ETV Bharat / state

گیارہویں جماعت کے طلبا سراپا احتجاج کیوں ہیں؟ - جنوب شمال

ماس پرموشن کے مطالبے کو لیکر وادی کشمیر میں گیارہویں جماعت کے طلبا و طالبات مسلسل احتجاج کرکے اپنی آواز حکومت تک پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

گیارہویں جماعت کے طلبا سراپا احتجاج کیوں
گیارہویں جماعت کے طلبا سراپا احتجاج کیوں
author img

By

Published : Oct 16, 2020, 8:19 PM IST

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سے وادی کے جنوب سے لے کر شمال تک کے گیارویں جماعت کے طلبا و طالبات احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں بغیر امتحان بارہویں جماعت میں ترقی دی جائے کیونکہ کورونا وائرس کے پیش نظر تعلمی ادارے بند رہنے کی وجہ سے یہ اپنا نصاب مکمل نہیں کر پائے ہیں۔

گیارہویں جماعت کے طلبا سراپا احتجاج کیوں

بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے دسویں، گیارویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات رواں برس نومبر مہینے میں منعقد کئے جانے کے حوالے سے بورڈ نے باضابطہ طور ایک نوٹفیکیشن جاری کی۔ جس میں نصاب میں کسی چھوٹ کے بغیر طلبہ و طالبات کو دئیے جانے والے سوالی پرچے میں صرف 70 فیصد جوابات ہی لکھنے ہوں گے جو کہ 100فیصد تصور کئے جائے گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'والدین بچوں کو ملی ٹینسی کا راستہ اختیار کرنے سے روکیں'

گیارہویں جماعت کے طلبہ کا کہنا ہے کہ کورونا لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ان کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور یہ 20 فیصد بھی اپنا نصاب مکمل نہیں کر پائے ہیں۔ تو ایسے میں اب کس طرح ۔سالانہ امتحان دیا جاسکتا ہے۔

جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ ختم کیے جانے کے بعد سب سے گہرہ اثر یہاں کے تعلیمی نظام پر پڑا ہے۔ گزشتہ برس کی بندشوں اور پابندیوں کے بیچ اگچہ تعلیمی اداروں کو 7 ماہ تک بند رکھنے کے بعد رواں برس مارچ میں کھولنے کا اعلان کیا گیا ۔ لیکن تب تک کرونا وائرس کی وبا کشمیر میں دستک دے چکی تھی جس کے باعث تمام تعلیمی ادارے پھر سے آنا فانا بند کردئیے گئے۔

طلبا کہتے ہیں اس برس یہ بہتر اور معیاری تعلیم سے محروم رہے ۔ اب اس صورتحال کے بیچ امتحانات میں حصہ لے کر طلبہ و طالبات اپنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیسے کرسکتے ہیں ۔

ان کا کہنا جب بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نےجموں میں گیارہویں جماعت کو ماس پروموشن دینے کا اعلان کیا ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں دی جاسکتی ہے۔

ایک طویل عرصے سے اسکولوں سے دوری وادی کشمیر کے طلبہ کے لئے زہینی پریشانی کا موجب بھی بن رہی ہے ۔ اس صورتحال کے بیچ پڑھائی کے حوالےسے بچوں کا آخری سہارا انٹرنیٹ تھا وہ سہولیت بھی یہاں ناکے برابر ہے۔ جس کے چلتے آن لائن کلاسز بچوں کے لیے بے سودہی مند ثابت ہوئے

ریاضی کے استاد منیر احمد کہتے ہیں اسکولی سے طویل دوری اور ٹیوشن مراکز بند رہنے کے باعث زیر تعلیم گیارہویں جماعت کے طلبہ وطالبات اپنا نصاب مکمل نہیں کر پایے ہیں ایسے میں بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کو طلبہ کے لئے ایک بہتر فیصلہ لینا چائیے تاکہ بچوں کے زہنی دباو کو کم کیا جائے ہے۔

