کمیٹی کے چیئرپرسن مظفر حسین عطار نے آر ڈی زی زیر نمبر 71 جاری کیا ہے جس میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ کمیٹی کو 'سرپرست ایسو سی ایشن آف پرائیویٹ اسکولز کشمیر' کی جانب سے ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ نجی اسکول دھوکہ دہی سے طلبہ کے والدین سے سالانہ فیس وصول کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ والدین کو فیس متعین کرنے والی کمیٹی کا حکم نامہ دکھا کر یہ کہا جاتا ہے کہ اب ہمارے اسکول کے لیے کمیٹی نے سالانہ فیس مقرر کردی ہے۔ اس لیے انہیں موجودہ سیشن اور سابقہ تعلیمی سیشن کا سالانہ فیس وصول کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
جسٹس عطار نے کہا ہے کہ کمیٹی قانونی اختیارات کے تحت اسکولوں کا فیس مقرر کر رہی ہے اور اس حوالے سے ٹیوشن فیس کے ساتھ ساتھ سالانہ فیس بھی مقرر کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ چنانچہ اسکول کووڈ وبا کے باعث ابھی بھی بند ہیں۔ اس لیے اسکول کھلنے تک انہیں سرکاری اور فیس مقرر کرنے والی کمیٹی کے احکامات کے تحت ہی فیس وصول کرنا ہوگا۔
انہوں نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ سر کولر کے مطابق اسکولوں کو صرف ٹیوشن فیس لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ البتہ سالانہ فیس کے متعلق واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ صرف اسکول کھلنے پر ہی ماہانہ طور پر یہ فیس وصول کرسکتے ہیں۔
جسٹس(ر) مظفر حسین عطار واضح کیا ہے کہ مذکورہ سرکیولر ابھی بھی نافذ ہے اور تب تک نافذ رہے گا جب تک سکول دوبارہ کھلیں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ فیس مقرر کرنے والی کمیٹی ٹیوشن فیس کے ساتھ ساتھ سالانہ فیس بھی مقرر کر رہی ہے لیکن اس کایہ مقصد نہیں ہے کہ اسکول حکام کو سالانہ فیس وصول کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ جسٹس عطار نے کہا ہے کہ یہ وضاحت اس لیے ضروری بن گئی ہے کیونکہ کمیٹی کو شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ کچھ سرپرستوں کو فیس کمیٹی کا آڈر دکھا کر سالانہ فیس ادا کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Children's Day: یوم اطفال: پنڈت نہرو کے یوم پیدائش پر منایا جاتا ہے
جسٹس(ر) عطار نے اس صورتحال کے پیش نظر تمام اسکول حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ سالانہ فیس سرکاری سرکولر کے مطابق ہی وصول کرسکتے ہیں۔