ETV Bharat / state

موسم سرما میں ہارٹ اٹیک کے خدشات کیوں بڑھ جاتے ہیں

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 2, 2023, 4:40 PM IST

Updated : Dec 2, 2023, 7:35 PM IST

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ماہر امراض قلب ڈاکٹر خالد محی الدین کے ساتھ موسم سرما کے دوران بڑھتے ہارٹ ایٹک کے خطرات اور نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنے سے ہونے والی اموات کے وجوہات، احتیاط اور علاج کے سلسلے میں خصوصی گفتگو کی۔Interview of Senior Cardiologist Khalid Mohi-uddin Mir

why-do-more-people-get-heart-attacks-in-winter-interview-with-heart-specialist-khalid-mohi-u-din
موسم سرما میں ہارٹ اٹیک کے خدشات کیوں بڑھ جاتے ہیں

موسم سرما میں ہارٹ اٹیک کے خدشات کیوں بڑھ جاتے ہیں

سرینگر:موسم سرما کے دوران جہاں نزلہ زکام، فلو اور دیگر وائرل بیماریاں جنم لیتی ہیں۔وہیں سردی میں دل کا دورہ پڑنے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ایسے میں موسم سرما میں نہ صرف 40 برس سے زائد کے افراد ہارٹ اٹیک کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں، بلکہ اب گزشتہ چند برسوں کے دوران 25 سے 30 برس کے نوجوان بھی دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہو جاتے ہیں۔

موسم سرما کے دوران بڑھتے ہارٹ اٹیک کے خطرات اور نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنے سے ہونے والی اموات کے وجوہات ، احتیاط اور علاج سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر خالد محی الدین کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔


انہوں نے کہا کہ موسم سرما میں شریانوں کے سکڑنے سے خون کے دورانیہ میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے جس کے نیتجے میں دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور ہارٹ اٹیک کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ایسے میں کڑاکے کی سردی اور درجہ حرارت میں کمی بھی ہارٹ اٹیک کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔


خالد محی الدین نے کہا کہ سردیوں میں سوتے وقت جسم کی سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں۔بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح کم ہوجاتی ہے اور انسان بیدار ہونے سے پہلے آٹونامک نروس سسٹم اسے معمول پر لانے کا کام کرتا ہے، لیکن سردیوں میں دل کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے جس کے چلتے امراض قلب میں مبتلا افراد میں دل کا دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔


بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ پُرانے دور میں امراض قلب کی بیماریوں یا ہارٹ اٹیک کے تصدیق کے حوالے سے جدید سہولیات میسر نہیں تھی، لیکن اب دل کی بیماریوں سے متعلق معلومات فراہم حاصل کرنے کے لیے جدید قسم کی مشینیں اور ٹیسٹ دستیاب ہیں جس کے نیتجے میں اب ہارٹ اٹیک کے معاملات زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:


وادی میں چند برس قبل ہارٹ اٹیک سے صرف عمر رسیدہ افراد کی موت واقع ہونے کی خبریں سننے کو ملتی تھیں اور سوچا بھی نہیں جاسکتا ہے کہ چالیس برس سے کم عمر کے افراد بھی ہارٹ اٹیک میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔لیکن اب حقیقت اس کے برعکس دیکھنے کو مل رہی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں امراض قلب کی شرح تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔


گزشتہ ایک برس کے دوران وادی کشمیر میں دل کا دورہ پڑنے سے اموات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے،جبکہ گزشتہ چند ماہ سے 30 سے زائد افراد کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے ۔ جن میں 40 سے 50 برس کے عمر کے افراد کے علاوہ 25 سے 30 برس کے نوجوانوں کی خاصی تعداد کے بھی شامل ہیں۔
نوجوانوں میں بڑھتے ہارٹ اٹیک کے واقعات رونما ہونا زیادہ فکر و تشویش کی بات یہ ہے۔ہارٹ آٹیک سے مرنے والے افراد بظاہر تندرست اور توانا دکھائی دیتے ہیں،لیکن آچانک بے ہوش ہوکر وہ موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ۔


