ETV Bharat / state

'عارضی ملازمین کو تنخواہوں سے محروم رکھنا انتہائی تشویشناک'

author img

By

Published : Jul 25, 2020, 7:57 PM IST

نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ان ملازمین میں سے بیشتر ایسے ہیں جو کورونا وائرس سے پیدا شدہ چیلنجوں کے بیچ زمینی سطح پر کام کر کے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں تنخواہوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے مختلف محکموں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی تنخواہیں واگذار نہ کیے جانے پر زبردست تشویش اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ باقاعدگی کے ساتھ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنانا حکومت کا فرض ہوتا ہے تاکہ ان ملازمین کو اپنے کنبوں کی کفالت میں کسی بھی قسم کی مشکلات نہ آئے لیکن جموں و کشمیر میں حکام نے عارضی ملازمین کو ماہانہ مشاہروں سے مسلسل محروم رکھ کر انہیں مختلف نوعیت کی پریشانیوں میں مبتلا کردیا ہے۔

پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 12 محکموں کے 61 ہزار عارضی ملازمین 6 سے 18 ماہ سے مشاہروں سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ملازمین میں سے بیشتر ایسے ہیں جو کورونا وائرس سے پیدا شدہ چیلنجوں کے بیچ زمینی سطح پر کام کر کے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی انہیں تنخواہوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ سے قبل تنخواہ ادا کرنے کی اپیل

ترجمان نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ان عارضی ملازمین کو اضافہ الاﺅنس ملنا چاہئے لیکن ان کی بنیادی تنخواہ بھی ادا نہیں کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر سے لے کر بڑے بڑے عہدوں پر فائز لوگوں نے عارضی ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق یقین دہانیاں کرائیں لیکن یہ یقین دہانی ذرائع ابلاغ تک ہی محدود رہیں۔

این سی ترجمان نے کہا کہ اگرچہ لیفٹیننٹ گورنر نے کل ملازمین کی تنخواہیں پیشگی میں دینے کا اعلان کیا۔ کیا وجہ ہے کہ عارضی ملازمین کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت پر تنخواہوں کی واگذاری نہ کرنے سے ان عارضی ملازمین کو مزید پشت بہ دار کیا جارہا ہے۔ تنخواہوں کی عدم فراہمی کی وجہ ہے یہ ملازمین بہت زیادہ ذہنی تناﺅ کے شکار ہوگئے ہیں کیونکہ انہیں اپنے کنبوں کی کفالت میں بہت زیادہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تنخواہوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ ملازمین قرضوں تلے دب گئے ہیں اور بیشتر نانہ شبینہ کے محتاج ہونے کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرینگر: ملازمین کفن پہن کر احتجاج کرنے پر مجبور


ترجمان نے کہا کہ حکومت پر لوگوں کی دیکھ ریکھ کا بھی فرض بنتا ہے جن کا روزگار مسلسل لاک ڈاﺅن کی وجہ سے مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ حکومت اس جانب خصوصی توجہ دے گی اور ملازمین کی تنخواہوں کی عید سے پہلے واگذاری بھی عمل میں لائی جائے گی۔

این سی ترجمان نے رہبر کھیل کی مستقلی کی بھی اپیل کی جو مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کیا کہ ان کی تنخواہی تفاوت کو بھی دور کیا جائے۔

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے مختلف محکموں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی تنخواہیں واگذار نہ کیے جانے پر زبردست تشویش اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ باقاعدگی کے ساتھ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنانا حکومت کا فرض ہوتا ہے تاکہ ان ملازمین کو اپنے کنبوں کی کفالت میں کسی بھی قسم کی مشکلات نہ آئے لیکن جموں و کشمیر میں حکام نے عارضی ملازمین کو ماہانہ مشاہروں سے مسلسل محروم رکھ کر انہیں مختلف نوعیت کی پریشانیوں میں مبتلا کردیا ہے۔

پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 12 محکموں کے 61 ہزار عارضی ملازمین 6 سے 18 ماہ سے مشاہروں سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ملازمین میں سے بیشتر ایسے ہیں جو کورونا وائرس سے پیدا شدہ چیلنجوں کے بیچ زمینی سطح پر کام کر کے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی انہیں تنخواہوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ سے قبل تنخواہ ادا کرنے کی اپیل

ترجمان نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ان عارضی ملازمین کو اضافہ الاﺅنس ملنا چاہئے لیکن ان کی بنیادی تنخواہ بھی ادا نہیں کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر سے لے کر بڑے بڑے عہدوں پر فائز لوگوں نے عارضی ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق یقین دہانیاں کرائیں لیکن یہ یقین دہانی ذرائع ابلاغ تک ہی محدود رہیں۔

این سی ترجمان نے کہا کہ اگرچہ لیفٹیننٹ گورنر نے کل ملازمین کی تنخواہیں پیشگی میں دینے کا اعلان کیا۔ کیا وجہ ہے کہ عارضی ملازمین کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت پر تنخواہوں کی واگذاری نہ کرنے سے ان عارضی ملازمین کو مزید پشت بہ دار کیا جارہا ہے۔ تنخواہوں کی عدم فراہمی کی وجہ ہے یہ ملازمین بہت زیادہ ذہنی تناﺅ کے شکار ہوگئے ہیں کیونکہ انہیں اپنے کنبوں کی کفالت میں بہت زیادہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تنخواہوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ ملازمین قرضوں تلے دب گئے ہیں اور بیشتر نانہ شبینہ کے محتاج ہونے کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرینگر: ملازمین کفن پہن کر احتجاج کرنے پر مجبور


ترجمان نے کہا کہ حکومت پر لوگوں کی دیکھ ریکھ کا بھی فرض بنتا ہے جن کا روزگار مسلسل لاک ڈاﺅن کی وجہ سے مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ حکومت اس جانب خصوصی توجہ دے گی اور ملازمین کی تنخواہوں کی عید سے پہلے واگذاری بھی عمل میں لائی جائے گی۔

این سی ترجمان نے رہبر کھیل کی مستقلی کی بھی اپیل کی جو مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کیا کہ ان کی تنخواہی تفاوت کو بھی دور کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.