ETV Bharat / state

ٹیپسٹری کا فن اب چند دستکاروں تک محدود

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 9, 2024, 5:11 PM IST

Updated : Jan 9, 2024, 5:41 PM IST

Tapestry Artisans in Kashmir ٹیپسٹری کے نمونے سجاوٹ کے لیے گھر کی دیواروں پر لگائے جاتے ہیں، جبکہ یہ سائز اور ڈائرین کے مطابق فرش پر بھی بیچھائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیپسڑی میں کشن کور اور وال ڈیکوریشن وغیرہ بھی تیار ہوتے ہیں۔

tapestry-art-now-limited-to-few-artisans-in-kashmir
ٹیپسٹری کا فن اب چند دستکاروں تک محدود
ٹیپسٹری کا فن اب چند دستکاروں تک محدود

سرینگر: ٹیپسٹری فن جمالیاتی فنون میں شمار کیا جاتا ہے اور اس دستکاری کے نمونے بے حد پسند بھی کئے جاتے ہیں۔ایک وقت میں دیگر دستکاریوں کی طرح ٹپسٹری کو بھی وادی کشمیر میں معتبر فن اور کاروبار کی حثیت حاصل تھی،لیکن آج کی تاریخ میں نہ صرف یہ فن معدوم ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے بلکہ اب یہ فن چند ہی دستکاروں تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ کیونکہ نئی نسل اس ہنر کو سیکھنے اور اس دستکاری کو بطور روزگار اپنانے کے لیے آمادہ نظر نہیں آتی ہے۔
سرینگر کے پُرانے شہر کے رہنے والے محمد حیسن میر اپنے خاندانی کی تیسری پیڑی ہے، جو کہ اس کام کو ابھی تک سنبھالے ہوئی ہے اور اس خاندان کی نئی پٹری نے ٹیپسٹری کو بطور پیشہ اختیار نہیں کیا ہے جس کے پیچھے کے کئی وجوہات کار فرما ہیں۔
ٹیپسڑی بڑا صبر آزمودہ اور باریکی کا کام ہے جو کہ مختلف اونی داغے کے رنگوں کے امتزاج سے سوئی سے کیا جاتا ہے۔ایک فریم کا استمعال کرتے ہوئے نیٹ کینوس پر شاندار ڈائرین بننا جاتا ہے جس کے بعد ٹیپسٹری کے اس طرح کے خوبصورت اور دلکش نمونے سامنے آجاتے ہیں۔
ایک زمانے میں ٹیسپٹری کے نمونوں کی مانگ کشمیری قالین سے بھی زیادہ ہوا کرتی تھی،لیکن موجودہ وقت میں دیگر دستکاری مصنوعات کی طرح اس کی مانگ میں بھی نمایاں کمی دیکھی جارہی ہیں۔ایسے میں ڈیمانڈ میں کمی کے ساتھ ساتھ اس کے کاریگروں بھی کم ہوتے جارہاہے ہیں۔
ٹیپسٹری کے ایسے نمونے سجاوٹ کے لیے گھر کی دیواروں پر لگائے جاتے ہیں، جبکہ یہ سائز اور ڈائرین کے مطابق فرش پر بھی بیچھایا جاتے ہیں اس کے علاوہ ٹیپسڑی میں کشن کور اور وال ڈیکوریشن وغیرہ بھی تیار ہوتے ہیں۔
ٹیپسٹری کے ماہر کاریگر محمد حسین کہتے ہیں کہ اس کے بھی مخلتف سائز بنائے جاتے ہیں۔ پُرانے دور میں اگرچہ اس کے بھی بڑے بڑے سائز بنائے جاتے تھے، لیکن اب ویسے سائز نہیں بنتے ہیں اور ٹیسپٹری کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں میشن کا کوئی بھی عمل دخل نہیں ہے اور یہ صد فیصد ہاتھ سے ہی تیار کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:


محمد حسین کہتے ہیں کہ اس تاریخی ورثے کو بچانے او فروغ دینے کی خاطر ہنڈی کرافٹس اینڈ ہینڈلوم محکمے کو ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے کی بے حد ضرورت ہے۔وہیں ٹیپسٹری کے فن کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے سنٹروں کا قیام عمل میں لانا چائیے اور ماہری کاریگروں کی خدمات حاصل کرنی چائیے۔
ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکار۔اور خاص کر متعلق محکمہ اس قدیم دستکاری کی طرف اپنی توجہ مبذول کریں ورنہ دیگر قدیم دستکاریوں کی طرح ٹیپسٹری کو معدوم ہونے میں اب ذیادہ دیر نہیں لگے گی۔

