وادیٔ کشمیر میں دفعہ 370کی منسوخی Abrogation of A37اور بعد ازاں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عائد لاک ڈائون کے سبب جہاں تجارت، سیاحت سمیت مختلف شعبہ جات وابستہ افراد کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوئے وہیں کاشت کار اور کسان خصوصاً سبزیوں کی کاشت کرنے والے کسان کافی مایوس نظر آ رہے ہیںVegetable Farmers Worried۔
سرینگر شہر کے مضافات میں واقع دوڑپیرا علاقے کے بیشتر افراد دہائیوں سے سبزیوں کی کاشت کرکے نان شبینہ کا انتظام کرتے آ رہے ہیں۔ موسم کے اعتبار سے وہ ساگ، پالک، بینگن وغیرہ کی کاشت کرتے ہیں وہیں چلہ کلان (سخت ترین سردی) کی آمد سے قبل شلغم اور گاجر کی کٹائی شروع کی جاتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سبزیوں کی کاشت Vegetable Farmers سے وابستہ کسانوں نے دعویٰ کیا کہ سبزیوں کی کاشت سے انہیں خاصا منافع حاصل نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کسان دن رات محنت کرکے سبزیوں کی کاشت کرتے ہیں تاہم اتنی سخت محنت کے باوجود بھرپور منافع حاصل نہیں ہو پاتا۔
مزید پڑھیں: معقول قیمت نہ ملنے سے اخروٹ کے کاشت کار پریشان
انہوں نے مزید کہا کہ کھیتی باڑی سے وہ بمشکل دو وقت کا کھانا جٹا پاتے ہیں اس لیے انہیں دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے محنت مزدوری کرنا پڑتی ہے۔
کسانوں نے مزید کہا کہ انہیں معیاری بیج فراہم نہیں کیا جا رہا ہے جس کے سبب پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا۔