سرینگر: جموں کشمیر کے گرمائی دارلحکومت سرینگر کو گزشتہ ایک برس سے ایل جی انتظامیہ 11 سو کروڑ روپئے کے صرفہ سے اسماٹ سٹی میں تبدیل کرنے کے منصوبہ پر عمل کیا جارہا ہے جبکہ اسمارٹ سٹی کے دو رخ دیکھے جارہے ہیں۔ ایک لال چوک اور پولو ویو ہے جہاں بازار کی تجدید نو کرکے انہیں جازب نظر بنایا جا رہا ہے تاہم تاریخی شہر خاص تصویر کا دوسرا رخ بیان کررہا ہے۔ شہر کے اس حصے میں بیشتر آبادی رہائش پذیر ہے جن کی زندگی انتظامیہ نے اجیرن بنائی ہے۔
شہر کی بیشتر سڑکوں پر گہرے گڑھے بن گئے ہیں جہاں گاڑیوں کا چلنا محال ہے۔پیدل چلنے والوں کی تو بات ہی نہیں۔ شہر خاص میں سڑکیں، کوچے اور بجلی کھمبوں کا حال ایسا بنایا گیا ہے کہ شہری اس علاقے کو کھنڈرات کے نام سے پکارتے ہیں۔ وہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ اس حصے میں جیسے انتظامیہ موجود ہی نہیں ہے۔ اعجاز احمد نامی ایک شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ سے ان کے علاقے میں ڈرینیج بنایا جارہا ہے جس سے سڑکیں تباہ ہوگئی ہے، اگرچہ ڈرینیج کا کام مکمل ہوا ہے تاہم سڑکوں کو ویران چھوڑا گیا ہے یہاں تک انتظامیہ بھی ان کو فراموش کر گئی ہے۔
مزید پڑھیں: Srinagar Smart City roads inundated سرینگر اسمارٹ سٹی کی سڑکیں زیر آب، عمر عبداللہ نے کی انتظامیہ پر تنقید
عبدالرشید نامی ایک اور شہری نے بتایا کہ شہر خاص کو انتظامیہ نے کھنڈرات میں تبدیل کرکے چھوڑ رکھا ہے۔ وہیں اسماٹ سٹی کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ پروجیکٹ کے تحت ابھی تک 350 کروڑ روپئے خرچ کئے جاچکے ہیں اور پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد پورا شہر اسماٹ نظر آئے گا۔لیکن شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں اگر کچھ اسماٹ بن رہا ہے تو وہ ہے بجلی کے میٹرس۔