ETV Bharat / state

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے فوجداری معاملات کی سماعت کا عمل شروع

جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے مرکزی انتظام والے علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے فوجداری کے معاملات کی سنوائی کا عمل شروع کیا ہے۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے فوجداری معاملات کی سماعت کا عمل شروع
ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے فوجداری معاملات کی سماعت کا عمل شروع
author img

By

Published : Feb 5, 2020, 11:22 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 8:25 AM IST


ایسے معاملات جن کے تحت مجرموں کو جیلوں میں رکھا جاتا ہے اور امن و قانون یا کسی دیگر وجہ کی بنا پر انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا ، میں عدالت او رجیل کے مابین قائم کی گئی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے معاملے کی سماعت کی جاتی ہے۔
اب تک فقط ریمانڈ کے معاملات کی سنوائی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی جاتی تھی تاہم اب اس میں ایک نئی جہت جوڑی گئی ہے۔

جموں وکشمیر اور لداخ کی عدالتوں میں قائم کی گئی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شہادت بھی حاصل کی جاتی ہے ۔اس کی ایک شرط یہ ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے معاملات کی سماعت متواتر ہونی چاہیے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جانا چاہئے کہ فریقین کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
انصاف کی فراہمی کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت کے استعمال کے کئی فوائد ہیں۔ اس بات کی نوٹس لی گئی ہے کہ مختلف جیلوں میں قید کئی مجرموں کو مختلف وجوہات کی بنا پربروقت عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا ہے۔


عدالتوں اور جیلوں کے مابین ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت کی وساطت سے اس تاخیر میں اب کافی حد تک کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ مجرم کو جیل سے عدالت تک لانے کے دوران کسی بھی طرح کے خطرے کے خدشات لاحق رہتے ہیں اور ویڈیو کانفرنسنگ کی مدد سے اس پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔
ویڈیو کانفرنسنگ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مجرموں کو جیل سے عدالت لانے کے عمل پر آنے والے خرچے کو کم کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ عدالتوں میں لوگوں کی غیر ضروری آمد کو بھی کم کیا جائے گا، کیوں کہ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ جب بھی کسی مجرم کو عدالت میں لایا جاتا ہے اُس کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی ایک خاصی تعداد اور اس کے رشتہ دار بھی عدالت آتے ہیں، جس سے عدالتوں میں غیر ضروری رش بڑھ جاتا ہے۔


ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مختلف معاملات کی سماعت کو ریکارڈ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس وقت جموں و کشمیر اور لداخ کی تمام عدالتوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی انتظام والے علاقہ جموںوکشمیر کی تمام جیلوں کو بھی ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت سے لیس کیا گیا ہے۔


اس وقت روزانہ بنیادوں پر بیشتر معاملات کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی جاتی ہے۔ حال ہی میں کورٹ کمپلیکس پانامک نوبرا ( لیہہ ) میں ایک ایسے معاملے کی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کی گئی جو سرکاری شاہد کی عدم موجودگی کی وجہ سے کافی دیر سے التوا میں پڑا تھا۔


اسی طرح راجوری ، رام بن ، شوپیاں ، کشتواڑ ، سانبہ ، اننت ناگ کے پرنسپل سیشنز جج صاحبان نے بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کئی معاملات کی سماعت کی ہے۔ اس کے علاوہ جموں وکشمیر اور لداخ میں الیکٹرانک ویڈیو لنک کے ذریعے ریمانڈ بھی جاری کئے جاتے ہیں جو اب ایک معمول بن چکا ہے۔


ایسے معاملات جن کے تحت مجرموں کو جیلوں میں رکھا جاتا ہے اور امن و قانون یا کسی دیگر وجہ کی بنا پر انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا ، میں عدالت او رجیل کے مابین قائم کی گئی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے معاملے کی سماعت کی جاتی ہے۔
اب تک فقط ریمانڈ کے معاملات کی سنوائی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی جاتی تھی تاہم اب اس میں ایک نئی جہت جوڑی گئی ہے۔

جموں وکشمیر اور لداخ کی عدالتوں میں قائم کی گئی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شہادت بھی حاصل کی جاتی ہے ۔اس کی ایک شرط یہ ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے معاملات کی سماعت متواتر ہونی چاہیے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جانا چاہئے کہ فریقین کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
انصاف کی فراہمی کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت کے استعمال کے کئی فوائد ہیں۔ اس بات کی نوٹس لی گئی ہے کہ مختلف جیلوں میں قید کئی مجرموں کو مختلف وجوہات کی بنا پربروقت عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا ہے۔


عدالتوں اور جیلوں کے مابین ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت کی وساطت سے اس تاخیر میں اب کافی حد تک کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ مجرم کو جیل سے عدالت تک لانے کے دوران کسی بھی طرح کے خطرے کے خدشات لاحق رہتے ہیں اور ویڈیو کانفرنسنگ کی مدد سے اس پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔
ویڈیو کانفرنسنگ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مجرموں کو جیل سے عدالت لانے کے عمل پر آنے والے خرچے کو کم کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ عدالتوں میں لوگوں کی غیر ضروری آمد کو بھی کم کیا جائے گا، کیوں کہ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ جب بھی کسی مجرم کو عدالت میں لایا جاتا ہے اُس کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی ایک خاصی تعداد اور اس کے رشتہ دار بھی عدالت آتے ہیں، جس سے عدالتوں میں غیر ضروری رش بڑھ جاتا ہے۔


ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مختلف معاملات کی سماعت کو ریکارڈ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس وقت جموں و کشمیر اور لداخ کی تمام عدالتوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی انتظام والے علاقہ جموںوکشمیر کی تمام جیلوں کو بھی ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت سے لیس کیا گیا ہے۔


اس وقت روزانہ بنیادوں پر بیشتر معاملات کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی جاتی ہے۔ حال ہی میں کورٹ کمپلیکس پانامک نوبرا ( لیہہ ) میں ایک ایسے معاملے کی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کی گئی جو سرکاری شاہد کی عدم موجودگی کی وجہ سے کافی دیر سے التوا میں پڑا تھا۔


اسی طرح راجوری ، رام بن ، شوپیاں ، کشتواڑ ، سانبہ ، اننت ناگ کے پرنسپل سیشنز جج صاحبان نے بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کئی معاملات کی سماعت کی ہے۔ اس کے علاوہ جموں وکشمیر اور لداخ میں الیکٹرانک ویڈیو لنک کے ذریعے ریمانڈ بھی جاری کئے جاتے ہیں جو اب ایک معمول بن چکا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 8:25 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.