہار کیا وہیں جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے بھی اس اقدام کا والہانہ استقبال کیا۔
  • سال 2021 کے اوائل میں جنگ بندی معاہدوں پر عمل در آمد کرنے پر اتفاق کے بعد سرحدوں پر امن و امان سایہ فگن ہوگیا اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں نمایاں کمی درج ہونے لگی۔ جو سرحدی بستوں خوشی و خوشحالی کی نوید لے کر آیا۔
  • سال 2021 میں جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے صرف 72 واقعات پیش آئے جن میں سے بیشتر واقعات معاہدے پر عمل در آمد پر اتفاق سے قبل ہی پیش آئے تھے۔
  • اس معاہدے سے قبل جموں وکشمیر کے سرحدوں خواہ وہ ایل او سی ہے یا بین الاقوامی سرحد ہے، پر ہر سال ہزاروں کی تعداد میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوا کرتی تھی جس سے دونوں ممالک کو بے تحاشا جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑتا تھا۔


سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر کے سرحدوں پر سال 2020 میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے زائد ا5 ہزار واقعات پیش ئے جو سال 2003 کے بعد سب سے بڑی تعداد تھی۔جموں وکشمیر کے سرحدوں پر سال 2019 میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے 3 ہزار 4 سو 79 واقعات پیش آئے جبکہ سال 2028 میں اس نوعیت کے 2 ہزار 1 سو 40 واقعے رونما ہوئے۔ سال 2019 میں مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں دفعہ 370 کو منسوخ کیا اور جموں وکشمیر کو دو یونین ٹریٹریوں میں منقسم کیا۔


بھارت کی پاکستان کے ساتھ 3 ہزار3 سو 23 کلو میٹر طویل سرحد ملتی ہے جس میں سے 221 کلو میٹر بین الاقوامی سرحد ہے جبکہ جموں و کشمیر میں پڑنے والی 740 کلو میٹرلمبی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) ہے۔ جموں وکشمیر کے سرحدوں پر امن کے قیام سے جہاں سرحدی علاقوں کے لوگ راحت کی سانس لے رہے ہیں وہیں سرحدی سیاحت کو بھی کافی فروغ مل رہا ہے۔جموں کشمیر کے سرحدوں پر بندوقوں کے خاموش ہونے کے بعد جموں وکشمیر حکومت نے بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے کے لئے نئے سیاحتی مقامات کو متعارف کرنے کے لئے اقدام کئے۔ حکام نے لائن آف کنٹرول کے متصل واقع گریز کے دیہی علاقوں کے علاوہ بارہمولہ کے اوڑی سیکٹر میں واقع کمان پوسٹ کو ایک سیاحتی مقام کے بطور متعارف کرنے کا فیصلہ لیا۔

مزید پڑھیں:


سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اپریل 2023 سے قریب 40 ہزار مقامی و غیر مقامی سیاحوں نے کمان پوسٹ کی سیر کی۔انہوں نے کہا کہ ماہ مئی میں 4 ہزار 6 سو 64، جون میں 5 ہزار 4 و 80 اور جولائی میں 6 ہزار 5 سو 70 سیاح کمان پوسٹ کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہوئے۔حکام کا کہنا ہے کہ کمان پوسٹ کی سیر کرنے کے لئے سیاحوں کی تعداد میں ہر ماہ اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے جو انتہائی حوصلہ افزا بات ہے۔ دفاعی ذرائع کے مطابق سال 2023 کے دوران لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی 18 کوششوں کے دوران 36 ملیٹنٹ مارے گئے جن کی تحویل سے بھاری مقدار میں جنگی سامان جیسے سٹور بر آمد کئے گئے۔ان کا کہنا ہے کی سرحد پر گذشتہ برس کے مقابلے میں صورتحال کافی حد تک بہتر ہوئی ہے۔
(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.