سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں شہریوں کو کتوں کے کاٹنے کا خطرہ ہر وقت منڈلا رہا ہے۔ تاہم اب کتوں کی بڑھتی آبادی پر قابو پانے کے لئے سرینگر میونسپل کارپوریشن نے کتوں کی نس بندی کا آغاز کیا ہے اور سرینگر شہر کے ٹینگہ پورہ کے ’’انیمل برتھ کنٹرول سینٹر‘‘ میں سرینگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) ہر روز 80 کتوں کی نس بندی کرے گی۔ اس سینٹر کے قیام سے شہریوں میں ایک امید پیدا ہوئی ہے اور ایس ایم سی کتوں پر قابو پانے میں شہریوں کا تعاون چاہتی ہے۔
ایس ایم سی کے ویٹرنری ڈاکٹر توحید احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کتوں کی نسبندی انیمل ویلفئر بورڈ کے ضابطہ اخلاق کے دائرے میں کرنی ہے جس کے لئے بڑا محتاط رہنا پڑتا ہے۔ شہر کی مختلف بستیوں سے کتوں کو لاکر یہاں مکمل دیکھ ریکھ کرکے نس بندی کی جا رہی ہے۔ نس بندی کے بعد ان کتوں کو انمل ویلفیئر بورڈ کے قانون اور ضابطوں کے مطابق واپس اپنے اپنے علاقوں میں چھوڑا جا رہا ہے۔
کارپوریشن کے مطابق شہر میں ایک لاکھ سے زائد کتے ہیں جن کی نسبندی کرنے میں کافی وقت درکار ہے۔ اطہر عامر خان - کمشنر، ایس ایم سی - کے مطابق ٹینگہ پورہ مرکز میں کتوں کی نسبندی سے شہر میں کتوں کی تعداد کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرکز کے علاوہ شہامہ اور چھترہامہ مراکز پر بھی کتوں کی نسبندی کی جائے گی جس سے کتوں کی آباد پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سرینگر گورنمنٹ میڈیکل کالج کے اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میں اپریل 2021 سے اپریل 2022 تک آوارہ کتوں کے کاٹنے سے 5 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اپریل 2022 میں چار ہزار سے زائد افراد کتوں کے حملوں کا شکار ہوئے ہیں۔ اس دوران آوارہ اور پاگل کتوں کے کاٹنے سے 3 افراد اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں۔ آوارہ کتوں کی سب سے زیادہ تعداد سرینگر ضلع میں ہے، جہاں ایک لاکھ کتے ہیں۔
مزید پڑھیں: آٹھ سالہ معصوم بچی آوارہ کتوں کے حملہ میں شدید زخمی
سرینگر گورنمنٹ میڈیکل کالج کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں 58 ہزار شہری، کتوں کے کاٹنے کا شکار ہوئے ہیں۔ لوگوں کی شکایات اور دباؤ کی وجہ سے انتظامیہ نے آوارہ کتوں کی سٹریلیزیشن یا نس بندی شروع کی ہے۔ سرینگر میونسپل کارپوریشن وادی کشمیر میں واحد ایک ایسا ادارہ ہے جس نے آوارہ کتوں کی نس بندی کا سلسلہ شروع کی ہے جبکہ وادی کے نو اضلاع میں انتظامیہ کے پاس اس طرح کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ ایس ایم سی اگرچہ کتوں کی نس بندی انجام دے رہی ہے تاہم اس کی رفتار بہت سست ہے جس سے کتوں کی آبادی کو قابو میں کرنا ناممکن لگ رہا ہے۔