سرینگر کے پائین شہر میں واقع ایک مذہبی ادارے کے سربراہان کی جانب سے مبینہ طور قبضے میں لی گئی سرکاری اراضی کو سرینگر میونسپلٹی کی انہدامی کارروائی کے تحت بازیاب کیا گیا۔
اس موقعے پر مقامی باشندوں نے میونسپلٹی کے اقدام کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ادارے کو سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی اے) کی جانب سے چار کنال اراضی فراہم کی گئی ہے تاہم ادارے کے سربراہان نے اس سے زائد اراضی پر قبضہ کیا ہوا ہے۔‘‘
میونسپلٹی کی جانب سے غیر قانونی طور قبضے میں لی گئی زمین پر بنائی گئی دیوار اور گیٹ کو مہندم کیا گیا، اس دوران مقامی باشندوں نے سرینگر میونسپلٹی کے حق میں نعرے بازی کی۔
مقامی باشندوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’سوچھ بھارت پروگرام کے تحت علاقے میں بیت الخلاء کی تعمیر کو منظوری دی گئی تاہم ادارے کی جانب سے اس پر بھی قبضہ کیا گیا، جس کی بازیابی کے لیے ہم نے کئی بار میونسپلٹی کی جانب رجوع کیا تاہم میونسپلٹی میں موجود ایک افسر کی جانب سے ہر بار سبوتاژ کیا گیا۔‘‘
مقامی آبادی کی جانب سے سرینگر میونسپلٹی کی اس انہدامی کارروائی کی سراہنا کی گئی۔
دریں اثناء ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے مذکورہ دینی ادارے کے سربراہ پر بدعنوانی، عوامی رقومات کا غبن کرنے کے علاوہ خواتین کے ساتھ استحصال کے بھی سنگین الزامات عائد کیے۔