ETV Bharat / state

Strawberry Harvesting in Kashmir کشمیر میں اسٹرابیری کا سیزن عروج پر

اسٹرا بیری کی پیداوار وادی میں موسم سرما کے اختتام کے بعد ہوتی ہے۔ پودوں سے اتارنے کے بعد یہ پھل صرف تین یا چار دنوں تک ہی تازہ رہ سکتا ہے جس کیلئے اسے فوری طور بازار اور منڈیوں میں پہنچانا لازمی ہوتا ہے۔

author img

By

Published : May 30, 2023, 5:29 PM IST

Updated : May 31, 2023, 6:37 AM IST

strawberry-harvesting-at-peak-in-jk
کشمیر میں اسٹرابیری کا سیزن عروج پر
کشمیر میں اسٹرابیری کا سیزن عروج پر

سرینگر: جہاں بھارت کی ریاست مہاراشٹر اسٹرابری کی پیداوار کے لئے جانا جاتا ہے، وہیں ہماچل پردیش، اتر پردیش، مغربی بنگال، دہلی، ہریانہ، پنجاب، اور راجستھان میں بھی بڑے پیمانے پر اس میوے کی کاشت کی جاتی ہے۔ اسٹرابری کو بھارت میں نقد فصل یا کیش کراپ (cash crop) کے طور پر اگانے میں ترجیح دی جا رہی ہے کیوں کہ سرکاری اندازے کے مطابق اس میوے سے کسان کو سالانہ دیگر فصلوں کے مقابلے میں بہتر منافع ہو سکتا ہے۔ جموں و کشمیر میں تقربیاً 15 برس قبل کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کی مصافات میں واقع گوسو گاؤں اور اسکی مضافات میں اسٹابری کو متعارف کیا گیا اور آج ایک ہزار سے زائد کسان اس میوے کی کاشت سے جڑے ہوئے ہیں ۔
کشمیر میں اپریل مہینے کے آغاز اور مئی مہینے کے آخر تک اسٹرابری کو پودوں سے اتار نے کا کام کیا جاتا ہے۔ جہاں کاشتکار امسال اچھی پیداوار سے خوش تھے، وہیں تیار فصل کے وقت بھاری بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے فصل کو نقصان پہنچا جو کسانوں کی پریشانی کا سبب بنا۔ اسٹرابری کاشت سے تعلق رکھنے والے کاشتکار منظور احمد نے بتایا کہ امسال بارشوں کی وجہ سے اس پھل کی پیداوار کو 20 فیصد نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'امسال اسٹرا بیری کی پیدوار کافی زبردست ہوتی لیکن بارشوں کی وجہ سے فصل کو کافی نقصان پہنچا'۔

انہوں نے کہا کہ بارش کی وجہ سے میوا خراب ہو گیا اور وقت پر میوہ منڈیوں میں نہیں پہنچا ۔انہوں نے کہا کہ یہاں سے اوسطاً 2000 کلوگرام اسٹرابری منڈیوں میں بھیجی جاتی ہے۔"اُنہوں نے کہا کہ یہاں کاشتکار پورے سال اسٹرابری کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔ ان کھیتوں میں کھاد ڈالنی پڑتی ہے اور ہلکا پانی بھی دینا پڑتا ہے لیکن بارشوں نے ان کی تمام اُمیدوں پر امسال پانی پھیر دیا۔ اگرچہ جنوبی کشمیر کے متعدد حصوں اور شمالی کشمیر کے ٹنگمرگ علاقے میں اسٹابری کی کاشت کی جاتی ہے لیکن گوسو میں اسٹرابری کاشتکاروں کی اکثریت ہے اور یہاں کی اسٹرابیری کو انتہائی لذیذ اور معیاری سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:Rain Damages Strawberry Crop: بارش سے اسٹرا بیری فصل کو نقصان، کاشتکار پریشان
وہیں ڈار کی والدہ ہاجرہ کا کہنا تھا کہ "اس فصل کی تیاری میں بہت محنت کرنی پڑتی ہے اسٹرابری کی کاشت کرنے میں، زمین تیار کرنا پڑتی ہے، کھاد ڈالنی پڑتی ہے، پانی دینا پڑتا ہے اور پھر کاشت کے بعد فصل کو پیک کر کے منڈیوں کو لے جانا ہوتا ہے۔ " انہوں نے کہا کہ عام طور پر مال براہ راست منڈی بھیجتے ہیں جبکہ کچھ بیوپاری ہمارے پاس آکر مال خریدتے ہیں۔'ان کا کہنا تھا کہ آئس کریم فیکٹری، بیکری شاپ اور جوس فیکٹری مالکان زیادہ تر ہم سے یہ پھل خریدتے ہیں۔انہوں نے حکومت سے ان کے حق میں ایک اسکیم کے اعلان کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی مدد سے اس پھل کی پیداوار میں کافی اضافہ ہوسکتا ہے۔

