ETV Bharat / state

UN on G 20 Kashmir Summit کشمیر میں جی 20اجلاس پر اقوام متحدہ نے کی بھارت کی سرزنش

رواں ماہ کے آخری عشرہ میں وادی کشمیر میں منعقد ہونے والے جی 20اجلاس پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بھارت کی سخت سرزنش کی ہے، تاہم بھارت کی جانب یو این کے بیان کو ’’غیر ضروری‘‘ قرار دیا گیا ہے۔

author img

By

Published : May 17, 2023, 3:10 PM IST

Updated : May 17, 2023, 3:23 PM IST

کشمیر میں جی 20اجلاس پر اقوام متحدہ نے کی بھارت کی سرزنش
کشمیر میں جی 20اجلاس پر اقوام متحدہ نے کی بھارت کی سرزنش
1
UN

سرینگر (جموں و کشمیر): اقلیتوں کے مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال میں جی 20 کے ٹورزم ورکنگ گروپ اجلاس، جو 22 سے 24 مئی تک منعقد ہو رہا ہے، پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والی اس اہم تقریب سےقبل اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ ’’2019 کے بعد سے جب حکومت ہند نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ’خصوصی حیثیت‘ کو ختم کیا، اس خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کی سیاسی سرگرمیوں میں شرکت سے محرومی سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بشمول تشدد، زیر حراست ہلاکت اور کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’’رواں ماہ کی 22-24 کو سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کی جی 20 میٹنگ کا انعقاد کرکے، حکومت ہند یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ یہاں سب کچھ پر امن ہے حالانکہ بعضوں کا اس (جی 20) پر یہ اعتراض کیا جا رہا ہے کہ خطے میں فوجی قبضہ کو بھارت جی 20کے ذریعے یہ کہہ کر نارمل باور کرانا چاہتا ہے کہ جی 20کو بین الاقوامی تصدیق حاصل ہے۔‘‘ قبل ازیں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سامنے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: G20 Summit In Kashmir جی ٹوئنٹی اجلاس کے پیش نظر سرینگر فوجی چھاونی میں تبدیل

ڈی ویرنس نے بیان میں دعویٰ کیا کہ جی 20 ایسے وقت میں ’’نادانستہ طور پر‘‘ معمول کے ایک پہلو کی حمایت کر رہا ہے جب انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، ناجائز گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم، پابندیاں یہاں تک کہ آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں پر جبر عروج پر ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیہ کو اب بھی جی 20 جیسی تنظیموں کو برقرار رکھنا چاہیے۔ جموں و کشمیر کے حالات کی مذمت کی جانی چاہیے، اس اجلاس کے انعقاد کے ساتھ ہی اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘ تاہم، بھارت نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے اس دعوے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’’بے بنیاد‘‘ اور ’’غیر ضروری‘‘ قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: Musical Event on Dal Lake: جی 20 مندوبین کے استقبال کے لیے ہوگا میگا شو منعقد

بھارت کی جانب سے اس حوالہ سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’ہم یو این جنیوا، اقلیتی مسائل پر خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس کے جاری کردہ بے بنیاد بیان اور بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ جی 20 میزبانی کے طور پر، یہ بھارت کا اختیار ہے کہ وہ ملک کے کسی بھی حصے میں اپنے اجلاسوں کی میزبانی کرے۔‘‘ اس کے مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں افسوس ہے کہ خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کے لیے غیر ذمہ داری سے کام لیا ہے۔ خصوصی نمائندے کے طور پر اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے مفروضہ اور متعصبانہ نتائج کو ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی کی تشہیر کی ہے۔‘‘

1
UN

سرینگر (جموں و کشمیر): اقلیتوں کے مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال میں جی 20 کے ٹورزم ورکنگ گروپ اجلاس، جو 22 سے 24 مئی تک منعقد ہو رہا ہے، پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والی اس اہم تقریب سےقبل اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ ’’2019 کے بعد سے جب حکومت ہند نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ’خصوصی حیثیت‘ کو ختم کیا، اس خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کی سیاسی سرگرمیوں میں شرکت سے محرومی سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بشمول تشدد، زیر حراست ہلاکت اور کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’’رواں ماہ کی 22-24 کو سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کی جی 20 میٹنگ کا انعقاد کرکے، حکومت ہند یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ یہاں سب کچھ پر امن ہے حالانکہ بعضوں کا اس (جی 20) پر یہ اعتراض کیا جا رہا ہے کہ خطے میں فوجی قبضہ کو بھارت جی 20کے ذریعے یہ کہہ کر نارمل باور کرانا چاہتا ہے کہ جی 20کو بین الاقوامی تصدیق حاصل ہے۔‘‘ قبل ازیں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سامنے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: G20 Summit In Kashmir جی ٹوئنٹی اجلاس کے پیش نظر سرینگر فوجی چھاونی میں تبدیل

ڈی ویرنس نے بیان میں دعویٰ کیا کہ جی 20 ایسے وقت میں ’’نادانستہ طور پر‘‘ معمول کے ایک پہلو کی حمایت کر رہا ہے جب انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، ناجائز گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم، پابندیاں یہاں تک کہ آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں پر جبر عروج پر ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیہ کو اب بھی جی 20 جیسی تنظیموں کو برقرار رکھنا چاہیے۔ جموں و کشمیر کے حالات کی مذمت کی جانی چاہیے، اس اجلاس کے انعقاد کے ساتھ ہی اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘ تاہم، بھارت نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے اس دعوے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’’بے بنیاد‘‘ اور ’’غیر ضروری‘‘ قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: Musical Event on Dal Lake: جی 20 مندوبین کے استقبال کے لیے ہوگا میگا شو منعقد

بھارت کی جانب سے اس حوالہ سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’ہم یو این جنیوا، اقلیتی مسائل پر خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس کے جاری کردہ بے بنیاد بیان اور بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ جی 20 میزبانی کے طور پر، یہ بھارت کا اختیار ہے کہ وہ ملک کے کسی بھی حصے میں اپنے اجلاسوں کی میزبانی کرے۔‘‘ اس کے مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں افسوس ہے کہ خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کے لیے غیر ذمہ داری سے کام لیا ہے۔ خصوصی نمائندے کے طور پر اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے مفروضہ اور متعصبانہ نتائج کو ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی کی تشہیر کی ہے۔‘‘

Last Updated : May 17, 2023, 3:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.