ETV Bharat / state

خاص رپورٹ: ڈی ڈی سی انتخابات میں آزاد امیدواروں کی جیت کے کیا معنی ہیں؟

author img

By

Published : Dec 26, 2020, 6:14 PM IST

ڈی ڈی سی انتخابات میں گپکار اتحاد میں شامل سات جماعتوں کے علاوہ بی جے پی اور اپنی پارٹی نے اس الیکشن کو انا کی جنگ بنا دیا مگر اس بیچ آزاد امیدواروں کے شاندار مظاہرے نے سیاسی مبصرین کو حیران کردیا۔

عوام  نے کیوں جتایا ہے اب کی بار آزاد امیدواروں پر زیادہ بھروسہ
عوام نے کیوں جتایا ہے اب کی بار آزاد امیدواروں پر زیادہ بھروسہ

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی مرتبہ منعقد کرائے گئے ضلع ترقیاتی کونسل کے انتجابات سے یہاں جمود کی شکار سیاسی سرگرمیاں بحال تو ہوگئیں لیکن ان انتخابات میں بعض حیران کن نتائج بھی دیکھنے کو ملے۔ جہاں کئی آزاد امیدواروں نے توقع سے زیادہ نشتیں حاصل کرکے بھاری اکثیریت سے اپنی جیت درج کروائی وہیں بعض اہم چہروں کو آزاد امیدواروں سے ہی ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ بی جے پی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے بطور ابھر کر آئی ہے لیکن دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں آزاد امیدواروں کی کامیابی کی شرح اس بار بہت زیادہ رہی۔

عوام نے کیوں جتایا ہے اب کی بار آزاد امیدواروں پر زیادہ بھروسہ


ڈی ڈی سی انتخابات میں گپکار اتحاد نے کشمیر کے علاوہ جموں صوبے کے پیر پنچال اور وادی چناب سے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اتحاد میں شامل جماعتوں میں نیشنل کانفرنس کو سب سے زیادہ 67 سٹیں حاصل ہوئیں، پی ڈی پی کو 27، کانگریس کو 26، پیپلز کانفرنس کو 8 اورسی پی آئی ایم کو پانچ سیٹوں پر کامیابی ملی۔ وہیں الطاف بخاری کی جموں و کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کو 12 سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔


ادھر آزاد امیدواروں نے بی جے پی اور اپنی پارٹی سمیت گپکار الائنز میں شامل جماعتوں کے امیدواروں کے ساتھ کڑا مقابلے کرکے 50 سٹیں اپنے نام درج کروائیں۔ بعض انتخابی حلقوں میں آزاد امیدواروں کے بہتر مظاہرے سے کئی سیاسی جماعتوں کے اہم چہروں کو شکست ہوئی۔

سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ خاصی تعداد میں آزاد میدواروں کی جیت سے یہ عیاں ہو گیا کہ لوگوں نے اس بار ان پر زیادہ بھروسہ کیا ہے لیکن اب آنے والے وقت میں اونٹ کس کروٹ بھیٹے گا یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔

ادھر شمالی ضلع بارہ مولہ کے سنگرامہ حلقے کے عوام نے گپکار اتحاد اور دیگر جماعتوں پر ایک آزاد امیدوار عرفان حفیظ لون کو فوقیت دی اور انہیں کامیاب بنایا۔ وہیں جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ترال کے ڈاڈسرہ حلقے سے بے جے پی کے ترجمان الطاف ٹھاکر کو ایک آزاد امیدوار نے ہی شکست دی۔ اسی طرح کانگریس کے صدر جی اے میر کے فرزند نصیر احمد میر کو بھی ویری ناگ حلقے سے ایک آزاد امیدوار نے ہی ہرایا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد علاقائی جماعتوں کی اب کوئی خاص مقبولیت نہیں رہی ہے۔ اور نہ ہی اب لوگ ان پر زیادہ بھروسہ کر رہے ہیں۔