ٹیپسٹری کا فن اب چند دستکاروں تک محدود

سرینگر: ٹیپسٹری فن جمالیاتی فنون میں شمار کیا جاتا ہے اور اس دستکاری کے نمونے بے حد پسند بھی کئے جاتے ہیں۔ایک وقت میں دیگر دستکاریوں کی طرح ٹپسٹری کو بھی وادی کشمیر میں معتبر فن اور کاروبار کی حثیت حاصل تھی،لیکن آج کی تاریخ میں نہ صرف یہ فن معدوم ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے بلکہ اب یہ فن چند ہی دستکاروں تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ کیونکہ نئی نسل اس ہنر کو سیکھنے اور اس دستکاری کو بطور روزگار اپنانے کے لیے آمادہ نظر نہیں آتی ہے۔
سرینگر کے پُرانے شہر کے رہنے والے محمد حیسن میر اپنے خاندانی کی تیسری پیڑی ہے، جو کہ اس کام کو ابھی تک سنبھالے ہوئی ہے اور اس خاندان کی نئی پٹری نے ٹیپسٹری کو بطور پیشہ اختیار نہیں کیا ہے جس کے پیچھے کے کئی وجوہات کار فرما ہیں۔
ٹیپسڑی بڑا صبر آزمودہ اور باریکی کا کام ہے جو کہ مختلف اونی داغے کے رنگوں کے امتزاج سے سوئی سے کیا جاتا ہے۔ایک فریم کا استمعال کرتے ہوئے نیٹ کینوس پر شاندار ڈائرین بننا جاتا ہے جس کے بعد ٹیپسٹری کے اس طرح کے خوبصورت اور دلکش نمونے سامنے آجاتے ہیں۔
ایک زمانے میں ٹیسپٹری کے نمونوں کی مانگ کشمیری قالین سے بھی زیادہ ہوا کرتی تھی،لیکن موجودہ وقت میں دیگر دستکاری مصنوعات کی طرح اس کی مانگ میں بھی نمایاں کمی دیکھی جارہی ہیں۔ایسے میں ڈیمانڈ میں کمی کے ساتھ ساتھ اس کے کاریگروں بھی کم ہوتے جارہاہے ہیں۔
ٹیپسٹری کے ایسے نمونے سجاوٹ کے لیے گھر کی دیواروں پر لگائے جاتے ہیں، جبکہ یہ سائز اور ڈائرین کے مطابق فرش پر بھی بیچھایا جاتے ہیں اس کے علاوہ ٹیپسڑی میں کشن کور اور وال ڈیکوریشن وغیرہ بھی تیار ہوتے ہیں۔
ٹیپسٹری کے ماہر کاریگر محمد حسین کہتے ہیں کہ اس کے بھی مخلتف سائز بنائے جاتے ہیں۔ پُرانے دور میں اگرچہ اس کے بھی بڑے بڑے سائز بنائے جاتے تھے، لیکن اب ویسے سائز نہیں بنتے ہیں اور ٹیسپٹری کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں میشن کا کوئی بھی عمل دخل نہیں ہے اور یہ صد فیصد ہاتھ سے ہی تیار کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:


محمد حسین کہتے ہیں کہ اس تاریخی ورثے کو بچانے او فروغ دینے کی خاطر ہنڈی کرافٹس اینڈ ہینڈلوم محکمے کو ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے کی بے حد ضرورت ہے۔وہیں ٹیپسٹری کے فن کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے سنٹروں کا قیام عمل میں لانا چائیے اور ماہری کاریگروں کی خدمات حاصل کرنی چائیے۔
ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکار۔اور خاص کر متعلق محکمہ اس قدیم دستکاری کی طرف اپنی توجہ مبذول کریں ورنہ دیگر قدیم دستکاریوں کی طرح ٹیپسٹری کو معدوم ہونے میں اب ذیادہ دیر نہیں لگے گی۔

Last Updated : Jan 9, 2024, 5:41 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.