ETV Bharat / state

مظفر بیگ کی پی ڈی پی میں شمولیت سے کیا کشمیر میں سیاسی الائنس متاثر ہوں گا؟

Muzaffar Beigh Politics مظفر حسین بیگ پی ڈی پی میں رہ کر رکن پارلیمانی، رکن اسمبلی اور جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ بھی رہے، لیکن سنہ 2020 میں ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات میں بارہمولہ ضلع میں سیٹوں کی تقسیم کاری پر وہ محبوبہ مفتی سے ناراض ہوئے تھے اور انتخابات کے بعد انہوں نے پیپلز کانفرنس میں شمولیت کی تھی۔

will-muzaffar-beighs-rejoining-hit-political-alliances-in-kashmir
مظفر بیگ کی پی ڈی پی میں شمولیت سے کیا کشمیر میں سیاسی الائنس متاثر ہوں گا؟
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 8, 2024, 9:05 PM IST

مظفر بیگ کی پی ڈی پی میں شمولیت سے کیا کشمیر میں سیاسی الائنس متاثر ہوں گا؟

سرینگر: جموں کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین بیگ نے اتوار کو پی ڈی پی میں واپسی کی ہے۔ بیگ پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی میں سنہ 1998 میں شامل ہوئے تھے، جب پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید نے کانگریس کو الوداع کہہ کر نئی پارٹی(پی ڈی پی) کی بنیاد رکھی تھی۔

مظفر بیگ پی ڈی پی میں رہ کر رکن پارلیمانی، رکن اسمبلی اور جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ بھی رہے، لیکن سنہ 2020 میں ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات میں بارہمولہ ضلع میں سیٹوں کی تقسیم کاری پر وہ محبوبہ مفتی سے ناراض ہوئے تھے اور انتخابات کے بعد انہوں نے پیپلز کانفرنس میں شمولیت کی تھی۔ ان کی اہلیہ سفینہ بیگ پیپلز کانفرنس کی حمایت سے ضلع بارہمولہ ترقیاتی کونسل کی چئرپیسن بن گئی۔

اتوار کو پی ڈی پی میں واپسی کے دوران 77 برس کے مظفر بیگ نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے پی ڈی پی سے علیحدگی نہیں کی تھی، بلکہ دوری اختیار کی تھی۔پارلیمانی انتخابات میں بارہمولہ- کپواڑہ انتخابی نشست پر پی ڈی پی کی جانب سے انتخابات لڑنے کے سوال پر بیگ نے بتایا کہ پارٹی کی قیادت یعنی محبوبہ مفتی امیدواروں کے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے، تاہم بیگ نے یہ الیکشن لڑنے سے انکار نہیں کیا۔


وہیں سیاسی مبصرین کے مطابق مظفر بیگ کی پی ڈی پی میں واپسی سے پیپلز الائنس فار گُپکار ڈیکلیریشن کا اتحاد پارلیمانی انتخابات سے قبل ہی ٹوٹ جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ملک گیر سیکولر جماعتوں کا انڈیا الائنس بھی جموں کشمیر میں محض نام کا رہے گا۔

پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس گُپکار الائنس کے بڑے شریک ہیں، جبکہ انڈیا الائنس میں بھی یہ دونوں جماعتیں شامل ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس جس طرح سے پارلیمانی انتخابات کے لئے علیحدہ تیاریاں کر رہی ہے، اس سے پی اے جی ڈی اور انڈیا الائنس میں ان کی حصہ داری سے اتحاد بے معنی ہے۔

نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ مظفر حسین بیگ کا پی ڈی پی میں شامل ہونے سے ان کی پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے۔نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پارلیمانی انتخابات کے متعلق ابھی تک کسی بھی جماعت نے امیدواروں کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے، لہذا اس پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس پارٹی کی مضبوطی کے دم پر الیکشن لڑے گی، جس کے لئے قیادت تیاریاں کر رہی ہے اور عوامی رابطہ مہم کا آغاز بھی کیا ہے۔

وہیں بیگ کی پی ڈی پی میں واپسی سے پارٹی کافی خوش نظر آرہی ہے۔ پارٹی ترجمان ڈاکٹر ہر بخش سنگھ کا ماننا ہے کہ مظفر بیگ کی واپسی سے مزید لیڈران کے لئے بھی دروازے کھل گئے ہیں۔

ڈاکٹر ہربخش سنگھ نے کہا کہ مظفر حسین بیگ کو کپواڑہ بارہمولہ پارلیمانی انتخابات میں بطور امیدوار کھڑا کرنا یا نہ کرنے کا فیصلہ پارٹی کی قیادت اور پارلیمانی امور بوڈ کا فیصلہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:

وہی بیگ کی پی ڈی پی میں واپسی سے اپنی پارٹی اور سجاد لون کی پیپلز کانفرنس کے مابین پارلیمانی انتخابات کے متعلق اتحاد پر ہورہی گفتگو پر بھی اثر بڑھ سکتا ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پی ڈی پی میں 40 سے زائد لیڈران پارٹی چھوڑ کر چلے گئے تھے، جس سے پارٹی شمالی کشمیر میں کافی کمزور ہوئی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ بیگ کی واپسی کے بعد جس طرح سے فیاض میر، یاسر ریشی، عبدالحق خان، نظام الدین بٹ اور خورشید عالم کی واپسی کے متعلق افواہیں اگر سچ ثابت ہوئی تو اس سے پی ڈی پی شمالی کشمیر میں مضبوط ہوگی اور نیشنل کانفرنس، پیپلز کانفرنس کو پارلیمانی انتخابات اچھا مقابلہ دے سکتی ہے۔

