پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سابق جنرل سیکریٹری اور جنوبی کشمیر کے حلقہ اسمبلی شانگس کے سابق رکن اسمبلی منصور حسین سہروردی نے منگل کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
منصور حسین نے پارٹی صدر محبوبہ مفتی کے نام ایک تفصیلی استعفیٰ نامہ بھیجا ہے جس میں انہوں مستعفی ہونے کی وجہ ’’ذاتی اور سیاسی‘‘ بتائی ہے۔
منصور سہروردی محبوبہ مفتی کے کافی قریبی مانے جاتے تھے اور انکے سیاسی صلاح کار بھی رہ چکے ہیں۔
انہوں نے مکتوب میں لکھا ہے کہ ایک ایسے ادارے جس نے انکے سیاسی کیریئر کو تشکیل دیا ہے کو الوداع کہنا کافی دشوار ہے تاہم سیاسی و ذاتی وجوہات کی وجہ سے انکو پارٹی سے الگ ہونا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں؛ ہلال لون کی گرفتاری پر محبوبہ مفتی برہم
قابل ذکر ہے کہ منصور کو سنہ 2019 میں پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل گرفتار کیا گیا تھا اور سات ماہ کے بعد دیگر مین اسٹریم لیڈران سمیت انکو بھی رہا کیا گیا تھا۔
تاہم انتظامیہ نے انکو گزشتہ برس نومبر میں ہوئے ضلع ترقیاتی انتخابات کے نتائج سے قبل حراست میں لیا گیا تھا اور قریبا دو ماہ کے بعد انکو رہا کیا گیا۔
انکی دوبارہ حراست کو محبوبہ مفتی نے سیاسی انتقام گیری قرار دیا تھا۔ ان کے علاوہ پی ڈی پی کے سابق جنرل سیکریٹری اور محبوبہ مفتی کے ماموں سرتاج مدنی اور سابق وزیر نعیم اختر کو بھی حراست میں لیا ہے اور وہ گزشتہ تین ماہ سے سرینگر کے ایم اے ہوسٹل میں نظر بند ہے۔
مزید پڑھیں؛ 'یو اے ایکٹ' کے تحت رکن پارلیمان کے بیٹے ہلال لون گرفتار
منصور کے مستعفی ہونے سے محبوبہ مفتی اور پی ڈی پی کی ساخت کمزور اور مستقبل مخدوش دکھائی دے رہا ہے کیونکہ پانچ اگست2019 کے بعد پی ڈی پی کے بیشتر لیڈران نے پارٹی کو الوداع کہہ کر اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