بہرحال ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات میں اچھی خاصی تعداد میں آزاد امیدواروں کی جیت درج کرنے سے یہ بات صاف ہوگئی یے کہ لوگوں کے مزاج میں اب تبدیلی آئی ہے۔ رائے دہندگان روایتی سیاستدانوں سے تنگ آکر ایک طرح کا بدلاؤ چاہتے ہیں۔ اب یہ بدلاؤ کتنا مفید و موثر ہوگا اس کا انتظار سب کو ہے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی مرتبہ منعقد کرائے گئے ضلع ترقیاتی کونسل کے انتجابات سے یہاں جمود کی شکار سیاسی سرگرمیاں بحال تو ہوگئیں لیکن ان انتخابات میں بعض حیران کن نتائج بھی دیکھنے کو ملے۔ جہاں کئی آزاد امیدواروں نے توقع سے زیادہ نشتیں حاصل کرکے بھاری اکثیریت سے اپنی جیت درج کروائی وہیں بعض اہم چہروں کو آزاد امیدواروں سے ہی ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ بی جے پی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے بطور ابھر کر آئی ہے لیکن دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں آزاد امیدواروں کی کامیابی کی شرح اس بار بہت زیادہ رہی۔

عوام نے کیوں جتایا ہے اب کی بار آزاد امیدواروں پر زیادہ بھروسہ


ڈی ڈی سی انتخابات میں گپکار اتحاد نے کشمیر کے علاوہ جموں صوبے کے پیر پنچال اور وادی چناب سے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اتحاد میں شامل جماعتوں میں نیشنل کانفرنس کو سب سے زیادہ 67 سٹیں حاصل ہوئیں، پی ڈی پی کو 27، کانگریس کو 26، پیپلز کانفرنس کو 8 اورسی پی آئی ایم کو پانچ سیٹوں پر کامیابی ملی۔ وہیں الطاف بخاری کی جموں و کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کو 12 سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔


ادھر آزاد امیدواروں نے بی جے پی اور اپنی پارٹی سمیت گپکار الائنز میں شامل جماعتوں کے امیدواروں کے ساتھ کڑا مقابلے کرکے 50 سٹیں اپنے نام درج کروائیں۔ بعض انتخابی حلقوں میں آزاد امیدواروں کے بہتر مظاہرے سے کئی سیاسی جماعتوں کے اہم چہروں کو شکست ہوئی۔

سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ خاصی تعداد میں آزاد میدواروں کی جیت سے یہ عیاں ہو گیا کہ لوگوں نے اس بار ان پر زیادہ بھروسہ کیا ہے لیکن اب آنے والے وقت میں اونٹ کس کروٹ بھیٹے گا یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔

ادھر شمالی ضلع بارہ مولہ کے سنگرامہ حلقے کے عوام نے گپکار اتحاد اور دیگر جماعتوں پر ایک آزاد امیدوار عرفان حفیظ لون کو فوقیت دی اور انہیں کامیاب بنایا۔ وہیں جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ترال کے ڈاڈسرہ حلقے سے بے جے پی کے ترجمان الطاف ٹھاکر کو ایک آزاد امیدوار نے ہی شکست دی۔ اسی طرح کانگریس کے صدر جی اے میر کے فرزند نصیر احمد میر کو بھی ویری ناگ حلقے سے ایک آزاد امیدوار نے ہی ہرایا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد علاقائی جماعتوں کی اب کوئی خاص مقبولیت نہیں رہی ہے۔ اور نہ ہی اب لوگ ان پر زیادہ بھروسہ کر رہے ہیں۔

بہرحال ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات میں اچھی خاصی تعداد میں آزاد امیدواروں کی جیت درج کرنے سے یہ بات صاف ہوگئی یے کہ لوگوں کے مزاج میں اب تبدیلی آئی ہے۔ رائے دہندگان روایتی سیاستدانوں سے تنگ آکر ایک طرح کا بدلاؤ چاہتے ہیں۔ اب یہ بدلاؤ کتنا مفید و موثر ہوگا اس کا انتظار سب کو ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.