ETV Bharat / state

کشمیری تاجر بجٹ سے مایوس کیوں؟

author img

By

Published : Feb 1, 2021, 5:29 PM IST

جموں و کشمیر کے تاجروں کا کہنا ہے کہ اس برس روایت سے بالکل برعکس ان سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا جبکہ اس سے قبل بجٹ سے پہلے ان سے جموں و کشمیر کے بجٹ سے متعلق تجاویز اور رائے لی جاتی تھی۔

کشمیری تاجر بجٹ سے مایوس کیوں؟
کشمیری تاجر بجٹ سے مایوس کیوں؟

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں مرکزی میزانیہ یعنی عام بجٹ 2021-22 پیش کیا۔ پارلیمنٹ میں تقریر مکمل کرنے کے بعد وزیر خزانہ نے اسے عوام دوست بجٹ قرار دیا ہے۔
بجٹ میں مختلف سلیب رکھے گئے ہیں۔ وہیں اس بجٹ میں جموں و کشمیر کے لئے گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لئے باضابطہ اسکیم کا اعلان کیا گیا اور اوجولہ اسکیم کے تحت ایک کروڑ مزید مستحقین کو شامل کیے جانے کا اعلان بھی کیا گیا۔
دوسری جانب بجٹ میں وزیر خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ ملک میں 100 نئے آرمی گڈوِل اسکول تعمیر کئے جائیں گے جبکہ لیہہ میں ایک سینٹرل یونیورسٹی بھی قائم کی جائے گی۔
ادھر اس مرکزی بجٹ سے عام لوگوں سے لے کر تجارت پیشہ افراد کئی اُمیدیں لگائے بیٹھے تھے۔ جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر کے تاجر، سیاحت سے جڑے افراد، دستکار، کارخانہ دار اور دیگر صنعتکار وغیرہ بجٹ سے کئی توقعات وابستہ کئے ہوئے تھے۔

کشمیری تاجر بجٹ سے مایوس کیوں؟
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویزالدین نے وادی کشمیر کے تجارت کے الگ الگ شعبہ جات سے وابستہ افراد اور انجمنوں کے سربراہان سے پیش کئے گئے بجٹ سے متعلق تاثرات اور توقعات جاننے کی کوشش کی۔ تجارت پیشہ افراد نے بجٹ سے متعلق اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بجٹ کو مایوس کن قرار دیا۔
کشمیر اکنامک الائنس کے صدر محمد یاسین خان نے کہا کہ جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر کی معیشت گزشتہ دو برس سے انتہائی نازک اور ابتر صورتحال سے گزر رہی ہے۔ یہاں کے تمام کاروباری شعبہ جات خسارے سے دوچار ہیں جس پر مرکزی حکومت کو خاص توجہ دینی چائیے تھی۔ تاہم بجٹ میں یہاں کی معیشت کی بحالی اور اس میں نئی روح پھونکنے کے لئے کچھ بھی مختص نہیں رکھا گیا ہے جس سے نہ صرف کافی مایوسی ہوئی ہے۔
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عاشق نے بھی بجٹ کے حوالے سے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پیش کرنے سے قبل ایک روایت ہوا کرتی تھی کہ تجارتی انجمنوں سے بجٹ سے متعلق تجاویز پوچھے جاتے تھے لیکن اس بار سب کچھ روایت کے طریقہ کار سے الگ اور مختلف دیکھنے کو ملا۔ نہ تو کسی سے تجویز پوچھی گئی اور نہ ہی کوئی رائے لی گئی۔
شیخ عاشق نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں کافی توقعات وابستہ تھیں کیونکہ کشمیر کی معیشت کو ہوئے نقصان کی بھرپائی ایک مالی پیکیج سے ہی کی جاسکتی ہے لیکن اس بار بجٹ میں کشمیر کے لئے مایوس کن رہا۔ اسی طرح کے تاثرات کا اظہار سیاحتی شعبے سے جڑے افراد، ہینڈی کرافٹس اور ہینڈی لوم اور ٹرانسپورٹ شعبہ سے منسلک انجمنوں نے بھی کیا۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں مرکزی میزانیہ یعنی عام بجٹ 2021-22 پیش کیا۔ پارلیمنٹ میں تقریر مکمل کرنے کے بعد وزیر خزانہ نے اسے عوام دوست بجٹ قرار دیا ہے۔
بجٹ میں مختلف سلیب رکھے گئے ہیں۔ وہیں اس بجٹ میں جموں و کشمیر کے لئے گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لئے باضابطہ اسکیم کا اعلان کیا گیا اور اوجولہ اسکیم کے تحت ایک کروڑ مزید مستحقین کو شامل کیے جانے کا اعلان بھی کیا گیا۔
دوسری جانب بجٹ میں وزیر خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ ملک میں 100 نئے آرمی گڈوِل اسکول تعمیر کئے جائیں گے جبکہ لیہہ میں ایک سینٹرل یونیورسٹی بھی قائم کی جائے گی۔
ادھر اس مرکزی بجٹ سے عام لوگوں سے لے کر تجارت پیشہ افراد کئی اُمیدیں لگائے بیٹھے تھے۔ جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر کے تاجر، سیاحت سے جڑے افراد، دستکار، کارخانہ دار اور دیگر صنعتکار وغیرہ بجٹ سے کئی توقعات وابستہ کئے ہوئے تھے۔

کشمیری تاجر بجٹ سے مایوس کیوں؟
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویزالدین نے وادی کشمیر کے تجارت کے الگ الگ شعبہ جات سے وابستہ افراد اور انجمنوں کے سربراہان سے پیش کئے گئے بجٹ سے متعلق تاثرات اور توقعات جاننے کی کوشش کی۔ تجارت پیشہ افراد نے بجٹ سے متعلق اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بجٹ کو مایوس کن قرار دیا۔
کشمیر اکنامک الائنس کے صدر محمد یاسین خان نے کہا کہ جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر کی معیشت گزشتہ دو برس سے انتہائی نازک اور ابتر صورتحال سے گزر رہی ہے۔ یہاں کے تمام کاروباری شعبہ جات خسارے سے دوچار ہیں جس پر مرکزی حکومت کو خاص توجہ دینی چائیے تھی۔ تاہم بجٹ میں یہاں کی معیشت کی بحالی اور اس میں نئی روح پھونکنے کے لئے کچھ بھی مختص نہیں رکھا گیا ہے جس سے نہ صرف کافی مایوسی ہوئی ہے۔
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عاشق نے بھی بجٹ کے حوالے سے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پیش کرنے سے قبل ایک روایت ہوا کرتی تھی کہ تجارتی انجمنوں سے بجٹ سے متعلق تجاویز پوچھے جاتے تھے لیکن اس بار سب کچھ روایت کے طریقہ کار سے الگ اور مختلف دیکھنے کو ملا۔ نہ تو کسی سے تجویز پوچھی گئی اور نہ ہی کوئی رائے لی گئی۔
شیخ عاشق نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں کافی توقعات وابستہ تھیں کیونکہ کشمیر کی معیشت کو ہوئے نقصان کی بھرپائی ایک مالی پیکیج سے ہی کی جاسکتی ہے لیکن اس بار بجٹ میں کشمیر کے لئے مایوس کن رہا۔ اسی طرح کے تاثرات کا اظہار سیاحتی شعبے سے جڑے افراد، ہینڈی کرافٹس اور ہینڈی لوم اور ٹرانسپورٹ شعبہ سے منسلک انجمنوں نے بھی کیا۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.