محبوبہ مفتی کو پارٹی اجلاسوں میں شرکت کے لئے اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے منگل کو جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی کو کہا کہ وہ حکومت و انتظامیہ سے ان کی رہائی کے سلسلہ میں رجوع کریں۔ عدالت نے کہا کہ وہ بھی جاننا چاہتی ہے کہ یہ نظربندیاں کب تک جاری رہ سکتی ہیں۔
عدالت کے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے سوال کیا کہ 'حراست ہمیشہ کے لئے نہیں ہو سکتی۔ ہم حکومت سے یہ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ نظربندیاں کب تک جاری رہتی ہیں؟'
اس کیس کی اگلی سماعت 15 اکتوبر کو ہوگی۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر محبوبہ کو گذشتہ برس 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور مرکزی خطوں میں تقسیم کے موقع پر گرفتار کیا گیا تھا۔
محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے سپریم کورٹ سے محبوبہ مفتی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جس کی عرضی پر آج سماعت ہوئی۔
محبوبہ مفتی اور کشمیر کے متعدد دیگر سیاسی رہنماؤں بشمول فاروق عبد اللہ کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد حراست میں رکھا گیا تھا۔ اس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ کی نظربندی تین ماہ کے لیے بڑھا دی تھی۔ فاروق عبداللہ اور ان کے بیٹے عمر عبداللہ کو مارچ میں نظربندی سے رہا کیا گیا تھا۔