جسٹس این وی رمننا، جسٹس سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوائی پر مبنی عدالت عظمیٰ کی بینچ نے منگل کے روز اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کو جموں کشمیر میں عدالت کے حکمنامہ کے باوجود فور جی انٹرنیٹ بحال نہ کرنے کی وجہ دریافت کی۔ جواب دینے کے لیے وینو گوپال نے عدالت سے مہلت مانگی جس پر انہیں رواں ماہ کی سات تاریخ تک کا وقت دیا گیا۔
عدالت منگل کے روز فاؤنڈیشن آف میڈیا پروفیشنل کی جانب سے دائر کی گئی عدالت توہین عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ عرضی دائر کرنے والوں کا کہنا تھا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں عدالت کے حکم کہ باوجود بھی فور جی انٹرنیٹ بحال نہیں کیا گیا اور موجودہ صورتحال میں تیز رفتار انٹرنیٹ بہت ضروری ہے۔
عرضی میں مزید لکھا گیا تھا کہ "انتظامیہ نے جان بوجھ کر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو بالائے طاق رکھا ہے۔ عدالت نے اس تعلق سے مئی کی 11 تاریخ کو حکمنامہ جاری کیا تھا تاہم آج 37 روز بعد بھی اس ضمن میں کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔"
عرضی دائر کرنے والے وکیل حذیفہ احمدی نے عدالت کو بتایا کہ "جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر نے حال ہی میں دعویٰ کیا کہ وادی میں فور جی انٹرنیٹ بحال کرنے کے تعلق سے کارروائی کی جا رہی ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کی فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کے لیے سفارش بھی کی گئی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: جموں وکشمیر میں 4 جی خدمات کی معطلی سے طلباء پریشان
ان کا مزید کہنا تھا کہ "مرکزی حکومت نے اپنے جوابی بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ کمیٹی نے جموں و کشمیر میں فور جی انٹرنیٹ بحال کرنے کے حق میں رپورٹ نہیں دی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کی انتظامیہ پر اس ضمن میں حتمی فیصلہ لینے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ لیکن جب انتظامیہ کے سربراہ یہ بیان دے رہے ہیں کہ فورجی بحال کرنا چاہیے تو انہیں کون روک رہا ہے؟ ابھی تک بحال کیوں نہیں ہوا؟"
بینچ نے دلیل سننے کے بعد اٹارنی جنرل سے تفصیلی جواب طلب کیا۔ جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ انہیں تفصیلی جواب دائر کرنے کے لئے کچھ دنوں کی مہلت دی جائے۔
اسی بیچ سالیسٹر جنرل تُشار مہتا جو جموں کشمیر انتظامیہ کی نمائندگی کر رہے ہیں، نے دعویٰ کیا کہ"ان کے پاس انتظامیہ کی جانب سے نیا بیان آیا ہے اور وہ بینچ کے سوال کا جواب دینگے۔"