ETV Bharat / state

Waive Off Farmers Loans کسانوں کے قرضوں کو معاف کیا جائے، قومی ترجمان آل انڈیا کسان سبھا - آل انڈیا کسان سبھا قومی صدر پریس کانفرنس

آل انڈیا کسان سبھا کے قومی صدر ڈاکٹر اشوک دھاولے نے کہا کہ مرکزی حکومت نے آٹھ سالوں میں بڑے صنعتکاروں کے گیارہ لاکھ کروڑ قرضہ معاف کیا ہے لیکن کسانوں کے قرضہ معاف کرنے میں انہیں دشوراری پیش آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے 1990 اور 2008 میں کسانوں کے قرضے معاف کیے ہیں۔Waive Off Farmers Loans

DR Ashok Dhawale
ڈاکٹر اشوک دھاولے
author img

By

Published : Nov 3, 2022, 6:45 PM IST

سرینگر:مرکزی سرکار نے گزشتہ آٹھ برسوں سے جس طرح صنعتکاروں کے گیارہ لاکھ کروڑ قرضے معاف کیے ہیں اسی طرح ملک بھر کے کسانوں کے بھی قرضے معاف کیے جانے چاہیے۔ان باتوں کا اظہار قومی صدر آل انڈیا قومی کسان سبھا ڈاکٹر اشوک دھاولے نے آج سرینگر میں پریس کانفرنس میں کیا۔DR Ashok Dhawale press conference in srinagar

کسانوں کے قرضوں کو معاف کیا جائے، آل انڈیا کسان سبھا قومی ترجمان
ڈاکٹر اشوک دھاولے نے کہا کہ کسان ملک بھر میں چھوٹے قرضے ادا نہیں کر پارہے ہیں جس کی وجہ سے وہ پریشانی ہوکر خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔انہوں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی سرکار نے صنعتکاروں اور چند تاجروں کو منافع دیا ہیں لیکن کسانوں کو پس پردہ ڈال رہے ہے جس سے کسانوں کو ہر سال نقصان سے جھوجنا پڑرہا ہے۔Farmers Suicide in indiaانہوں نے کہا کہ ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح کشمیر کے سب کاشتکار بھی قرضوں اور میوہ کی کم قیمتوں سے پریشان ہے لیکن سرکار ان کی معاونت کے لیے سامنے نہیں آرہی ہے۔Waive Off Farmers Loans

ڈاکٹر اشوک دھاولے نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس سے پیلے دو بار کسانوں کے چھوڑے قرضوں کو معاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا سنہ 1990 میں وی سی سنگھ کے وزیر اعظم دور میں مرکزی حکومت نے دس ہراز روپے کسانوں کے قرضہ معاف کیا تھا۔ جو اس وقت بہت بڑی رقم تھی۔

مزید پڑھیں: Jharkhand Govt Waives Agricultural Loans: جھارکھنڈ میں کسانوں کے 1529.01 کروڑ روپے کے قرض معاف

انہوں نے مزید کہا کہ منموہن حکومت نے بھی 2008 میں کچھ حد تک کسانوں کے قرجہ معاف کیا تھا۔ انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ اگر کسانوں کے قرضہ اس سے پہلے معاف ہوئے تو مودی سرکار کو اس میں کون سی دشواری پیش آتی ہے۔

ڈاکٹر اشوک دھاولے نے کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں کے قرضہ معاف کرنے کی بات کرتی ہے تاہم آتھ سال گزر جانے کے بعد مرکزی حکومت ٹھس سے مس نہیں ہورہی ہے۔

سرینگر:مرکزی سرکار نے گزشتہ آٹھ برسوں سے جس طرح صنعتکاروں کے گیارہ لاکھ کروڑ قرضے معاف کیے ہیں اسی طرح ملک بھر کے کسانوں کے بھی قرضے معاف کیے جانے چاہیے۔ان باتوں کا اظہار قومی صدر آل انڈیا قومی کسان سبھا ڈاکٹر اشوک دھاولے نے آج سرینگر میں پریس کانفرنس میں کیا۔DR Ashok Dhawale press conference in srinagar

کسانوں کے قرضوں کو معاف کیا جائے، آل انڈیا کسان سبھا قومی ترجمان
ڈاکٹر اشوک دھاولے نے کہا کہ کسان ملک بھر میں چھوٹے قرضے ادا نہیں کر پارہے ہیں جس کی وجہ سے وہ پریشانی ہوکر خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔انہوں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی سرکار نے صنعتکاروں اور چند تاجروں کو منافع دیا ہیں لیکن کسانوں کو پس پردہ ڈال رہے ہے جس سے کسانوں کو ہر سال نقصان سے جھوجنا پڑرہا ہے۔Farmers Suicide in indiaانہوں نے کہا کہ ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح کشمیر کے سب کاشتکار بھی قرضوں اور میوہ کی کم قیمتوں سے پریشان ہے لیکن سرکار ان کی معاونت کے لیے سامنے نہیں آرہی ہے۔Waive Off Farmers Loans

ڈاکٹر اشوک دھاولے نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس سے پیلے دو بار کسانوں کے چھوڑے قرضوں کو معاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا سنہ 1990 میں وی سی سنگھ کے وزیر اعظم دور میں مرکزی حکومت نے دس ہراز روپے کسانوں کے قرضہ معاف کیا تھا۔ جو اس وقت بہت بڑی رقم تھی۔

مزید پڑھیں: Jharkhand Govt Waives Agricultural Loans: جھارکھنڈ میں کسانوں کے 1529.01 کروڑ روپے کے قرض معاف

انہوں نے مزید کہا کہ منموہن حکومت نے بھی 2008 میں کچھ حد تک کسانوں کے قرجہ معاف کیا تھا۔ انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ اگر کسانوں کے قرضہ اس سے پہلے معاف ہوئے تو مودی سرکار کو اس میں کون سی دشواری پیش آتی ہے۔

ڈاکٹر اشوک دھاولے نے کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں کے قرضہ معاف کرنے کی بات کرتی ہے تاہم آتھ سال گزر جانے کے بعد مرکزی حکومت ٹھس سے مس نہیں ہورہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.