شہر سرینگر آئے سیاح جھیل ڈل کو دیکھ کر کافی خوش ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے غیر مقامی سیاح نے کہا کہ جھیل کی خوبصورتی دیکھتے ہی بنتی ہے۔
دہلی سے آئی ریتی سحائے کا کہنا ہے کہ 'میں جنت میں ہوں۔ مجھے نہیں معلوم تھا کشمیر اتنا خوبصورت ہے۔ صرف ٹیلیویژن میں دیکھا تھا، فلموں میں دیکھا تھا، آج بذات خود مشاہدہ بھی کر لیا۔ مجھے لگ رہا ہے کہ میں اپنے خواب کو جی رہی ہوں۔'
منجمد جھیل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ 'مجھے یقین ہی نہیں ہو رہا۔ بہت خوبصورت نظارہ ہے، لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی۔ اس سے بڑھ کر یہاں کے مقامی لوگ بہت اچھے ہیں۔ اُن کی تہذیب دیکھو بہت مددگار ہیں۔ مجھے نہیں پتہ میں ابھی تک یہاں کیوں نہیں آئی۔ میں اب یہیں رہنا چاہتی ہوں۔'
گجرات سے آئے ایک کنبے کا ماننا ہے کہ 'لوگوں کو بیرونی ملک سیر پر جانے کے بجائے وادی آنا چاہیے'۔
سورت کی رہنے والی انوشی گپتا کا کہنا ہے کہ 'ہم نے ایسی خوبصورتی پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ ہم گزشتہ سات دن سے یہاں ہیں۔ کل شام ہم نے شکارہ کی سواری کی تھی، تب آفتاب غروب ہو رہا تھا۔ بہت دلکش نظارہ تھا۔'
انہوں نے مذید کہا کہ 'ہم گلمرگ بھی گئے، پہلگام بھی، تاہم سرینگر کی بات ہی کچھ الگ ہے۔ شدت کی ٹھنڈ ہے۔ ہم سب کو مزہ آ رہا ہے اور ہم سے زیادہ ہمارے بچے لطف اٹھا رہے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: ڈل جھیل کے منجمد ہونے سے عوام کو مشکلات
انوشی کی بھابی کنچن گپتا کے خیالات بھی وادی کو لیکر مختلف نہیں تھے۔ اُن کا کہنا ہے کہ 'میں نے ایسا نظارہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ہندوستانی ہو کر اگر کوئی یہاں نہیں آیا تو وہ بہت کچھ دیکھنے سے محروم رہ گیا۔ یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ سب کچھ میسر رکھ دیا ہمارے لیے۔ ہمارے کمروں میں گرمی کا بہترین انتظام ہے۔'
منجمد جھیل میں شکارہ کی سواری کرنے کا تجربہ بیان کرتے ہوئے اُنہونے کہا کہ 'جب ناؤ ایک طرف ہوتی تھی تب بہت ڈر لگتا تھا۔ لیکن بہت اچھا تھا۔ ہمارے لیے یادگار سفر تھا۔ ہم نے جھیل پر چلنے کی کوشش بھی کی لیکن سب نے ایسا کرنے سے منع کیا۔ کیوںکہ جان سے بڑ کر کچھ نہیں ہے۔' اُن کے ساتھ آئے بچوں کے چہروں اور باتوں سے خوشی صاف نظر آ رہی تھی۔