ETV Bharat / state

سپریم کورٹ نے انتظامیہ اور فیس اینڈ فنڈ ریگولیٹری کمیٹی کو نوٹس جاری کیا

جسٹس ایل ناگیشورا راؤ کی سربراہی میں جسٹس انیرودھا بوس پر مشتمل دو رکنی بنچ نے یہ نوٹس انتظامیہ اور تشکیل دی گئی فیس فیکزیشن کمیٹی کے خلاف جاری کی ہے۔

سپریم کورٹ نے انتظامیہ اور فیس اینڈ فنڈ ریگولیٹری کمیٹی کو نوٹس جاری کی
سپریم کورٹ نے انتظامیہ اور فیس اینڈ فنڈ ریگولیٹری کمیٹی کو نوٹس جاری کی
author img

By

Published : Jul 15, 2021, 5:49 PM IST

سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر انتظامیہ اور نجی اسکولوں کے لیے فیس متعین کرنے والی فیس فیکزیشن اینڈ فنڈ ریگولیٹری کمیٹی کے نام ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے فیس فیکزیشن کمیٹی کو ان نجی اسکولوں میں فیس کا تعین کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے جو کہ بنا سرکاری مدد یا تعاون کے چلتے ہیں۔

جسٹس ایل ناگیشورا راؤ کی سربراہی میں جسٹس انیرودھا بوس پر مشتمل اپیکس عدالت کی دو ججوں کے بنچ نے یہ نوٹس انتظامیہ اور تشکیل دی گئی فیس فیکزیشن کمیٹی کے خلاف جاری کی ہے۔

جموں و کشمیر میں کام کرنے والے 442 نجی اسکولوں کی کمیٹی نے جنوری 2021 کو جاری کردہ اس نوٹس کو چلینج کرنے کے لیے نیشنل انڈیپنڈنٹ اسکولز الائنز یعنی این آئی ایس کے ذریعے عرضی دائری کی تھی۔

این آئی ایس اے نے اس نوٹس کے خلاف اپنی عرضی عدالت میں دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جموں و کشمیر کے 442 نجی اسکول گزشتہ دو برس کا اپنا اکاونٹ ریکارڈ فیس فکیزیشن کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔

جس کے بعد این آئی ایس اے کے قومی صدر کلبھوشن شرما نے اپنے وکیل روی پرکاش گپتا کے ذریعے عدالت اعظمی کے سامنے دائر عرضی میں کہا تھا کہ فیس فیکزیشن کمیٹی کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ ان سکولوں کی فیس کا تعین کریں جو کہ بغیرکسی سرکاری تعاون یا مدد کے چل رہے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس فیکزیشن کمیٹی کا نجی اسکول کو نوٹس


کیس کی سماعت کے بعد درخواست گزار این آئی ایس اے کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ عدالت اعظمی کے 11 ججوں پر مشتمل بینچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں سرکاری کی جانب سے مقرر کی گئی فیس فیکزیشن کمیٹی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ نجی اسکولوں کا فیس متعین کریں۔

سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر انتظامیہ اور نجی اسکولوں کے لیے فیس متعین کرنے والی فیس فیکزیشن اینڈ فنڈ ریگولیٹری کمیٹی کے نام ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے فیس فیکزیشن کمیٹی کو ان نجی اسکولوں میں فیس کا تعین کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے جو کہ بنا سرکاری مدد یا تعاون کے چلتے ہیں۔

جسٹس ایل ناگیشورا راؤ کی سربراہی میں جسٹس انیرودھا بوس پر مشتمل اپیکس عدالت کی دو ججوں کے بنچ نے یہ نوٹس انتظامیہ اور تشکیل دی گئی فیس فیکزیشن کمیٹی کے خلاف جاری کی ہے۔

جموں و کشمیر میں کام کرنے والے 442 نجی اسکولوں کی کمیٹی نے جنوری 2021 کو جاری کردہ اس نوٹس کو چلینج کرنے کے لیے نیشنل انڈیپنڈنٹ اسکولز الائنز یعنی این آئی ایس کے ذریعے عرضی دائری کی تھی۔

این آئی ایس اے نے اس نوٹس کے خلاف اپنی عرضی عدالت میں دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جموں و کشمیر کے 442 نجی اسکول گزشتہ دو برس کا اپنا اکاونٹ ریکارڈ فیس فکیزیشن کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔

جس کے بعد این آئی ایس اے کے قومی صدر کلبھوشن شرما نے اپنے وکیل روی پرکاش گپتا کے ذریعے عدالت اعظمی کے سامنے دائر عرضی میں کہا تھا کہ فیس فیکزیشن کمیٹی کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ ان سکولوں کی فیس کا تعین کریں جو کہ بغیرکسی سرکاری تعاون یا مدد کے چل رہے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس فیکزیشن کمیٹی کا نجی اسکول کو نوٹس


کیس کی سماعت کے بعد درخواست گزار این آئی ایس اے کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ عدالت اعظمی کے 11 ججوں پر مشتمل بینچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں سرکاری کی جانب سے مقرر کی گئی فیس فیکزیشن کمیٹی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ نجی اسکولوں کا فیس متعین کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.