ادھر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ایک افسر نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ گیارہویں جماعت کے لئے ماس پرموشن کا کوئی امکان ہے۔ البتہ امتحانات منعقد کرنے کے حوالے سے ایک مٹینگ منعقد کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سے وادی کے جنوب سے لے کر شمال تک کے گیارویں جماعت کے طلبا و طالبات احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں بغیر امتحان بارہویں جماعت میں ترقی دی جائے کیونکہ کورونا وائرس کے پیش نظر تعلمی ادارے بند رہنے کی وجہ سے یہ اپنا نصاب مکمل نہیں کر پائے ہیں۔

گیارہویں جماعت کے طلبا سراپا احتجاج کیوں

بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے دسویں، گیارویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات رواں برس نومبر مہینے میں منعقد کئے جانے کے حوالے سے بورڈ نے باضابطہ طور ایک نوٹفیکیشن جاری کی۔ جس میں نصاب میں کسی چھوٹ کے بغیر طلبہ و طالبات کو دئیے جانے والے سوالی پرچے میں صرف 70 فیصد جوابات ہی لکھنے ہوں گے جو کہ 100فیصد تصور کئے جائے گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'والدین بچوں کو ملی ٹینسی کا راستہ اختیار کرنے سے روکیں'

گیارہویں جماعت کے طلبہ کا کہنا ہے کہ کورونا لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ان کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور یہ 20 فیصد بھی اپنا نصاب مکمل نہیں کر پائے ہیں۔ تو ایسے میں اب کس طرح ۔سالانہ امتحان دیا جاسکتا ہے۔

جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ ختم کیے جانے کے بعد سب سے گہرہ اثر یہاں کے تعلیمی نظام پر پڑا ہے۔ گزشتہ برس کی بندشوں اور پابندیوں کے بیچ اگچہ تعلیمی اداروں کو 7 ماہ تک بند رکھنے کے بعد رواں برس مارچ میں کھولنے کا اعلان کیا گیا ۔ لیکن تب تک کرونا وائرس کی وبا کشمیر میں دستک دے چکی تھی جس کے باعث تمام تعلیمی ادارے پھر سے آنا فانا بند کردئیے گئے۔

طلبا کہتے ہیں اس برس یہ بہتر اور معیاری تعلیم سے محروم رہے ۔ اب اس صورتحال کے بیچ امتحانات میں حصہ لے کر طلبہ و طالبات اپنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیسے کرسکتے ہیں ۔

ان کا کہنا جب بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نےجموں میں گیارہویں جماعت کو ماس پروموشن دینے کا اعلان کیا ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں دی جاسکتی ہے۔

ایک طویل عرصے سے اسکولوں سے دوری وادی کشمیر کے طلبہ کے لئے زہینی پریشانی کا موجب بھی بن رہی ہے ۔ اس صورتحال کے بیچ پڑھائی کے حوالےسے بچوں کا آخری سہارا انٹرنیٹ تھا وہ سہولیت بھی یہاں ناکے برابر ہے۔ جس کے چلتے آن لائن کلاسز بچوں کے لیے بے سودہی مند ثابت ہوئے

ریاضی کے استاد منیر احمد کہتے ہیں اسکولی سے طویل دوری اور ٹیوشن مراکز بند رہنے کے باعث زیر تعلیم گیارہویں جماعت کے طلبہ وطالبات اپنا نصاب مکمل نہیں کر پایے ہیں ایسے میں بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کو طلبہ کے لئے ایک بہتر فیصلہ لینا چائیے تاکہ بچوں کے زہنی دباو کو کم کیا جائے ہے۔

ادھر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ایک افسر نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ گیارہویں جماعت کے لئے ماس پرموشن کا کوئی امکان ہے۔ البتہ امتحانات منعقد کرنے کے حوالے سے ایک مٹینگ منعقد کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.