ڈاکٹر خالد نے کہا کہ جان لیوا ہارٹ اٹیک کی وجوہات اگرچہ کئی ہیں،لیکن شدید غصے کا اظہار ،بہت زیادہ تشویش ،زہنی دباؤ اور کھانے پینے کے بدلتے اطوار وغیرہ دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانون ورزش اور کھیل کود وغیرہ سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ اکثر نوجوان اپنے موبائل اور لیپ ٹاپ وغیر میں اپنی وقت گزاری کرتے ہیں،جس کے باعث بھی نوجوانون امراض قلب کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے جارہے ہیں۔ وہیں نیند کا پورا نہ ہونا،فاسٹ فوڈ کا بےتحاشا استعمال اور سگریٹ نوشی کے بڑھتے رجحان کے علاوہ منشیات کی لت بھی نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنے کے اہم وجوہات مانے جارہے ہیں۔

علامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا یے کہ جب ہارٹ اٹیک شروع ہوتا ہے تو مریض سینے کے وسط میں شدید درد محسوس کرتا ہے۔اسے یوں لگتا ہے کہ جیسے سینے پر کوئی دباؤ بڑھتا جارہا ہے ۔اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی اس کے دل کو گیلے کپڑے کی طرح نچوڑ رہا ہے۔ یہ درد بائیں بازو اور بائیں کندھے،گردن جبڑے،ہونٹوں اور شانوں میں بھی سرایت کرسکتا ہے۔مریض عجیب قسم کی بے قراری،بے چینی اور ڈر محسوس کرتا ہے،وہیں سرد عرق ریزی اس کی ایک خاص علامت ہے۔

مزید پڑھیں:


ہارٹ اٹیک کے واقعات کو کس طرح کم کیا جاسکتا ہے وہیں حتیاطی تدابیر اور پرہیز کے بارے میں نمائندے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مراض قلب کے ماہر نے کہا کہ سب سے پہلے ضروری ہے کہ ایک منظم طریقے سے زندگی گزاری جائے۔ ورزش یا چہل قدمی روزانہ کا معمول بنایا جائے ہیں۔ورزش سے دل بہت خوش رہتا ہے ورنہ سست ہوجاتا یے وہیں وزن قد اور عمر کے حساب سے برابر رکھا جانا چائیے۔

موسم سرما میں ہارٹ اٹیک کے خدشات کیوں بڑھ جاتے ہیں

سرینگر:موسم سرما کے دوران جہاں نزلہ زکام، فلو اور دیگر وائرل بیماریاں جنم لیتی ہیں۔وہیں سردی میں دل کا دورہ پڑنے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ایسے میں موسم سرما میں نہ صرف 40 برس سے زائد کے افراد ہارٹ اٹیک کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں، بلکہ اب گزشتہ چند برسوں کے دوران 25 سے 30 برس کے نوجوان بھی دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہو جاتے ہیں۔

موسم سرما کے دوران بڑھتے ہارٹ اٹیک کے خطرات اور نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنے سے ہونے والی اموات کے وجوہات ، احتیاط اور علاج سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر خالد محی الدین کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔


انہوں نے کہا کہ موسم سرما میں شریانوں کے سکڑنے سے خون کے دورانیہ میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے جس کے نیتجے میں دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور ہارٹ اٹیک کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ایسے میں کڑاکے کی سردی اور درجہ حرارت میں کمی بھی ہارٹ اٹیک کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔


خالد محی الدین نے کہا کہ سردیوں میں سوتے وقت جسم کی سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں۔بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح کم ہوجاتی ہے اور انسان بیدار ہونے سے پہلے آٹونامک نروس سسٹم اسے معمول پر لانے کا کام کرتا ہے، لیکن سردیوں میں دل کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے جس کے چلتے امراض قلب میں مبتلا افراد میں دل کا دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔


بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ پُرانے دور میں امراض قلب کی بیماریوں یا ہارٹ اٹیک کے تصدیق کے حوالے سے جدید سہولیات میسر نہیں تھی، لیکن اب دل کی بیماریوں سے متعلق معلومات فراہم حاصل کرنے کے لیے جدید قسم کی مشینیں اور ٹیسٹ دستیاب ہیں جس کے نیتجے میں اب ہارٹ اٹیک کے معاملات زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:


وادی میں چند برس قبل ہارٹ اٹیک سے صرف عمر رسیدہ افراد کی موت واقع ہونے کی خبریں سننے کو ملتی تھیں اور سوچا بھی نہیں جاسکتا ہے کہ چالیس برس سے کم عمر کے افراد بھی ہارٹ اٹیک میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔لیکن اب حقیقت اس کے برعکس دیکھنے کو مل رہی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں امراض قلب کی شرح تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔


گزشتہ ایک برس کے دوران وادی کشمیر میں دل کا دورہ پڑنے سے اموات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے،جبکہ گزشتہ چند ماہ سے 30 سے زائد افراد کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے ۔ جن میں 40 سے 50 برس کے عمر کے افراد کے علاوہ 25 سے 30 برس کے نوجوانوں کی خاصی تعداد کے بھی شامل ہیں۔
نوجوانوں میں بڑھتے ہارٹ اٹیک کے واقعات رونما ہونا زیادہ فکر و تشویش کی بات یہ ہے۔ہارٹ آٹیک سے مرنے والے افراد بظاہر تندرست اور توانا دکھائی دیتے ہیں،لیکن آچانک بے ہوش ہوکر وہ موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ۔


ڈاکٹر خالد نے کہا کہ جان لیوا ہارٹ اٹیک کی وجوہات اگرچہ کئی ہیں،لیکن شدید غصے کا اظہار ،بہت زیادہ تشویش ،زہنی دباؤ اور کھانے پینے کے بدلتے اطوار وغیرہ دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانون ورزش اور کھیل کود وغیرہ سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ اکثر نوجوان اپنے موبائل اور لیپ ٹاپ وغیر میں اپنی وقت گزاری کرتے ہیں،جس کے باعث بھی نوجوانون امراض قلب کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے جارہے ہیں۔ وہیں نیند کا پورا نہ ہونا،فاسٹ فوڈ کا بےتحاشا استعمال اور سگریٹ نوشی کے بڑھتے رجحان کے علاوہ منشیات کی لت بھی نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنے کے اہم وجوہات مانے جارہے ہیں۔

علامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا یے کہ جب ہارٹ اٹیک شروع ہوتا ہے تو مریض سینے کے وسط میں شدید درد محسوس کرتا ہے۔اسے یوں لگتا ہے کہ جیسے سینے پر کوئی دباؤ بڑھتا جارہا ہے ۔اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی اس کے دل کو گیلے کپڑے کی طرح نچوڑ رہا ہے۔ یہ درد بائیں بازو اور بائیں کندھے،گردن جبڑے،ہونٹوں اور شانوں میں بھی سرایت کرسکتا ہے۔مریض عجیب قسم کی بے قراری،بے چینی اور ڈر محسوس کرتا ہے،وہیں سرد عرق ریزی اس کی ایک خاص علامت ہے۔

مزید پڑھیں:


ہارٹ اٹیک کے واقعات کو کس طرح کم کیا جاسکتا ہے وہیں حتیاطی تدابیر اور پرہیز کے بارے میں نمائندے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مراض قلب کے ماہر نے کہا کہ سب سے پہلے ضروری ہے کہ ایک منظم طریقے سے زندگی گزاری جائے۔ ورزش یا چہل قدمی روزانہ کا معمول بنایا جائے ہیں۔ورزش سے دل بہت خوش رہتا ہے ورنہ سست ہوجاتا یے وہیں وزن قد اور عمر کے حساب سے برابر رکھا جانا چائیے۔

Last Updated : Dec 2, 2023, 7:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.