پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع باغ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کشمیری عوام کو یہ فیصلہ کرنے کا حق دینا چاہتی ہے کہ آیا وہ پاکستان کے ساتھ رہنا پسند کریں گے یا آزاد ملک کے طور پر علیحدہ رہنے کو ترجیح دیں گے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ترار کھال علاقے میں انتخابات سے قبل عمران خان نے ایک جلسہ عام سے خطاب کیا۔ انہوں نے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کے تحت فیصلہ کرنے کا حق دیے جانے کے علاوہ حزب اختلاف کی جانب سے کشمیر کو صوبہ بنائے جانے کی افواہوں کی بھی تردید کی۔
عمران خان کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب چند روز قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں ایک الیکشن ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’’حکومت پاکستان نے کشمیر کی ہیئت و حیثیت تبدیل کرکے اسے ایک صوبہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Pegasus Project: متعدد کشمیریوں کے فونز کی جاسوسی کی کوشش ہوئی
پاکستان کے وزیر اعظم نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا: ’’مجھے معلوم نہیں کہ اس طرح کی (صوبہ بنائے جانے کی) خبریں کہاں سے شروع ہوئیں۔‘‘
انہوں نے نہ صرف صوبہ بنائے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عنقریب ایک ایسا بھی دن آئے گا جب اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کیے جانے کا اختیار دیا جائے گا بلکہ اسکے علاوہ انہیں یہ فیصلہ کرنے کا بھی اختیار دیا جائے گا جس میں وہ یہ فیصلہ کریں گے کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا پسند کریں گے یا آزاد رہنا پسند کریں گے۔
پاکستان کی کشمیر کے متعلق پالیسی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ہے جس میں کشمیری عوام کو یہ حق دیا جانا چاہئے کہ آیا وہ ہندوستان کے ساتھ ضم ہونا پسند کریں گے یا پاکستان کے ساتھ۔۔ اس پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انکی حکومت اس ریفرینڈم (کہ کشمیری ہندوستان اپنائیں گے یا پاکستان) کے بعد ایک اور ریفرنڈم کرائے گی کہ کشمیری لوگ واقعی پاکستان کے ساتھ رہیں گے یا علیحدہ (بطور علیحدہ ملک) رہنا پسند کریں گے۔
تاہم جموں و کشمیر سے متعلق ہندوستان نے پہلے ہی اپنا موقف واضح کرتے ہوئے یو ٹی جموں و کشمیر کو بھارت کا جزو لا ینفک قرار دیا ہے۔