کشمیر میں اسٹرابیری کا سیزن عروج پر

سرینگر: جہاں بھارت کی ریاست مہاراشٹر اسٹرابری کی پیداوار کے لئے جانا جاتا ہے، وہیں ہماچل پردیش، اتر پردیش، مغربی بنگال، دہلی، ہریانہ، پنجاب، اور راجستھان میں بھی بڑے پیمانے پر اس میوے کی کاشت کی جاتی ہے۔ اسٹرابری کو بھارت میں نقد فصل یا کیش کراپ (cash crop) کے طور پر اگانے میں ترجیح دی جا رہی ہے کیوں کہ سرکاری اندازے کے مطابق اس میوے سے کسان کو سالانہ دیگر فصلوں کے مقابلے میں بہتر منافع ہو سکتا ہے۔ جموں و کشمیر میں تقربیاً 15 برس قبل کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کی مصافات میں واقع گوسو گاؤں اور اسکی مضافات میں اسٹابری کو متعارف کیا گیا اور آج ایک ہزار سے زائد کسان اس میوے کی کاشت سے جڑے ہوئے ہیں ۔
کشمیر میں اپریل مہینے کے آغاز اور مئی مہینے کے آخر تک اسٹرابری کو پودوں سے اتار نے کا کام کیا جاتا ہے۔ جہاں کاشتکار امسال اچھی پیداوار سے خوش تھے، وہیں تیار فصل کے وقت بھاری بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے فصل کو نقصان پہنچا جو کسانوں کی پریشانی کا سبب بنا۔ اسٹرابری کاشت سے تعلق رکھنے والے کاشتکار منظور احمد نے بتایا کہ امسال بارشوں کی وجہ سے اس پھل کی پیداوار کو 20 فیصد نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'امسال اسٹرا بیری کی پیدوار کافی زبردست ہوتی لیکن بارشوں کی وجہ سے فصل کو کافی نقصان پہنچا'۔

انہوں نے کہا کہ بارش کی وجہ سے میوا خراب ہو گیا اور وقت پر میوہ منڈیوں میں نہیں پہنچا ۔انہوں نے کہا کہ یہاں سے اوسطاً 2000 کلوگرام اسٹرابری منڈیوں میں بھیجی جاتی ہے۔"اُنہوں نے کہا کہ یہاں کاشتکار پورے سال اسٹرابری کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔ ان کھیتوں میں کھاد ڈالنی پڑتی ہے اور ہلکا پانی بھی دینا پڑتا ہے لیکن بارشوں نے ان کی تمام اُمیدوں پر امسال پانی پھیر دیا۔ اگرچہ جنوبی کشمیر کے متعدد حصوں اور شمالی کشمیر کے ٹنگمرگ علاقے میں اسٹابری کی کاشت کی جاتی ہے لیکن گوسو میں اسٹرابری کاشتکاروں کی اکثریت ہے اور یہاں کی اسٹرابیری کو انتہائی لذیذ اور معیاری سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:Rain Damages Strawberry Crop: بارش سے اسٹرا بیری فصل کو نقصان، کاشتکار پریشان
وہیں ڈار کی والدہ ہاجرہ کا کہنا تھا کہ "اس فصل کی تیاری میں بہت محنت کرنی پڑتی ہے اسٹرابری کی کاشت کرنے میں، زمین تیار کرنا پڑتی ہے، کھاد ڈالنی پڑتی ہے، پانی دینا پڑتا ہے اور پھر کاشت کے بعد فصل کو پیک کر کے منڈیوں کو لے جانا ہوتا ہے۔ " انہوں نے کہا کہ عام طور پر مال براہ راست منڈی بھیجتے ہیں جبکہ کچھ بیوپاری ہمارے پاس آکر مال خریدتے ہیں۔'ان کا کہنا تھا کہ آئس کریم فیکٹری، بیکری شاپ اور جوس فیکٹری مالکان زیادہ تر ہم سے یہ پھل خریدتے ہیں۔انہوں نے حکومت سے ان کے حق میں ایک اسکیم کے اعلان کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی مدد سے اس پھل کی پیداوار میں کافی اضافہ ہوسکتا ہے۔

Last Updated : May 31, 2023, 6:37 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.