وحید الرحمن پرہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے سیاسی اغراض کے لئے عسکریت پسندوں کی حمایت حاصل کر رکھی تھی اور اپنے سیاسی اغراض و مقاصد کے کئے عسکریت پسندوں کو مدد فراہم کرتے تھے۔
وحید پرہ کے خلاف یہ چارج شیٹ یو اے پی اے قوانین کے تحت دائر کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 'سی آئی کے' نے وحید پرہ کے خلاف یہ چارج شیٹ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق گروپ کی ایک رپورٹ شائع کرنے کے بعد عدالت میں دائر کی۔
سی آئی کے نے چارج شیٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ گواہوں اور تکنیکی مدد سے انہوں پرہ کے خلاف یہ تمام ثبوت جمع کئے ہیں۔
چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وحید پرہ پاکستان میں مقیم عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ رابطے میں تھے اور تربیت یافتہ عسکریت پسند دجانہ اور ابو قاسم سے ان کے روابط بھی تھے۔
ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ان سے ذاتی طور پر اور ’’اوور گراؤنڈ ورکرز‘‘ (OGWs) کے ذریعے ملتا تھا۔
سی آئی کے کی یہ چارج شیٹ 19 صفحات پر مشتمل ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ وحید پرہ نے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا اور اپنی پارٹی کے لیڈران کے حق میں انتخابات کے لئے عسکریت پسندوں کی حمایت حاصل کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق گروپ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے یوتھ صدر وحید الرحمن پرہ اور تین دیگر افراد کی گرفتاری پر بے جے پی کی قیادت والی سرکار سے جواب طلب کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق پر سپیشل رپیرٹیر نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے وحید پرہ کو سنہ 2020 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ورچیول اجلاس میں شرکت کے بعد گرفتار کیا تھا۔
انسانی حقوق گروپ نے کہا ہے کہ انہیں وحید پرہ، عرفان احمد ڈار اور نصیر احمد وانی کے بارے میں معلومات موصول ہوئی کہ ان تین افراد کے ساتھ دوران حراست بدسلوکی کی گئی جبکہ انہیں ٹارچر بھی کیا گیا۔
یاد رہے کہ وحید پرہ پی ڈی پی کے یوتھ ونگ کے صدر ہیں اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم رہائی کے بعد ان کو سنہ 2020 میں ڈی ڈی سی انتخابات سے قبل عسکریت پسندوں کی معاونت کرنے کے الزام میں پولیس کی کاؤنٹر انٹیلیجنس کشمیر ونگ نے گرفتار کیا تھا۔
تاہم پرہ کی گرفتاری پر پی ڈی پی نے متعدد بار کہا ہے کہ انکی حراست اور ان پر عائد کیے جانے والے الزامات سیاسی انتقام گیری ہے۔