گاندربل: وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر لہیہ شاہراہ مسلسل گیارہویں روز بھی ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے بند رہی۔ معلوم ہوا ہے کہ شاہراہ کو قابل آمدورفت بنانے کی خاطر ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔ ٹریفک حکام نے بتایا کہ ایک ہفتے قبل زوجیلا کے مقام پر بھاری بھرکم برفانی تودے گر آنے کے باعث شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل کو روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ کو قبل آمدورفت بنانے کی خاطر بی آر او کے اہلکار چوبیس گھنٹے کام میں مصروف ہے۔ دریں اثنا شاہراہ پر درماندہ گاڑیوں کے ڈرائیوروں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سری نگر لہیہ شاہراہ کو جلد ازجلد قابل آمد ورفت بنایا جائے ۔ ان کے مطابق پچھلے گیارہ روز وہ شاہراہ پر درماندہ ہے۔
شاہراہ بند ہونے سے درماندہ مسافرین جن میں مرد اور خواتین کے علاوہ بچے بھی شامل ہے سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہے، کیونکہ ان کے پاس کھانے کےلئے کچھ بھی نہیں دستیاب نہیں ہے۔ شاہراہ پر درماندہ مسافروں نے ضلع انتظامیہ گاندربل پر الزام لگایا کہ حکام نے ان کے لیے رہنے یا کھانے کا کوئی بھی بندوبست نہیں کیا۔ یہی داستان درجنوں ڈرائیوروں نے بھی بیان کرتے ہوئے سرکار پر طرح طرح کے الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ گاندربل سے اپیل کی ہے کہ ان کے رہنے اور کھانے پینے کا تب تک انتظامات کئے جائیں جب تک راستہ کھل نہ جائے۔
یہ بھی پڑھیں: Srinagar Leh Road Closed سرینگر لیہہ شاہراہ آٹھویں روز بھی ٹریفک کے لیے بند
علاوہ ازیں وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل وحمل حسب معمول جاری ہے۔ باڈر روڈ آرگنائزیشن کے مطابق رواں برس جب سے سرینگر لیہہ شاہراہ کو - حالیہ بارشوں، برفباری اور تودے گر آنے تک - لداخ سے 22ہزار گاڑیاں سرینگر کی طرف روانہ ہوئیں اورسرینگر سے 24ہزار کے قریب گاڑیاں لداخ کی جانب روانہ ہوئیں۔ انہوں نے سرینگر لیہہ شاہراہ کے جلد بحال ہونے کی امید ظاہر کی تاکہ ’’عوام کو راحت نصیب ہو سکے۔‘‘ واضح رہے کہ سرینگر لیہہ قومی شاہراہ کو امسال 16 مارچ کو ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے کھول دیا گیا تھا۔ اس شاہراہ کو 6 جنوری کو بھاری برفباری کے سبب ٹریفک کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