اس ضمن میں بس اسٹیشنوں اور سرینگر ائرپورٹ پر یاتری اور سیاح ٹکٹ ملنے کے انتظار میں ہیں اور سینکڑوں سیاح اپنا دورہ وسط میں ہی ختم کرنے سے بے حد ناخوش اور مایوس نظر آ رہے ہیں۔
جہاں ایک طرف وادی کی عوام ان احکامات سے پریشانی ہے وہیں واپس جا رہے یاتریوں اور سیاحوں کا ماننا ہے کہ ’’انتظامیہ کی طرف سے یہ فیصلہ غلط طریقے سے لیا گیا ہے‘‘ کیونکہ وہ کشمیر میں بالکل بھی غیر محفوظ محسوس نہیں کر رہے تھے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے یاتریوں اور سیاحوں کا کہنا تھا کہ ’’وادی کشمیر کا موسم اور یہاں کے لوگ بڑے ہی مہمان نواز ہیں۔ ہمیں کسی بھی طرح کی کوئی تکلیف نہیں ہوئی لیکن انتظامیہ کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے چلتے ہمیں واپس لوٹنا پڑ رہا ہے۔‘‘
انکا مزید کہنا تھا کہ ’’اس فیصلے سے نہ صرف ہمیں مالی نقصان ہوا ہے بلکہ سیر و تفریح بھی ٹھیک سے نہیں ہو پائی۔‘‘
یاتریوں نے خدشہ طاہر کیا کہ ’’ہم تو آج یا کل لوٹ رہے ہیں مگر یہاں کی عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو بہت ہی پریشان کن ہے۔‘‘