سرینگر (جموں و کشمیر): سکشم، ایکٹرز کریٹو تھریٹر اور جموں و کشمیر ہینڈیکیپ ایسو سی ایشن کے اشتراک سے نابینا افراد کے لیے سرینگر میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں جہاں ان خاص افراد کے لیے کئی مقابلوں کا انعقاد کیا گیا وہیں ان افراد میں تکنیکی آگاہی کے حوالہ سے بھی ضروری اقدامات اٹھائے گئے۔ پروگرام کے دوران نابینا افراد کو مختلف الیکٹرانک گیجٹس بھی فراہم کیے گئے۔
پروگرام کے حوالہ سے سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر ہینڈیکیپ ایسوسی ایشن کے صدر عبد الرشید بٹ نے کہا کہ ایسے پروگرامز کے انعقاد سے نابینا افراد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر انتظامیہ، سیول سوسائٹی ممبران اور این جی اوز کو بھی جسمانی طور خاص افراد کے لیے اس طرح کے فلاحی و آگاہی پروگرامز منعقد کرنے پر زور دیا۔
ورکشاپ میں قرعہ اندازی سے لیپ ٹاپ جیتنے والے ایک نابینا طلباء فردین نے کہا کہ انہوں نے کئی مقابلوں میں حصہ لیا اور آج اس پروگرام میں لیپ ٹاپ حاصل کرنے سے وہ انہیں کافی خوشی حاصل ہوئی ہے۔ پروگرام کے حوالہ سے انہوں نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انہیں کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا: ’’اس طرح کے آگاہی پروگرامز جاری رہنے چاہئے اور جسمانی طور خاص افراد کو ان پروگرامز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔‘‘
پروگرام کے آرگنائز ابرار بٹ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ گزشتہ کل سے یہاں اس ورکشاپ کا اہتمام جاری ہے۔ اس دوران نابینا افراد میں تکنیکی بیداری پیدا کرنے کے غرض سے کئی مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔ کئی افراد نے انعاامات بھی حاصل کئے۔ اس سے قبل ہم نے کئی افراد کو مفت الیکٹرانک آلات فراہم کیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جسمانی طور خاص افراد کی تعداد جموں و کشمیر میں کافی زیادہ ہے تاہم آرگنائزرز اور ایسوسی ایشن کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ ہر ایک کی مدد کر سکیں۔ انہوں نے صاحب ثروت افراد اور حکومتی اداروں سے جسمانی طور خاص افراد کی معاونت کرنے کی اپیل کی۔
مزید پڑھیں: Artificial Limbs Distributed in Kulgam جسمانی معذور افراد میں مصنوعی اعضاء کی تقسیم
سكشم پروگرام کی پروجیکٹ کوآرڈینیٹر آرتی چنانا نے کہا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ کشمیر میں اس طرح کا پروگرام منعقد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری طلبہ کافی حساس اور سنجیدہ ہے، قابل بھی ہیں تاہم ان میں بیداری کی کافی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا: ’’کشمیر میں جاری حالات کے پیش نظر یہاں کے طلبہ خاص کر جسمانی طور خاص افراد تکنیکی اعتبار سے کافی پسماندہ ہے۔‘‘ انہوں نے مستقبل میں بھی اس طرح کے مزید پروگرامز کے انعقاد کی یقین دہانی کی۔