ETV Bharat / state

فلسطین میں فوری جنگ بندی اور راحت کاری وقت کی اہم ترین ضرورت: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

Farooq Abdullah On Gaza issue نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اسرائیل انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور بدترین جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف سخت ترین فیصلے صادر کیا جائے گا۔

Dr Farooq Abdullah
ڈاکٹر فاروق عبداللہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 15, 2024, 6:28 PM IST

سرینگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کیخلاف کیس دائر کرنے اور اس کیس میں باقی ممالک کی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں جنگ بندی اور راحت کاری وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔


انہوں نے کہا کہ اسرائیل انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور بدترین جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف سخت ترین فیصلے صادر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2ماہ سے بے گناہ فلسطینیوں پر بمباری جاری ہے، ہسپتالوں، مساجد، اسکولوں، رہائشی کالنیوں یہاں تک امدادی کیمپوں پر بھی بمباری کی جارہی ہے ، لیکن انسانی حقوق کے نامنہاد علمبردار خاموش رہ کر فلسطینیوں کی اس نسل کشی میں شریک ہورہے ہیں۔

مزید پڑھیں:


ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ دو ماہ میں 25 ہزار لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارا گیا ہے، جن میں 8ہزار بچے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی افریقہ کی طرف سے مظلوم فلسطینیوں کا کیس عالم عدالت میں لے جانے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور انصاف کی اُمید کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ عالمی عدالت میں سماعت کے دوران جنوبی افریقہ کے وکیل عادیلہ حاسم نے کہا تھا کہ عدالت میں گزشتہ 13 ہفتوں کے شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ حاسم نے کہا تھا کہ غزہ کے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔بین الاقوامی عدالت انصاف میں ابتدائی بیانات کے دوران جنوبی افریقہ کے وکیل نے کہا تھا کہ غزہ کی تازہ جنگ فلسطینیوں پر کئی دہائیوں سے جاری اسرائیلی جبر کا حصہ ہے۔

یہ مقدمہ بین الاقوامی عدالت میں اب تک کی سب سے اہم سماعتوں میں سے ایک ہے، اور یہ دنیا کے سب سے زیادہ پیچیدہ تنازعات میں سے ایک ہے۔ اگر اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تب بھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسرائیل لڑائی کو روکنے کے کسی حکم پر عمل کرے گا۔ اگر اسرائیل بین الاقوامی عدالت کا حکم ماننے سے انکار کرتا ہے تو اسرائیل کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن ان پابندیوں کو اسرائیل کے مضبوط اتحادی امریکہ اپنے ویٹو کے ذریعے بلاک کر سکتا ہے۔
(یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

سرینگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کیخلاف کیس دائر کرنے اور اس کیس میں باقی ممالک کی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں جنگ بندی اور راحت کاری وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔


انہوں نے کہا کہ اسرائیل انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور بدترین جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف سخت ترین فیصلے صادر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2ماہ سے بے گناہ فلسطینیوں پر بمباری جاری ہے، ہسپتالوں، مساجد، اسکولوں، رہائشی کالنیوں یہاں تک امدادی کیمپوں پر بھی بمباری کی جارہی ہے ، لیکن انسانی حقوق کے نامنہاد علمبردار خاموش رہ کر فلسطینیوں کی اس نسل کشی میں شریک ہورہے ہیں۔

مزید پڑھیں:


ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ دو ماہ میں 25 ہزار لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارا گیا ہے، جن میں 8ہزار بچے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی افریقہ کی طرف سے مظلوم فلسطینیوں کا کیس عالم عدالت میں لے جانے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور انصاف کی اُمید کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ عالمی عدالت میں سماعت کے دوران جنوبی افریقہ کے وکیل عادیلہ حاسم نے کہا تھا کہ عدالت میں گزشتہ 13 ہفتوں کے شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ حاسم نے کہا تھا کہ غزہ کے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔بین الاقوامی عدالت انصاف میں ابتدائی بیانات کے دوران جنوبی افریقہ کے وکیل نے کہا تھا کہ غزہ کی تازہ جنگ فلسطینیوں پر کئی دہائیوں سے جاری اسرائیلی جبر کا حصہ ہے۔

یہ مقدمہ بین الاقوامی عدالت میں اب تک کی سب سے اہم سماعتوں میں سے ایک ہے، اور یہ دنیا کے سب سے زیادہ پیچیدہ تنازعات میں سے ایک ہے۔ اگر اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تب بھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسرائیل لڑائی کو روکنے کے کسی حکم پر عمل کرے گا۔ اگر اسرائیل بین الاقوامی عدالت کا حکم ماننے سے انکار کرتا ہے تو اسرائیل کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن ان پابندیوں کو اسرائیل کے مضبوط اتحادی امریکہ اپنے ویٹو کے ذریعے بلاک کر سکتا ہے۔
(یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.