کشمیر پریس کلب اور تھیٹر فنکاروں کی جانب سے منعقد کیا گیا دو روزہ ورکشاپ سرینگر میں پیر کے روز اختتام پزیر ہوا۔ اس تھیٹر ورکشاپ میں کشمیر وادی کے کئی قومی اور بین الاقوامی سطح کے نامور صحافیوں نے شرکت کی جبکہ ابھرتے ہوئے صحافیوں کے علاوہ تھیٹر اور اداکاری میں دلچسپی رکھنے والے کئی نوجوان نے بھی اس تربیتی پروگرام میں حصہ لیا۔
شرکاء میں اداکاری کے فن اور تھیٹر کے دیگر رموز سے آشنا ہونے کے مقصد سے اس ورکشاپ کا انعقاد عمل میں لیا گیا تھا۔
کشمیر کے معروف تھیٹر ڈائریکٹر اور ڈرامہ نویس محمد امین بٹ اور روایتی تھیٹر میں مہارت رکھنے والے جنید راتھر نے ورکشاپ میں شرکاء کو روایتی تھیٹر کے بنیادی اصول اور ڈرامہ کھیلنے کی جانکاری دی۔
ایک جانب جہاں تھیٹر سے وابستہ افراد کشمیر وادی میں روائتی تھیٹر کو پھر سے بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہیں اب صحافی بھی اس کے تاریخی پس منظر کو دیکھ کر تھیٹر کی تقویت کی خاطر پل کی مانندکام کرنے چاہتے ہیں۔
تھیٹر سے متعلق رپورٹنگ ،فیچرس اور دیگر کہانیاں تحریر کرکے صحافی بھی انفرادی اور اجتماعی سطح پر اس کی تقویت کے لئے آگے آرہے ہیں ۔تاکہ عام لوگوں تک روایتی تھیٹر کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔
نیشنل اسکول آف ڈرامہ سے تربیت یافتہ تھیٹر کے ماہر جنید راتھر کہتے ہیں روایتی چیزوں سے ہٹ کر دور جدید کے تقاضوں سے آشنا ہوکر کشمیر وادی میں تھیٹر کو نئی جلا بخشی جاسکتی ہے جس کے لئے نہ صرف اس منسلک افراد کو آگے آنے کی ضرورت ہے بلکہ صحافیوں کو بھی انفرادی اور اجتماعی سطح پر اپنا اہم رول اداکرنا ہوگا۔
وادی کشمیر میں اگرچہ تھیٹر کا وجود ختم ہوتا جارہا تھا تاہم اب وابستہ اداروں کی جانب سے ڈرامہ فیسٹول اور دیگر سٹیج شوز کے ذریعہ پھر سے بحالی کی کوششیں کی جاری ہیں ۔ وہیں تھیٹر سے وابستہ افراد کی کاوشیں بھی یہاں کے روائتی تھیٹر کو بحال کرنے میں سود مند ثابت ہورہی ہیں ۔ادھر اب صحافی بھی اس پہل میں پیش پیش نظر آرہے ہیں ۔
واضح رہے جموں وکشمیر اکیڈمی آف آرٹ، کلچرل اینڈ لنگویجز کے اہتمام سے سالانہ ڈرامہ فیسٹول جاری ہے۔ جس میں مختلف تھیٹر گروپس اپنے اپنے کھیل پیش کررہے ہیں۔