سرینگر: جموں کشمیر یونین ٹیریٹری میں شعبہ ٹرانسپورٹ پر ہزاروں افراد کا روزگار منحصر ہے وہیں تجارت کے لئے یہ شعبہ انتہائی ضروری ہے۔ شعبہ ٹرانسپورٹ کو وادی میں ناسازگار حالات سے کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے، وہیں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد عائد بندشوں اور کورونا وائرس کی روکتھام کے لیے عائد لاک ڈاؤن سے اس شعبہ کو مزید دھچکا لگا ہے۔ Kashmir Transport Sector Suffering losses
اگرچہ گزشتہ ایک برس سے اس شعبہ میں حالات بہتر رہنے سے جان آگئی ہے لیکن ماضی میں ہوئے نقصان کے سبب ٹرانسپورٹ سے جڑے افراد کو آج بھی خسارہ اٹھانا پڑ رہا ہے۔ شعبہ ٹرانسپورٹ کے ذمہ داران نے گزشتہ دو برسوں سے جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ سے متعدد بار اپنے مطالبات اور گزارشات رکھے ہیں لیکن انکے مطالبات کو انتظامیہ سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔ Transport Sector Post A 370 Abrogation
ٹرانسپورٹرز نے انتظامیہ سے گاڑیوں پر عائد کیا جانے والے مسافر ٹکس، ٹوکن ٹیکس اور دیگر معاملات میں رعایت دینے گزارش کی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ یونین کے عہدیداروں نے بتایا کہ سرکار انہیں رعایت دینے کے بجائے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ انہوں کہا کہ ٹرنسپورٹرز نے اپنے معاملات متعلقہ حکام کے سامنے پیش کئے ہیں لیکن افسران کی جانب سے کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ’’زبانی وعدے کئے جا رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر کسی بھی وعدے کا اطلاق نہیں ہورہا ہے۔‘‘Transport Sector in Kashmir Suffering losses
ٹرانسپورٹرز نے اپیل کی ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منسوج سنہا ٹرانسپورٹ شعبہ سے جڑے افراد کی مشکلات کا سنجیدہ نوٹس لے اور ان کا ازالہ کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ٹرانسپورٹ انجمن کا ایک وفد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپنے مطالبات کے پیش نظر ملاقی ہوا اور ایل جی نے انکے مطالبات پر غور کرنے کا وعدہ کیا ہے۔