ETV Bharat / state

’کشمیری صحافیوں کے خلاف مقدمات قانون کا غلط استعمال‘ - peerzadaashiq

کشمیری صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کرنے پر ماہرین قانون نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

uapa kashmir journalist
’کشمیری صحافیوں کے خلاف مقدمات قانون کا غلط استعمال‘
author img

By

Published : Apr 22, 2020, 7:20 PM IST

وادی کشمیر کے صحافیوں پر جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے ’’ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث‘‘ ہونے کے مقدمات دائر کیے جانے پر ماہرین قانون نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ’’قانون کا غلط استعمال‘‘ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں کشمیر عدالت عالیہ کے ایک سینئر وکیل شبیر احمد پنگا کا کہنا ہے کہ ’’اس قانون میں کوئی بھی خرابی نہیں ہے۔ یہ قانون ڈریکونین ضرور ہے پر ان لوگوں کے لئے جو ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس قانون کی ایک عجیب بات یہ ہے کہ یہ انتظامیہ کے حق اقتدار میں ہوتا ہے کہ وہ کس پر اس قانون کے تحت مقدمہ درج کریں جو حیران کن ہے۔‘‘

صحافیوں پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ دائر کرنے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پنگا کا کہنا تھا کہ ’’صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور اس کی آزادی پر قدغن لگانا یا پھر انہیں خوفزدہ کرنے کے لیے مقدمہ دائر کرنا صحیح بات نہیں ہے۔ انتظامیہ کو اس بارے میں سوچنا چاہیے اور صحافیوں کو اپنا کام بے لاگ طریقے سے کرنے دیا جانا چاہئے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سینئر وکیل ریاض خاور نے اسے آئین ہند کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آئین ہند ہر ایک صحافی کو پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کی پوری آزادی عطا کرتا ہے جب تک کہ وہ کسی نقص امن کا باعث نہ بنیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اظہار رائے ہر ایک شہری کا بنیادی حق ہے اور اس طرح صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنا بہر صورت درست نہیں۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جموں و کشمیر پولیس نے کشمیر کے تین صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کیے جن میں خاتون صحافی مسرت زہرہ کے علاوہ سینئر سینئر صحافی گوہر گیلانی اور معروف انگریزی اخبار ’’دی ہندو‘‘ کےنمائندے پیرزادہ عاشق شامل ہیں۔

وادی کشمیر کے صحافیوں پر جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے ’’ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث‘‘ ہونے کے مقدمات دائر کیے جانے پر ماہرین قانون نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ’’قانون کا غلط استعمال‘‘ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں کشمیر عدالت عالیہ کے ایک سینئر وکیل شبیر احمد پنگا کا کہنا ہے کہ ’’اس قانون میں کوئی بھی خرابی نہیں ہے۔ یہ قانون ڈریکونین ضرور ہے پر ان لوگوں کے لئے جو ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس قانون کی ایک عجیب بات یہ ہے کہ یہ انتظامیہ کے حق اقتدار میں ہوتا ہے کہ وہ کس پر اس قانون کے تحت مقدمہ درج کریں جو حیران کن ہے۔‘‘

صحافیوں پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ دائر کرنے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پنگا کا کہنا تھا کہ ’’صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور اس کی آزادی پر قدغن لگانا یا پھر انہیں خوفزدہ کرنے کے لیے مقدمہ دائر کرنا صحیح بات نہیں ہے۔ انتظامیہ کو اس بارے میں سوچنا چاہیے اور صحافیوں کو اپنا کام بے لاگ طریقے سے کرنے دیا جانا چاہئے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سینئر وکیل ریاض خاور نے اسے آئین ہند کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آئین ہند ہر ایک صحافی کو پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کی پوری آزادی عطا کرتا ہے جب تک کہ وہ کسی نقص امن کا باعث نہ بنیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اظہار رائے ہر ایک شہری کا بنیادی حق ہے اور اس طرح صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنا بہر صورت درست نہیں۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جموں و کشمیر پولیس نے کشمیر کے تین صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کیے جن میں خاتون صحافی مسرت زہرہ کے علاوہ سینئر سینئر صحافی گوہر گیلانی اور معروف انگریزی اخبار ’’دی ہندو‘‘ کےنمائندے پیرزادہ عاشق شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.