گذشتہ برس ماہ صیام کے دوران نافذ کووڈ لاک ڈاؤن کے باعث وادی کشمیر کے بازار سنسان تھے جبکہ تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہونے سے تاجرین نقصانات کے سبب بے حد مایوس تھے۔
اس سال اگرچہ کووڈ کی دوسری لہر نے جموں و کشمیر کو پھر سے اپنی زد میں لے لیا ہے تاہم بازاروں میں کچھ حد تک رونق اور گہما گہمی دیکھی جا رہی ہے، جس سے تاجر کافی خوش نظر آرہے ہیں۔
کشمیر خاص طور سے دارالحکومت سرینگر میں تاجروں نے درآمد کی ہوئی کھجوروں کی کئی اقسام اور دیگر اشیا سے دکانوں کو خوب سجایا ہے۔ اس ماہ کے دوران انہیں توقع ہے کہ وہ کچھ حد تک کمائی کر پائیں گے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے دکانداروں نے کہا کہ وہ رمضان سے قبل ہی کھجوروں کی مختلف اقسام درآمد کرتے ہیں۔ ان کے مطابق گذشتہ برس لایا ہوا بیشتر مال یا تو ضائع ہو گیا یا پھر انہیں مفت میں ہی تقسیم کرنا پڑا۔ رواں برس دکانوں پر خریداروں کی بھیڑ سے دکانداروں کے چہرے کھل اٹھے ہیں۔
اگرچہ جموں وکشمیر میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے تاہم انتظامیہ نے لاک ڈاؤن نافذ کرنے سے انکار کیا ہے۔ البتہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ہدایات جاری کردی ہے۔
امسال مساجد میں فرزندان توحید احتیاطی تدابیر کے ساتھ عبادت میں مشغول ہیں، تاہم گذشتہ برس ماہ صیام میں مساجد و عبادت گاہیں تالہ بند تھیں۔