جموں و کشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے مختلف ریاستوں میں درماندہ افراد کو خصوصی بسوں اور ریل گاڑیوں کے ذریعے گھر واپس لایا جا رہا ہے۔ وہیں بنگلہ دیش میں پھنسے سینکڑوں کی تعداد میں میڈیکل کی پڑھائی کر رہے طلبہ کو کئی پروازوں کے ذریعے سرینگر لایا گیا۔ لیکن جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلبہ ابھی بھی دیگر بیرون ممالک میں پھنسے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔
مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلبہ ابھی بھی متعدد ممالک میں درماندہ ہوکر رہ گئے ہیں جن میں وہ سینکڑوں ایم بی بی ایس طلبہ بھی شامل ہیں جو اس وقت کرغیزستان میں زیر تعلیم ہیں۔
یہ طلبہ بھی کورونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاؤن کے دوران گزشتہ دو ماہ کے زائد عرصے سے پھنسے ہوئے ہیں۔ کھانے پینے کے لیے پیسے ختم ہونے اور دیگر مشکلات کے ساتھ ساتھ ان کے اکثر ہوسٹلز قرنطینہ مراکز میں تبدیل کئے جانے سے درماندہ طلبہ مزید پریشانی اور ذہنی کوفت کے شکار ہو گئے ہیں۔
کرغیزستان میں درماندہ ان طلبہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے لگ بھگ دو ہزار کے قریب طلبہ کرغیزستان کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے شکایت کی کہ ’’اگر بنگلہ دیش سے سینکڑوں طلبہ کو پروازوں کے ذریعے گھر واپس پہنچایا جا چکا ہے۔ تاہم کئی بار کی اپیل اور دو ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی ہمیں گھر پہنچانے کا انتظام کیوں نہیں کیا جا رہا؟‘‘
طلبہ کے مطابق مرکزی سرکار کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر انتظامیہ سے بھی انہوں نے سوشل میڈیا کے زریعے بار ہا گزارش کی ہے لیکن ان کی فریاد پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔کرغیزستان میں پھنسے طلبہ نے پھر سے مرکزی حکومت اور یو ٹی انتظامیہ سے درمندانہ اپیل کی ہے کہ انہیں وہاں سے جلد از جلد نکالنے اور گھر واپسی کے لیے سنجیدہ انتظامات کئے جائیں تاکہ ان کے بڑھتے اضطراب اور پریشانیوں کو کم کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ سرکار کی جانب سے عائد ملک گیر لاک ڈائون کے بیچ مختلف ریاستوں اور بیرون ممالک میں پھنسے سینکڑوں کشمیری باشندوں کو گھر واپس لایا جا رہا ہے، جن میں تاجر پیشہ افراد، مریض، مزدور اور طلبہ وغیرہ شامل ہیں۔