مظفر بیگ کی پی ڈی پی میں شمولیت سے کیا کشمیر میں سیاسی الائنس متاثر ہوں گا؟

سرینگر: جموں کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین بیگ نے اتوار کو پی ڈی پی میں واپسی کی ہے۔ بیگ پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی میں سنہ 1998 میں شامل ہوئے تھے، جب پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید نے کانگریس کو الوداع کہہ کر نئی پارٹی(پی ڈی پی) کی بنیاد رکھی تھی۔

مظفر بیگ پی ڈی پی میں رہ کر رکن پارلیمانی، رکن اسمبلی اور جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ بھی رہے، لیکن سنہ 2020 میں ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات میں بارہمولہ ضلع میں سیٹوں کی تقسیم کاری پر وہ محبوبہ مفتی سے ناراض ہوئے تھے اور انتخابات کے بعد انہوں نے پیپلز کانفرنس میں شمولیت کی تھی۔ ان کی اہلیہ سفینہ بیگ پیپلز کانفرنس کی حمایت سے ضلع بارہمولہ ترقیاتی کونسل کی چئرپیسن بن گئی۔

اتوار کو پی ڈی پی میں واپسی کے دوران 77 برس کے مظفر بیگ نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے پی ڈی پی سے علیحدگی نہیں کی تھی، بلکہ دوری اختیار کی تھی۔پارلیمانی انتخابات میں بارہمولہ- کپواڑہ انتخابی نشست پر پی ڈی پی کی جانب سے انتخابات لڑنے کے سوال پر بیگ نے بتایا کہ پارٹی کی قیادت یعنی محبوبہ مفتی امیدواروں کے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے، تاہم بیگ نے یہ الیکشن لڑنے سے انکار نہیں کیا۔


وہیں سیاسی مبصرین کے مطابق مظفر بیگ کی پی ڈی پی میں واپسی سے پیپلز الائنس فار گُپکار ڈیکلیریشن کا اتحاد پارلیمانی انتخابات سے قبل ہی ٹوٹ جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ملک گیر سیکولر جماعتوں کا انڈیا الائنس بھی جموں کشمیر میں محض نام کا رہے گا۔

پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس گُپکار الائنس کے بڑے شریک ہیں، جبکہ انڈیا الائنس میں بھی یہ دونوں جماعتیں شامل ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس جس طرح سے پارلیمانی انتخابات کے لئے علیحدہ تیاریاں کر رہی ہے، اس سے پی اے جی ڈی اور انڈیا الائنس میں ان کی حصہ داری سے اتحاد بے معنی ہے۔

نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ مظفر حسین بیگ کا پی ڈی پی میں شامل ہونے سے ان کی پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے۔نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پارلیمانی انتخابات کے متعلق ابھی تک کسی بھی جماعت نے امیدواروں کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے، لہذا اس پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس پارٹی کی مضبوطی کے دم پر الیکشن لڑے گی، جس کے لئے قیادت تیاریاں کر رہی ہے اور عوامی رابطہ مہم کا آغاز بھی کیا ہے۔

وہیں بیگ کی پی ڈی پی میں واپسی سے پارٹی کافی خوش نظر آرہی ہے۔ پارٹی ترجمان ڈاکٹر ہر بخش سنگھ کا ماننا ہے کہ مظفر بیگ کی واپسی سے مزید لیڈران کے لئے بھی دروازے کھل گئے ہیں۔

ڈاکٹر ہربخش سنگھ نے کہا کہ مظفر حسین بیگ کو کپواڑہ بارہمولہ پارلیمانی انتخابات میں بطور امیدوار کھڑا کرنا یا نہ کرنے کا فیصلہ پارٹی کی قیادت اور پارلیمانی امور بوڈ کا فیصلہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:

وہی بیگ کی پی ڈی پی میں واپسی سے اپنی پارٹی اور سجاد لون کی پیپلز کانفرنس کے مابین پارلیمانی انتخابات کے متعلق اتحاد پر ہورہی گفتگو پر بھی اثر بڑھ سکتا ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پی ڈی پی میں 40 سے زائد لیڈران پارٹی چھوڑ کر چلے گئے تھے، جس سے پارٹی شمالی کشمیر میں کافی کمزور ہوئی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ بیگ کی واپسی کے بعد جس طرح سے فیاض میر، یاسر ریشی، عبدالحق خان، نظام الدین بٹ اور خورشید عالم کی واپسی کے متعلق افواہیں اگر سچ ثابت ہوئی تو اس سے پی ڈی پی شمالی کشمیر میں مضبوط ہوگی اور نیشنل کانفرنس، پیپلز کانفرنس کو پارلیمانی انتخابات اچھا مقابلہ دے سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.